پاکستان فیٹیف گرے لسٹ میں اور پنجابیوں کے خلاف نفرت،قصور کس کاہے؟؟؟

تعصب کا نہ ہونا اچھی بات ہے لیکن کُچھ ایسے اہم سوالات ہیں جن کا جواب دینا آپ کا بھی اور میرا بھی فرض ہے،

[pullquote]پہلا سوال[/pullquote]

پہلا سوال تو یہ کہ پاکستان فیٹیف گرے لسٹ میں ہے، بتائیں یہ کس کا قصور ہے ،پنجابی کا، سندھی کا، بلوچی کا، پختون کا، کشمیری کا یا پاکستان میں بسنے والی دوسری قومیتوں کا؟

ظاہر ہے کسی کا بھی نہیں لیکن بدنامی پورے پاکستان کے حصے میں، پابندیاں اور اُنکے اثرات پورے پاکستان کے لئے، ایسا کیوں ہے؟ جب عام پاکستانیوں کا اس سارے معاملے، پالیسی یا کھیل سے تعلق ہی نہیں تو پابندیاں ہم سب پر کیوں؟ اس لئے کہ ہم اس ملک کا حصہ ہیں،

یہاں پر انفرادی یا محکمہ کی سطح پر جو بھی ہو گا ،اس کے اچھے یا بُرے نتائج ہم سب کو اجتماعی طور پر بھگتنے پڑیں گے، اسی لئے نواز شریف نے کہا تھا کہ اپنا گھر ٹھیک کر لیں، ورنہ دنیا ہمارے خلاف ہو جائے گی، جس کو ایکسٹنشن کے لالچ میں ڈان لیکس بنا دیا گیا-

اب آتے ہیں دوسری مثال کی طرف۔ کیونکہ آپ با ضمیر اور غیرت مند انسان ہیں ،اس لئے ایک ٹویٹ میں صرف ایک لفظ “چکوال” نے آپ کی راتوں کی نیند خراب کر دی ہے، ایک پاکستانی کے طور پر جب پوری دنیا مُجھے دہشت گرد سمجھتی ہے تو بتائیں میں کس کا گریبان پکڑوں، میں دنیا کو کیا جواب دوں؟ کیا دنیا میرے اس جواب سے مطمئن ہو جائے گی ،اگر میں انہیں کہوں کہ ہم تو غریب ہیں، اپنی حلال کی روزی روٹی کے چکر سے ہی نہیں نکل پاتے، ہماری مائیں اُداس ہو جاتی ہیں، ہمیں گھر سے رخصت کرتے وقت؟

نہیں جناب قوموں کی اجتماعی ذمہ داری ہوتی ہے اور چند ایک کے گُناہوں کا بوجھ پوری قوم کو اُٹھانا پڑتا ہے اور یہی ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔ اس کی مزید وضاحت نیچے کروں گا لیکن ابھی آتے ہیں دوسری مثال کی طرف۔

پرویز مشرف جس کا آپ نے بھی ذکر کیا کہ وہ چکوال سے نہیں ، مہاجر ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو کو 2007 میں پنڈی میں شہید کر دیا گیا، الزام آیا جنرل مشرف “مہاجر” پر۔لیکن ردعمل میں پورے سندھ میں حملے ہوئے پنجابیوں پر، انکو قتل کیا گیا، جائیدادوں کو آگ لگا دی گئی، کیوں؟ ڈیڑھ سو سال سے سندھ دھرتی پر آباد پنجابیوں کا کیا لینا دینا تھا، پنڈی کی ٹریجڈی سے؟دو دن بعد میرٹ ہوٹل میں چائے پر میں نے یہی سوال سابق DG FIA بشیر میمن سے پوچھا تو اُنکے جواب میں جو غمزدہ کاٹ تھی آج تک بھلا نہیں پایا: “ابصار، سندھی پوچھتے ہیں ہم پنڈی سے اپنے کتنے وزراءاعظم کی لاشیں وصول کریں گے؟” لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو! ہے کوئی جواب؟ تھوڑا پیچھے چلتے ہیں۔

2006 میں جس وقت بلوچ رہنما اکبر بگٹی کو مہاجر پرویز مشرف نے قتل کیا،اس وقت صدر پاکستان مہاجر ، وزیر اعظم شوکت عزیز مہاجر، وزیر داخلہ آفتاب شیرپاؤ پختون، چئیرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل احسان الحق پختون، آرمی چیف جنرل مشرف مہاجر، گورنر بلوچستان اویس احمد غنی پختون، وزیراعلی جام یوسف بلوچ، لیکن گالی کس کو پڑی؟ پنجابی کو! بلوچستان میں کس قومیت پر حملے ہوئے اور انہیں وہاں سے بھاگنا پڑا؟ سیٹلرز یا مزدور پنجابیوں کو! اُن غریب پنجابی ماؤں کا کیا قصور، جن کا آپ نے ذکر کیا، جو اپنے معصوم، مزدور بچوں کی لاشیں پنجاب میں وصول کرتی ہیں؟ بنگلہ دیش کی بنیاد ہزارہ وال جنرل ایوب نے رکھی، ۱۹۷۱ میں سقوط ڈھاکہ کے وقت تین اہم ترین کردار جنرل یحی پختون، شیخ مجیب بنگالی اور بھٹو سندھی تھے لیکن پنجابی کو گالی کیوں پڑی؟

[pullquote] تو صاحب، پورا سچ سُنیئے [/pullquote]

سچ یہ ہے کہ بیچارہ عام پنجابی، جو میں بھی ہوں اور تُم بھی ہو، اس لئے بنگالی، بلوچی، سندھی، پختون اور مہاجر سے نفرت وصول کرتا ہے کیوں کہ پنجابی اشرافیہ بے ایمان ہے، پنجابی جج، پنجابی جرنیل، پنجابی جرنلسٹ اور پنجابی سیاستدان بار بار دانشوارانہ بد دیانتی کے مرتکب ہوتے ہیں، آئینی حقوق مانگنے والوں کو غدار کہتے ہیں، غلیظ پروپیگنڈا کرتے ہیں، ہم پنجابیوں کے خلاف نفرت اس وجہ سے شروع نہیں ہوئی کہ پنجاب کے غریب گھروں کے فوجی ڈھاکہ کی گلیوں میں غریب بنگالیوں کی دھوتی میں جھانک کر انکی حب الوطنی کا موقع پر ہی فیصلہ سُناتے تھے، بلکہ ہم سے نفرت کی وجہ ہماری اشرافیہ کی وہ مجرمانہ خاموشی ہے جو ہم “دھوتی ٹیسٹ” کو روکنا تو درکنار مذمت بھی نہیں کرتے تھے۔

ہم سے نفرت کی وجہ یہ ہے کہ جب عطا مینگل کے بیٹے اور اختر مینگل کے بھائی کو غائب کر دیا جاتا ہے، لاش تک بھی نہیں ملتی لیکن (با ضمیر اور بے ضمیر دونوں) پنجابی جج، پنجابی جرنیل، پنجابی جرنلسٹ اور پنجابی سیاستدان اس ظلم پر خاموش رہتے ہیں، ہم سے نفرت کی وجہ یہ ہے کہ جب بھٹو کو پھانسی دینے کے بعد اس کے خاندان کو میت دکھائے بغیر خاموشی سے گڑھی خدا بخش میں دفنا دیا جاتا ہے اور پنجابی جج، جرنیل، جرنلسٹ اور سیاستدان اس ظلم پر آواز بُلند کرنے کی بجائے جنرل ضیاء کی آمریت کو مضبوط کرتے ہیں۔

ہم سے نفرت کی وجہ یہ ہے کہ جب اسی سالہ بزرگ اکبر بگٹی کو مار کر اس کے تالا لگے تابوت کو قبر میں اتارتے ہوئے سرکاری ٹی وی پر دکھایا جاتا ہے اور پنجابی جج، جرنیل، جرنلسٹ اور سیاستدان کہتے ہیں کہ چلو ایک اور غدار کم ہوا، اب وہاں امن ہو جائے گا۔

ہم سے نفرت کی وجہ یہ ہے کہ جب بلوچ مائیں، بہنیں اپنے جبری غائب شدہ افراد کو قانون کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو پنجابی جج، جرنیل، جرنلسٹ اور سیاستدان کہتے ہیں کُچھ تو کیا ہی ہو گیا جو چُکا گیا، سالوں سال لوگ اپنے پیاروں کو روتے ہیں اور ہمیں اجتماعی بد دعائیں دیتے ہیں،لیکن اب باری آگئی ہے پنجاب اور پنجابیوں کی، جس طرح فیٹیف میں عام پاکستانی کا اور بنگال، سندھ، بلوچ، پختون علاقوں میں ظلم کا عام پنجابی سے کوئی تعلق نہیں اسی طرح اب پنجابی جج، جرنیل اور جرنلسٹ جو کُچھ پنجابی سیاستدانوں اور عوام سے کر رہے ہیں، اس سے عام لاہوری، لائل پوری، ملتانی، چکوالی، جہلمی یا پنڈی وال کا کوئی تعلق نہیں، لیکن جب ایک پنجابی جرنیل تین بار کے پنجابی وزیراعظم کی سیاستدان بیٹی مریم نواز کو smash کرنے کا گھناؤنا پیغام بھجوائے تو پھر علاقہ اور گروپ پوچھا جائے گا۔

اجتماعی ذمہ داری کی اُنگلی اُٹھے گی، اُسی طرح جیسے فیٹیف کی سزا پورے پاکستان کو ملی یا دوسرے صوبوں میں چند لوگوں کے ظلم کا الزام پورے پنجاب پر لگا، جس طرح تمام پاکستانیوں اور خاص طور پر اشرافیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ فیٹیف پابندیوں کے ذمہ داروں کا احتساب کرے، اسی طرح تمام پنجابیوں اور خاص طور پر جج، جرنیل اور جرنلسٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عناصر کا احتساب کرے جن کے کرتوتوں کی وجہ سے پورے پنجاب کو گالی پڑتی ہے، بلکل اسی طرح چکوال کی اشرافیہ کو بھی چاہئے کہ وہ پر امن طریقے سے آئین اور قانون توڑنے والوں کا معاشرتی احتساب کرے، انہیں بتائیں کہ آپ کے کرتوتوں کی وجہ سے پورے علاقے کی اجتماعی بدنامی ہو رہی ہے، ایماندار پنجابی جج، جرنیل، جرنلسٹ اورسیاستدان کو عہد کرنا چاہئے کہ وہ نا صرف غیر آئینی احکامات ماننے سے انکار کریں بلکہ اس آئین شکنی کی پرامن مزاحمت بھی کریں۔

اگر آپ تھوڑا دھیان دیں تو آپکو احساس ہو گا کہ جس طرح آج چند جج، جرنیل، جرنلسٹ،سیاستدان نواز شریف، مریم نواز اور میاں جاوید لطیف کے آئینی بالادستی کے بیانات پر غش پڑنے کی اداکاری کر رہے ہیں، یہ وہی بددیانتی ہے جو پنجابی اشرافیہ نے 1971 میں کی کیونکہ ان میں اپنے ذاتی اور گروہی مفادات سے ہٹ کر اجتماعی سوچ کی سکت ہی نہیں بلکہ اُس بلی کی طرح جو گرم چھت پر اپنے پاؤں جلنے سے بچانے کے لئے اپنے ہی بچوں کو پاؤں کے نیچے لے لیتی ہے، یہ لوگ عام غریب سپاہی اور سویلین کی جانی قربانیوں کا خون اپنے کپڑوں پر مَل کر اپنے غیر آئینی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ پبلک جانتی ہے کہ نواز،مریم وہی کہہ رہے جو جناح،فاطمہ جناح،لیاقت سہروردی،مجیب،بھٹو،مینگل، بگٹی،بینظیر کہتے تھے لیکن پنجاب سویا رہا، پر اب نہیں، پنجاب کو دائروں کا یہ سفر ختم کرنا ہے،وطن بچانا ہے تو دھمکی، موت کی بجائے حقوق دینے ہونگے، ورنہ مفاد پرستی میں یہ مافیا ایک بار پھر ملک توڑ دے گا،جو آئین کا وفادار نہیں وہ پاکستان کا وفادار نہیں۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے