چین کی خلائی تحقیق سب کیلئے

چین کے خلائی مشن نے مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیابی حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

۱۵مئی کو تیان وین 1 مشن کا روور مریخ کے ایک وسیع و عریض میدان یوٹوپیا پلانیٹا پر اترا۔یہ روور مریخ کی سطح پر اترنے کے لیے 14 مئی کی شام کو آربٹر سے الگ ہوا جبکہ 3 گھنٹے بعد لیننگ موڈیول آربٹر سے الگ ہوکر مریخ کے ماحول میں داخل ہوا۔یہ روور مریخ کی سطح اور ماحول کی تحقیق کرے گا اور سرخ سیارے میں قدیم زندگی، سطح کے نیچے پانی اور برف کے آثار تلاش کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔

۱۹۶۰کے بعد سے اب تک عالمی سطح پر 50 کے قریب مریخ مشن بھیجے گئے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زیادہ زمین سے تقریبا 55 ملین کلومیٹر دور سیارے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔

گذشتہ سال 23 جولائی کو جب چین کا مریخ کیلئے تحقیقی مشن ، تیآن وین 1 لانچ کیا گیا تو اس کی قسمت جاننے کے لئے بھی بے چینی سے انتظارکیا جارہا تھا۔اسی وجہ سے ایکسپلوریشن روور زورونگ کی سیارے کی سطح پر بحفاظت لینڈنگ کی خبرپر چین بھر میں اطمینان اور جشن کا اظہار کیا گیاہے۔

یہ لینڈنگ منصوبے کے مطابق انجام دی گئی ہے جس سے چین ریاستہائے متحدہ امریکہ اور روس کے بعد ، مریخ دریافت کرنے والے ممالک کے کلب میں شامل ہو گیاہے ، اور اس سے چین کی ان ٹیکنالوجیزکے موثر ہونے کا بھی اظہار ہوتاہے جو چین نے اس مقصد کیلئے خود تیار کی ہیں۔

اپنے پہلے ہی مشن میں سارے مراحل کامیابی سے حاصل کرنا یقینا قابل تحسین ہیں۔

یہ خود انحصاری کا جذبہ ہے جس نے حالیہ دہائیوں میں چین کی سائنسی اور تکنیکی ترقی میں کچھ غیر ملکی ممالک کی چین کو ناکام بنانے کی کوششوں کے باوجود کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

چین نے ۱۹۶۰ کی دہائی میں راکٹ اور خلائی سائنس پر کام کا آغاز کیا تو اس وقت بہت مشکل حالات تھے کیونکہ ملک بڑی حد تک ایک پسماندہ زرعی ملک تھا اور اسے ٹیکنالوجی اور مواد کی غیر ملکی ناکہ بندی کا بھی سامناتھا۔تاہم چین اپنے سائنسدانوں ، انجینئروں اور سائنسی کارکنوں کی محنت اور لگن کی بدولت راکٹ اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کا میابی کے جھںڈے گاڑتا گیا۔

گزشتہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے کے دوران چینی سائنسدانوں اور انجئنیروں نے خوب محنت کی ہے اور ایرو اسپیس کے شعبے میں اپنا سفر رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جاری رکھا ہے۔

اپنے سائنسی کارکنوں کی محنت اور قربانیوں کی بدولت چین نے مضبوطی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنی فضائی حدود کی صنعت کی تیز رفتار ترقی کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کرتے ہوئے خلائی کوششوں میں ایک کے بعد ایک سنگ میل عبور کیا ہے ، جس میں انسان بردار خلائی پروازیں ، چاند کی تلاش ، اور اس کا بیدو نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم شامل ہیں۔

چین کی اس کامیابی کی دنیا بھر سے تحسین کی جارہی ہے۔ اور عالمی میڈیا نے اس تاریخی واقعے کی بھرپور کوریج کی ہے۔

امریکہ کی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن ، روسی خلائی ایجنسی ، یوروپی اسپیس ایجنسی اور دیگر اداروں کے عہدیداروں نے چین کی اس کامیابی پر مبارکباد کے پیغامات ارسال کئے ہیں ۔

امریکہ کے ماہانہ "تحقیقی رسالے ” سائنس امیریکن” کی ویب سائٹ پر چینی تیان وین -1 مارس روور کی مریخ پر کامیاب لینڈنگ پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا گیا ہے،”مریخ پر لینڈنگ چین کے خلائی پروگرام کی تازہ ترین کامیابی ہے، یہ کامیابی چین نے سخت محنت اور جدو جہد کے ساتھ حاصل کی ہے۔ سی این این کی ویب سائٹ نے 16 تاریخ کو اپنے مرکزی صفحے پر نمایاں الفاظ میں تحریر کیا کہ چین انسانی تاریخ کا وہ دوسرا ملک جس نے مریخ پر "خلائی گاڑی” روانہ کی ہے۔ ۔تیان وین- 1 کی کامیاب لینڈنگ سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے مریخ پر بحفاظت لینڈنگ کی پیچیدہ ٹیکنالوجیز کی ایک سیریز میں مہارت حاصل کرلی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل نے تبصرہ کیا کہ 2011 کے بعد سے ، چین کو امریکہ نے ناسا کے متعلقہ پروگراموں سے خارج کر دیا تھا اور چین کو بڑی حد تک خود پر بھروسا کرکے خلا کی دریافت کو جاری رکھنا پڑا ، اب طویل مدتی کوششوں کے ذریعہ چین خلائی تسخیر میں آگے بڑھ گیا ہے۔چین کی انٹر اسٹیلر ایکسپلوریشن ٹیکنالوجی میں یہ نئی کامیابی بلاشبہ دنیا کی ٹیکنالوجی اور زندگی کی تخلیق میں نئی توقعات لائے گی۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ چین نے عملی اقدامات کے ذریعہ یہ ثابت کیا ہے کہ”خلائی دوڑ”کی بجائے، "خلائی تعاون” ہی تمام بنی نوع انسان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں ، چین نے اپنے مستقبل کے خلائی اسٹیشن کے بنیادی ماڈیول ، تیان حے کو خلا میں روانہ کیا ، جو اس سلسلے کا آغاز ہے جس کی بدولت 2022 کے آس پاس چین اسٹیشن کی تعمیر مکمل کرے گا۔

ان ساری کامیابیوں نے بیرونی خلا کے پرامن استعمال اور لوگوں کی مشترکہ بھلائی کے لئے بے حد اہم کردار ادا کیا ہے ، کیونکہ چین زراعت ، آب و ہوا کی تبدیلی ، قدرتی آفات کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کررہاہے۔

چین نے بیرونی خلا کے پرامن استعمال پر عالمی تعاون کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے اور اس میں حصہ لیا ہے۔مریخ مشن کے دوران چین نے یورپی شراکت داروں اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

چین عزم رکھتا ہے کہ انسانی خلائی تحقیق میں پورے جوش و جذبے ، تندہی اور تعاون کے جذبے کے ساتھ ، انسانیت کیلئے مزید خدمات سرانجام دے۔ اسلئے خلائی شعبے میں حاصل کی گئی چین کی ہر کامیابی پوری دینا اور تمام بنی نوع انسان کیلئے اہمیت اور افادیت رکھتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے