چین میں لمبی چھٹیوں کے چنددلچسپ پہلو

چین میں یوم مئی کی لمبی چھٹیاں اختتام کو پہنچ گئِیں ہیں۔ یہ چھٹیوں یکم مئی سے شروع ہوئی تھیں اور پانچ مئی کو ختم ہوگئیں ہیں ۔ یہ جشن بہار اور چین کے قومی دن کے بعد تیسری لمبی چھٹیاں ہوتی ہیں۔

جب میں آپ کے سامنے ان چھٹیوں کا پوسٹ مارٹم کروں گا تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ان میں تو چھٹی صرف ایک ہی دن کی تھی ۔جی ہاں ایسا ہی ہے لیکن چھٹیوں کا یہ انداز دلچسپ بھی ہے اور کارآمد بھی ۔

دراصل یکم مئی کو سر کاری چھٹی ہوتی ہے ،اس کے علاہ ہفتہ اور اتوار کو بھی سرکاری چھٹی ہوتی ہے، اس مرتبہ یہ چھٹیاں ہفتہ سے بدھ تک جاری رہیں۔ اس میں تین دن سرکاری چھٹی آگئی ۔ دراصل یکم مئی ہفتہ کو آرہا تھا لیکن اس کے باوجود اس دن کو ورکنگ دن میں ایڈجسٹ کیا گیا ۔ باقی رہ گئے دو کام کرنے والے یعنی ورکنگ دن ۔ چین میں یہ انداز ہے کہ ان چھٹیوں سے پہلے والے ہفتہ کے دن کو ورکنگ ڈے رکھا گیا اور اب ان چھٹیوں کے بعد آنے والا ہفتے کا دن بھی ورکنگ ڈے ہوگا۔ اس طرح کام کی چھٹی صرف ایک دن رہی یعنی یکم مئی کو ۔ ہے نا یہ دلچسپ اور کارآمد طریقہ کار۔ چھٹیاں کی چھٹیاں اور کا م کا کام ۔ چین کی لمبی چھٹیوں کا یہی طریقہ کار جشن بہار اور قومی دن کی تعطلیلات کے لیے بھی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جو بھی چھٹیوں پر جاتاہے وہ چھٹیوں کا کام پہلے مکمل کرکے جاتاہے ۔ میرا تعلق نشریاتی ادارے سے ہے ۔ ہم آڈیو پروگرام ریکارڈ کرکے نشر کرتے ہیں۔ لہذا چھٹیوں پر جو بھی جاتاہے چھٹیوں میں نشر ہونے والے پروگراموں کو ریکارڈ کرکے جاتاہے ۔ اس طرح چھٹیوں کی وجہ سے کام کا خلل نہیں پڑتا ۔ ایک اور اہم پہلویہ ہے کہ جو افراد ان چھٹیوں میں کام کرتے ہیں ان کو ان کی چھٹیاں ان چھٹیوں سے پہلے یا بعد میں دی جاتی ہیں۔ لہذا کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوتی ۔ مجھے ذاتی طور پر چھٹیوں کا یہ ماڈل پسند ہے ۔

اس کے علاوہ ان چھٹیوں کو مزید کار آمد بنانے کیلئے باقاعدہ فیسٹیول کی شکل دی جاتی ہے ۔

چین میں تیز ترین زرائع آمدورفت موجود ہیں جن کی بدولت لوگ اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور یہ چھٹیاں اپنے خاندان والوں کے ساتھ یا سیر و تفریح میں گزارتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان چھٹیوں میں ہرطرف لوگوں کا رش نظر آتاہے اور تفریح گاہوں میں لوگ بڑی تعداد میں جاتے ہیں۔ سینماؤں ،شاپنگ مالز، ریستورانوں میں لوگوں کا آنا جانا اور سیر وتفریح کا سلسلہ بڑھ جاتاہے ۔جس کی وجہ سے صحت مند سماجی سرگرمی کے ساتھ ساتھ معاشی سرگرمی وجود میں آتی ہے۔

چین میں موجودہ یوم مئی کی تعطیلات کے بارے میں جاپانی میڈیا این ایچ کے نے دو دن پہلے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ توقع کے مطابق اس مرتبہ ہفتے سے بدھ تک جاری رہنے والی پانچ روزہ مئی کی چھٹیوں کے دوران لاکھوں چینی مسافر سفر کریں گے ۔ یادرہے بہت سے لوگوں نے رواں سال فروری میں نئے قمری سال کی تعطیلات کے موقع پر اپنے آبائی شہروں کا سفر اختیار نہیں کیاتھا کیونکہ حکام نے وبا کے خدشے کی وجہ سے لوگوں کو سفرسے گریز کی ہدایت کی تھی۔ وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے اس مرتبہ یوم مئی کی تعطیلات کے دوران 265 ملین سفر کے توقع کا اظہا ر کیا گیا تھا ۔

اس دوران لوگوں کی دلچسپی کیلئے خصوصی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتاہے۔ تاکہ لوگون کی تفریح کا بہترین بندوبست کیا جاسکے۔ ان چھٹیوں کے بعد اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں کہ ان چھٹیوں میں کتنی خریداری کی گئی ۔ کتنے سفر کیےگئے اور معیشت کو کتنا فائدہ پہنچا ۔

اب آئیے ہماری طرف اس مرتبہ عید الفطر کیلئے دس سے پندرہ مئی یعنی چھ چھٹیوں کا اعلان کیا گیاہے۔ خیر اس مرتبہ تو کووڈ۔۱۹ کی وجہ سے ویسے بھی زیادہ تر چھٹیاں ہی چل رہی ہیں ،تعلیمی ادارے بندہیں اور دفاتر میں بھی حاضری کم رکھی گئی ہے ۔ لیکن عموما چھٹیاں منصوبہ بندی کے ساتھ نہیں دی جاتیں ۔ اطلاعات کے مطابق مشیرتجارت رزاق داؤد نے عیدالفطر کی 6 چھٹیاں دینے پر اعتراض کیا‘ ان کا کہنا تھا کہ عیدالفطر کی 3 چھٹیاں دینی چاہئیں ‘ 6 چھٹیوں سے ایکسپورٹرز کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

اس کے علاوہ ان چھٹیوں کے بہترین استعمال کیلئے کوئی خاص منصوبہ بندی نہیں ہوتی ۔ تفریح گاہیں پہلے ہی کم ہیں ان دنوں رش کی وجہ سے اوور کراوڈڈ ہوجاتی ہیں اور جو بھی جاتاہے توبہ کرتاہے کیونکہ ان کی تفریح تکلیف اور زحمت بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چین کی طرح کا ایسا تصور موجود نہیں ہے کہ چھٹیوں کے دنوں کو کو کام کے دنوں میں کس طرح ایڈ جسٹ کیا جاسکتاہے ۔ عموما لوگ چھٹیوں کو لمبا کھینچ کر لے جاتے ہیں اور ان سے پہلے اور آخر میں اپنی طرف سے کچھ مزید چھٹیاں ملالیتے ہیں۔ چھٹیوں سے پہلے اور چھٹیوں کے بعد کام کرنے کا انداز لیتھارجک سست ہو جاتاہے آپ کسی کام کیلئے جاتے ہیں تو اکثر اپ کو بتایا جاتاہے عید کے بعد آنا یا چھٹیوں کے بعد آنا چھٹیوں کے بعد آپ جاتے ہیں تو کہتے ہیں یار آج تو پہلا دن ہے زرا سانس تو لینے دیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پروڈ کٹیوٹی بہت کم رہتی ہے ۔ بہت سارے وقت میں بہت تھوڑا کام اور اکثر چند لوگ ہی کام کرتے ہیں باقی ڈھنگ ٹپاتے ہیں۔ قوموں کی ترقی کا اندازہ صرف بڑی بڑی باتوں سے نہیں ہوتا بلکہ ان چھوٹی چھوٹی چیزوں سے بھی ہوتاہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے