خیبرپختونخواحکومت نے وفاق سے رابطہ کرنے کافیصلہ کیاہے کہ ہرپورمیں واقع خان پورڈیم کااختیار واپڈاسے لیکر صوبائی حکومت کے حوالے کیاجائے کیونکہ اس ڈیم کا99فیصد پانی خیبرپختونخواکے دریائے ہرواور صوبے کے دیگرچشموں سے جمع ہوتاہے صرف ایک فیصدپانی مری کے علاقے سے آجاتاہے اس کے علاوہ خان پور ڈیم سے اسلام آباد اورپنڈی کو پینے کےلئے جوپانی فراہم کیاجاتاہے اس کے متعلق خیبرپختونخوا کوکسی قسم کی ادائیگی نہیں ہوتی اس لئے واپڈاسے اختیارلیکر تمام تراختیار خیبرپختونخواحکومت کے حوالے کیاجائے جس سے صوبائی حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہوگی کیونکہ کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور راولپنڈی کی میونسپلٹی لوگوں کو مفت پانی فراہم نہیں کرتی انکے بل وصول کرتی ہے اس کے علاوہ سیاحت کے فروغ میں بھی خان پورڈیم اہم کرداراداکررہاہے۔
[pullquote]خان پورڈیم کب تعمیرہواتھا۔۔؟[/pullquote]
ہری پور میں واقع دریائے ہروپرواقع خان پور ڈیم 60کی دہائی کے آخرمیں بنایاگیاتھا مختلف مقاصدکےلئے بنائے جانےوالے اس ڈیم سے دونہریں نکلتی ہیں جس میں رائٹ کینال مکمل طور پر خیبرپختونخواکو اورلفٹ کینال 80فیصدتک خیبرپختونخوامیں جبکہ باقی20فیصد پنجاب میں واقع ہے لفٹ کینال میں پنجاب کے سنگ جانی میں ختم ہوکرایک فلٹریشن پلانٹ لگایاگیاہے جوآگے ٹیکسلا،راولپنڈی اور اسلام آباد کوپینے کےلئے پانی فراہم کرتاہے خان پورڈیم کامکمل اختیار واپڈا کے پاس ہے لیکن جونہی ان سے نہریں نکلتی ہیں تو دونوں نہریں واپڈاکی بجائے صوبے کے محکمے آبپاشی کے اختیارمیں آجاتی ہیں خان پورڈیم42فیصد آبپاشی اور58فیصد پینے کےلئے استعمال کیاجاتاہے چونکہ اس ڈیم سے پانی مختلف اداروں کو سپلائی کیاجاتاہے اوراختیار واپڈاکے پاس ہے لیکن مانیٹرنگ کے نظام کے نہ ہونے کے باعث اس میں سیلٹ کی سطح21فیصدہوگئی ہے واپڈااس ڈیم کے متعلق نہ تو خیبرپختونخواسے رابطہ کرتاہے نہ ہی اسلام آبادیاکسی دیگرانتظامیہ سے،کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے وفاقی حکومت کوتجویزپیش کی تھی کہ خان پورڈیم کامکمل اختیارواپڈاسے لیکر کسی تیسرے پارٹی کو دیاجائے لیکن خیبرپختونخواحکومت کا موقف ہے کہ خان پور ڈیم پہلے سے تیسری پارٹی یعنی واپڈاکے پاس ہے اس کی پہلی اوردوسری پارٹی خیبرپختونخواحکومت کے محکمہ آبپاشی اوردوسراکیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ہے بجائے اس کے کہ اس ڈیم کو تھرڈپارٹی کے حوالے کیاجائے اس کوخیبرپختونخواحکومت کے حوالے کیاجائے کہ صوبائی حکومت کے محکمہ آبپاشی احسن طریقے سے اس کی دیکھ بھال کرسکے ۔
[pullquote]خان پورڈیم کی استعدادکیاہے۔۔؟[/pullquote]
خان پورڈیم کی استعداددولاکھ پچاس ہزارایکڑ فٹ تک ہے اسکے رائٹ بینک کینال سے 110کیوسک پانی محکمہ آبپاشی کے ذریعے خیبرپختونخوامیں ہوتی ہے لیکن لفٹ کینال کی استعداد440کیوسک ہے پہلے آٹھ کلومیٹرتک کے پی کے کی حدود میں واقع ہے اوراس کے بعد ساڑھے دس کلومیٹرتک پنجاب کی حدود میں بہتارہتاہے پہلے آگے جاکر سنگ جانی کے مقا م پراس کےلئے فلٹرپلانٹ بنایاگیاہے سنگ جانی میں واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ کی استعداد94کیوسک ہے لیکن ان کا گلہ ہے کہ انکو94فیصدپانی فراہم نہیں کیاجاتاخیبرپختونخواحکومت کاموقف ہے کہ چونکہ یہ پانی خیبرپختونخوسے آرہاہے اس لئے اس پانی کے انتظامی اختیارات حکومت پنجاب استعمال کرے لیکن مالی آمدن میں سے خیبرپختونخواکواپناحصہ دیاجائے 1992-93ءمیں مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں خان پورڈیم کی تقسیم کافارمولہ طے ہواتھاجس کے تحت اس کا37فیصدپانی پنڈی،18فیصداسلام آباد،ایک فیصد ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا،ایک فیصد یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکسلا،.63فیصد فیکٹوسیمنٹ اور.29فیصدپانی پراجیکٹ مینجمنٹ آرگنائزیشن کودیاگیاہے یوں58فیصدپانی پنجاب میں اسلام آباد ،راولپنڈی اور ٹیکسلاکے مکین استعمال کرتے ہیں باقی42فیصدمیں سے 22فیصدپانی خیبرپختونخواحکومت آبپاشی کےلئے استعمال کرتاہے اسی طرح پنجاب میں آبپاشی کے مقاصدکےلئے 42فیصدپانی استعمال کیاجاتاہے مجموعی طور پر خیبرپختونخوا خان پورڈیم کا 78فیصدپانی سالوں سے استعمال کررہاہے۔
[pullquote]خیبرپختونخواحکومت کا موقف کیاہے۔۔؟[/pullquote]
صوبائی حکومت کاموقف ہے کہ خان پورڈیم کاپانی خیبرپختونخواکاہے اگراس ڈیم کے انتظامی اختیارات بھی واپڈاسے لیکر صوبے کے حوالے کئے جائیں توہر سال یہاں پر پانچ لاکھ سے زائدسیاح آسکتے ہیں جوصوبے کی آمدن میں اضافے کاسبب بن سکتاہے اس کے علاوہ صوبائی حکومت چاہتی کہ اس ڈیم کی توسیع کی جائے اوریہاں پر پشتیں تعمیرکئے جائیں تاکہ مزید پانی کو اس ڈیم میں لایاجاسکے لیکن اس کے لئے انتظامی اختیارات کےساتھ پنجاب کو فراہم کی جانے والی78فیصدپانی کے استعمال کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے حوالے کئے جائیں جس سے صوبے کو اربوں روپے کی آمدنی دی جاسکتی ہے۔