ہم کیوں پردہ کریں تم اپنی نگاہیں نیچی کیوں نہیں کرتے؟؟

‏مرد کہتا ہے کہ عورت پردہ کرے جبکہ عورت کہتی ہے کہ ہم کیوں پردہ کریں تم اپنی نگاہیں نیچی کیوں نہیں کرتے. اب نہ تو مرد اپنی ہار ماننے کو تیار ہے کہ چلو ہم ہی نگاہیں نیچی کر لیتے ہیں اور نہ ہی عورت اس بات کا اقرار کرتی ہے کہ غلطی ہم سے ہی ہو رہی ہے ہم ہی پردہ کر لیتے ہیں. دیکھا جائے تو دونوں طرف ایک ضِد ہے ایک انا ہے. مرد اپنی انا میں ہے اور عورت اپنی انا میں ہے. اب ہم اس کے پیچھے جاتے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا کہانی ہے. اصل وجوہات کیا ہیں. کہ عورت کیوں چاہتی ہے کہ مرد ہی نگاہ نیچی کرے اور مرد چاہتا ہے کہ پہلے عورت پردہ کرے.

دراصل حقیقت یہ ہے کہ مرد چاہتا ہی نہیں کہ عورت پردہ کرے اور خود کو ڈھانپ کے رکھے. نہ ہی عورت چاہتی ہے کہ مرد اپنی نگاہ نیچی کرے. اللہ نے جب دو جنس عورت اور مرد پیدا کیے تو ان کے اندر مخالف جنس کے لیے attraction رکھی تاکہ یہ ایک دوسرے سے اٹیچ رہیں اور دنیا کی آبادی بھی آگے بڑھتی رہے. اگر مرد کے اندر عورت کے لیے attraction نہ ہوتی تو مرد کبھی عورت کو گھاس بھی نہ ڈالتا بلکہ اپنی دنیا میں مگن رہتا. بلکل اسی طرح اگر عورت کے اندر بھی مرد کے لیے attraction نہ ہوتی تو عورت کیوں کسی مرد سے شادی کرتی. یہی وجہ ہے کہ اللہ نے مرد کو جنت میں جہاں باقی نعمتوں کی لالچ دے کر گناہوں سے دور رہنے کی تلقین کی ہے وہاں ان نعمتوں میں حوروں کی بھی لالچ دی ہے کہ وہاں تجھے ستر حوریں بھی دی جائیں گی تاکہ مرد دنیا میں گناہوں سے بچ کے رہے.

اب آتے ہیں عورت کے لباس کی طرف کہ عورت اپنا ٹھیک کیوں نہیں کرتی. عورت خود کو پردے میں کیوں ڈھانپ کر نہیں رکھتی. دراصل مرد نہیں چاہتا کہ عورت خود کو پردے میں ڈھانپے. کیونکہ مرد عورت کو دیکھنا چاہتا ہے اور عورت خود کو دکھانا بھی چاہتی ہے. کہ مرد اسے دیکھے اس کی خوبصورتی کی دل ہی دل میں تعریف کرے. کیونکہ عورت تعریف کی بھوکی ہے. یہ عورت کی ایک صفت ہے اس کے لیے للچائے. اب ظاہر ہے عورت خود کو ویسا ہی بنا کے مرد کے سامنے پیش کرے گی جیسا مرد اسے دیکھنا چاہتا ہے اور مرد چاہتا ہے عورت ایسا لباس پہنے کہ اس کا انگ انگ نظر آئے. اگر عورت برقع پہننا شروع کر دے تو مرد اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں کیونکہ مرد کے لیے اس کے اندر attraction بلکل ختم ہو جائے گی. اور عورت یہ کبھی بھی نہیں چاہے گی. عورت چاہتی ہے کہ وہ محبت کسی ایک مرد سے کرے. اسے چھوئے بھی کوئی مرد جسے وہ چاہتی ہو. مگر اس سے محبت بہت سے مرد کریں. بہت سارے مرد اسے پانے کے لیے ترسیں. اور جب بھی کچھ غلط ہوتا ہے ان بہت سے مردوں میں سے ہی کوئی ایک کرتا ہے جسے عورت نے خود اپنی طرف راغب کیا ہوتا ہے. اور جب عورت کے ساتھ کچھ ایسا غلط ہو جاتا ہے تو اس کے اندر کی مشرقی عورت جاگ جاتی ہے. بلکل اسی طرح جب مرد کو ایسی ماڈرن عورت کی تلاش ہوتی ہے جس کا لباس ہی دیکھ کر مرد کے منہ میں پانی آ جائے اور جب ایسی عورت اسے مل بھی جائے اور وہی عورت جب کہیں اور کوئی گُل کھلا دے تو مرد کے اندر کا مشرقی مرد جاگ جاتا ہے اور وہی مرد کلہاڑی سے اس عورت کے ٹکڑے کر دیتا ہے.

اب اس کا حل کیا ہے. کیا کیا جائے کہ معاشرے سے یہ نحوست ختم ہو سکتی ہے. اس کی پہل مرد کو کرنا پڑے گی. مرد جب ماڈرن یا بے پردہ عورت کو دیکھنا یا اس کی طرف راغب ہونا چھوڑ دے گا تو عورت خود بخود خود کو پردے سے ڈھانپ لے گی کیونکہ عورت ویسا ہی لباس پہنے گی جیسا مرد چاہے گا. کیونکہ خود کو سنوارتی ہی مرد کے لیے ہے. عورت کبھی بھی خود کو عورت کے لیے نہیں سنوارتی نہ ہی عورت عورت کی attraction چاہتی ہے.

اب آتے ہیں مرد کی نگاہوں کی طرف. یہ بات سچ ہے کہ مرد عورت کو دیکھنا چاہتا ہے مگر کہیں نہ کہیں مرد نگاہیں نیچی بھی کرنا چاہتا ہے مگر عورت کا لباس اسے ایسا نہیں کرنے دیتا. عورت کا لباس مرد کو مجبور کر دیتا ہے کہ وہ عورت کی طرف دیکھے. اور اگر عورت چاہتی ہے کہ جب وہ باہر نکلے تو مرد اس کی طرف نہ گھور کے یا للچائی نظروں سے نہ دیکھیں تو وہ خود کو اچھی طرح ڈھانپ کے باہر نکلے. مرد کبھی بھی اس کی طرف نہیں دیکھیں گے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے