معافی کے ساتھ

آج جس موضوع پر بات کرنے جارہی ہوں۔یہ کوئی نئی بات نہیں۔ جی ہاں میں بات کرونا کی کر رہی ہوں۔ گھبرنا نہیں، کچھ بتانا نہیں چاہتی۔ میں کچھ پوچھنا چاہتی ہوں مگر معافی کے ساتھ۔ 2019 کے آخر میں دنیا کو اس وبا نے آ گھیرا مگر پاکستان پراللہ کا خاص کرم تھا، کیونکہ پاکستان ان ممالک میں تھا جہاں یہ وبا تاخیر سے حملہ آور ہوئی۔ جس پر ساري دنیا حیران تھی۔ جس میں ہمارا کوئی کمال نہیں تھا، یہ اللّہ کا کرم تھا۔ جس کی قدر ہم نے نہیں کی۔

معافی کے ساتھ میرا سوال یہ ہے۔کہ جب ہماری حکومت نے چین سے طالبِ علموں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا۔ تو سب نےعمران خان کے فیصلے کو غلط قرار دیا۔ جبکہ عمران خان نے حدیث کا حوالہ بھی دیا (نبیﷺ کی حدیث ہے۔ کہ وبا کی صورت م نقل مکانی مت کرو) کیا نبیﷺ کی بات غلط ہوسکتی تھی۔ وہی عمل ساری دنیا میں کیا گیا۔اس کے کچھ عرصے بات ایران کے بارڈر پر پھنسے ہوئے لوگوں کو جب لایا گیا۔ تو بھی حکومت پر سخت تنقید کی گئی۔ اور اس کا تعلق زلفی بخاری سے جوڑاگیا۔ یہاں پر حکومت سے یہ غلطی ہوئی کہ ان لوگوں کو کچھ دن کورنٹینا میں رکھنا چاہیے تھا۔ لیکن بارڈر پر ناقص سہولیات کے پیش نظر لوگوں نے وہاں سے بھاگنا شروع کر دیا۔

ہمسایہ ملک بھارت میں کورونا کی وبا پہلے آئی۔ اور آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ کیسز بھارت میں ہی ہیں ۔ا’نھوں نے کوئی حکمت عملی اختیار نہیں کی اور ملک بند کردیا۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت کچھ سہنا پڑا۔ جبکہ عمران خان کی بات درست تھی، کہ ہم ملک بند نہیں کر سکتے۔ کیوں کے عوام بھوکے مر جائیں گی۔ حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں۔ معافی کے ساتھ کہ کیا یہ بات غلط تھی۔ جب ملک بند کرنا پڑا تو سب چیخ اٹھے۔ کیا احتیاط کیا کرنا گناہ ہے۔ وبا کی تیسری لہر نے پاکستان کو بھی سخت متاثر کیا ہےروزانہ سینکڑوں لوگ مر رہے ہیں ۔ معافی کے ساتھ اپنوں کے جانے کا غم ہے ناں۔

سب سے حیران کرنے والی بات لوگوں کا اس وبا کو ابھی تک تسلیم نہ کرنا۔ کچھ لگ کہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹ ہے، کچھ کا بولنا کہ سینے بخار کی وجہ سے توکافر لوگ مرتے ہیں،ہم مسلمان ہیں ہم کو کچھ نہیں ہوگا۔ آخری میں تو یوٹیوبر نے کسر پوری کردی۔ ویکیسین کے آنے سے پہلے ہی فتوے دیے۔

اسی کے ساتھ جب ہم متحدہ عرب امارات پر ڈالیں تو ’ا نھوں نے پہلے کیس کے بعد تین ماہ کے لئے پورے ملک کو بند کر دیا۔ فلاحی ملک نہ ہونے کے باوجود پنے لوگوں مفت علاج مہیا کیا اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی۔
لیکن اس تناظر میں معیشت کو نظر انداز کر دیا ۔ متحدہ عرب امارات سرمایہ کاروں کے لئے جنت ہے لیکن وبا کے دنوں میں سرمایہ رک گیا اور ان کا ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن دسمبر 2020 پھر ان کے لیے مصیبت بن کر نازل ہوا۔ اور روزانہ ہزاروں مثبت کیس آنے لگے ۔ حکومتی سطح پر دوبارہ احتیاطی تدابیر اپنائی گئیں ۔ اور کیسز میں کمی آئی۔ چائنا وہ ملک ہے جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا۔ لیکن انہوں نے ویکسین سے بھی پہلے صرف احتیاط کی وجہ سے اس وبا پر قابو پا لیا ۔

معافی کے ساتھ یہ بتا دیں کہاحتیاط سے کیا بگڑے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم فلاحی ملک میں رہتے ہیں اور نا ہی ہماری حکومت کے پاس وسائل ہیں۔ ویکسین لگنا بھی شروع ہو چکی ہے لیکن لوگ اب ویکسین بھی نہیں لگا رہے اور اس میں بھی سازشیں تلاش کر رہے ہیں ۔ جب کہ ہمیں ساری ویکسین مفت میں مل رہی ہے ۔
خدارا اب احتیاط کریں۔ کیونکہ احتیاج موت سے بہتر ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے