گوتم بدھ کے جانشین پدھما سمبھاوا پاکستان کے کس علاقے میں پیدا ہوئے تھے؟

گوتم بدھ ایک شہزادہ تھا۔ دنیا انہیں ایک مذہب کے بانی، ایک فلسفی،ایک عظیم روحانی شخصیت کی حیثیت سے جانتی ہے۔ وہ ڈھائی ہزار برس پہلے موجودہ نیپال میں پیدا ہوئے۔ تیراندازی، شمشیرزنی، گھڑسواری اور ہر شاہی ہنر میں کمال حاصل کیا لیکن دکھ سے نجات اور حقیقی خوشی کے بارے میں جب ان کے ذہن میں سوالات اٹھنے لگے تو شاہی زندگی چھوڑ کر ایک جوگی بن گئے۔ سالہاسال تک جنگلوں اور ویرانوں میں غوروفکر اور چلہ کشی کرتے رہے۔

ایک دن انہوں نے اپنے دل پر ایک عجیب اطمینان نازل ہوتے محسوس کیا۔ انہیں لگا کہ جس بات کو وہ سمجھنا چاہتے تھے، وہ بات واضح ہوگئی۔ ان کو سمجھ آگیا۔ وہ جنگلوں سے نکلے۔ شہرمیں آئے، لوگوں سے کہا کہ خوشی اور اطمینان دنیاوی مال واسباب میں نہیں۔ نیکی اور پرہیزگاری اختیار کرنے سے انسان کو دنیا اور آخرت کی لامحدود خوشی مل سکتی ہے۔دکھ سے نجات اور خوشی کے حصول کے لئے حملہ نہیں، بلکہ پسپائی کی ضرورت ہے۔ کوئی کسی کو نقصان نہ پہنچائے، سب فائدے میں رہیں گے۔

عام طور پر اس طرح کی بات کرنے والوں کو لوگ جھٹلاتے ہیں لیکن گوتم بدھ کی قوم نے ان کے پیغام کا خیرمقدم کیا۔ان کی زندگی ہی میں عام لوگوں سے لے کر راجاؤں اور مہاراجوں تک بدھ مت کو قبول کیا گیا۔ اس پورے خطے میں امن آشتی، غوروفکر اور زہدوعبادت کا ایک ایسا دور شروع ہوگیا، جس کے آثار آج بھی پورے پاکستان، افغانستان، ہندوستان اور بہت سے ممالک میں موجود ہیں۔

میرا بچپن مہاتما گوتم بدھ کے مجسموں کے درمیان میں گزرا ہے۔مجھے یاد ہے کہ شاید چھ سات سال کی عمر میں جب ہم دریائے سوات کے کنارے ایک پہاڑی چڑھتے تھے تو وہاں خاصی بلندی پر ایک پتھر میں ایک مجسمہ بنا ہوا تھا۔ہم اس کو قائد اعظم کا مجسمہ سمجھتے تھے۔لیکن وہ گوتم بدھ کا مجسمہ تھا۔جس کو پہنچاننے میں ہم سے اب بھی بہت تاخیر ہورہی ہے۔
حضرت عیسیٰؑ کی آمد سے چار یا پانچ سو سال پہلے، سدھارتھا گوتم بدھ اسّی سال کی عمر میں فوت ہوئے، تو اپنے پیچھے لامحدود یادیں چھوڑ کر جارہے تھے۔

گوتم بدھ کے بعد پدھما سمبھاوا ان کے جانشین بنے۔ مجھے یہ جان کر ہمیشہ حیرت اور خوشی ہوتی ہے کہ گوتم بدھ کے جانشین پدھما سمبھاوا سوات میں پیدا ہوئے تھے، اور یہیں پر ایک عظیم تہذیب کی آبیاری میں زندگی گزاری۔

مجھے بہت افسوس اور شرمندگی ہے کہ میں اُس مقدس سرزمین پر پلا بڑھا ہوں جہاں قدم قدم پر گوتم بدھ، پدھا اور ایک عظیم تہذیب کے آثار بکھرے پڑے ہیں۔ میں جب بھی گوتم بدھ کے مجسمے کی بڑی اور خوبصورت آنکھوں میں دیکھتا ہوں تو شرم سے آنکھیں جھک جاتی ہیں، لیکن کانوں میں گوتم بدھ کی آواز آتی ہے۔ محبت اور شفقت سے بھری ہوئی آواز۔
میں یہاں اجنبی کیوں ہوں؟ کیا میں سوات کے اباؤ اجداد میں شامل نہیں؟

بدھا اور بھی بہت کچھ کہتے ہیں۔ اگر آپ سننا چاہتے ہیں تو میں آپ کو طریقہ بتا سکتاہوں۔

صحافی اور محقق فضل خالق کی کتاب پڑھیں۔ ’ادھیانہ، سوات کی جنت گم گشتہ‘۔ڈیڑھ سوصفحات کی اس چھوٹی سی کتاب کا ہر جملہ آب زر سے لکھنے کے لائق ہے۔اتنی دلچسپ ہے کہ آپ پڑھنا شروع کریں تو ناول کی طرح مکمل کرنے سے پہلے چھوڑ نہ پائیں۔اس کتاب میں بدھا کی کہانی سنگاپور سے شروع ہوتی ہے۔ جہاں مصنف کو ایک کانفرنس میں احساس ہوتا ہے کہ میں بدھا کی سرزمین سے تعلق رکھتاہوں۔پھر وہ بدھ کی تلاش میں نکلتاہے۔ اڑھائی ہزار سالہ پرانے سبز کھنڈروں میں کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ ”یہ بات تو طے ہے، کہ قدیم اقوام نے وادئ سوات کو جنت کا گہوارہ بنایا تھا۔ یہاں کے کونے کونے میں امن و آشتی کے بیج بوئے تھے اور اسے تہذیبوں کا مسکن بنا کر ہمارے لئے چھوڑدیا تھا لیکن افسوس کہ ہم نے جنگلی اقوام کی طرح اس کی خوب صورتی کو بگاڑ کر اسے بدصورت تو بنا ہی لیا ہے، ساتھ میں یہاں کا سکون، جنگ کا بازار گرم کرکے، غارت کردیا ہے“۔

اگر آپ کا تعلق سوات سے ہے، تو اس کتاب کا پڑھنا آپ پر فرض ہے۔ جب آپ اس کو پڑھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر آپ پختون ہیں یا آپ کا تعلق پاکستان سے ہے، یا افغانستان سے ہے، یا ہندوستان، جاپان، سنگاپور، نیپال، سری لنکا، یا کہیں سے بھی ہے، تو آپ کے لئے اس کتاب کا پڑھنا ضروری ہے۔یہ صرف بدھ کی نہیں، امن اور خوشحالی کی کہانی ہے۔

یہ کتاب آثارقدیمہ کی طرح خشک نہیں۔علم کی روشنی، علما اور محققین کی محفلوں کا مزہ، سوات کے بہتے آبشاروں اور سربلند پہاڑوں میں چلنے والی ہوا کی طرح خوش گوار ہے، جو بقول خوشحال خان خٹک، فقیر کو بادشاہ بناتی ہے۔

کتاب پہلے انگریزی میں لکھی گئی ہے۔
The Uddiyana Kingdom, the forgotten holy land of Swat valley
بعد میں کچھ مزید اضافوں کے ساتھ اردو میں شائع کی گئی ہے۔
میں تاکید کرتا ہوں کہ اس کتاب کو ضرور پڑھیں۔ قیمت چار سو روپے اور ملنے کا پتہ ہے: شعیب سنز، جی ٹی روڈ، منگورہ، سوات، پاکستان۔فون 0946 722517-729448
shoaibsons@yahoo.com

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے