شہ رگ

5جنوری اس لئیے بڑی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہےکہ اس روز اقوام متحدہ نےکشمیرکی عوام کوحق خودارادیت دینے کی جھوٹی حامی بھری تھی،یہ جھوٹ آج بھی قائم ہے۔یہ قرارداد بھارت خود اقوام متحدہ لےکرگیا تھا،لیکن آج تک بھارت خود ہی اس راستے میں روڑے اٹکا رہا ہے۔

بھارت سمیت دنیا بھر اور اقوام متحدہ کواس دن کی یاددلانا انتہائی ضروری ہے۔کیونکہ آج بھی پوری دنیامیں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ سےبڑا کوئی ادارہ موجود نہیں۔اس لیئے 5 جنوری کو کشمیری عوام حق خودارادیت کے طور پر یہ دن مناتی ہے۔دیگر ممالک اور دوسری تنظیموں اور اقوام متحدہ کو یاد دلاتی ہے کہ 13 اگست 1948 اور پانچ جنوری 1949 کو اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں کشمیری عوام کو جو استصواب رائے کا جو حق دیا تھااس پر ابھی تک عمل کیوں نہ ہوسکا۔

گزشتہ روز بھی اسی عزم کی یاد کو تازہ کیا گیا،اور دنیا کےمنصفوں کو یہ باورکروایاگیا،کہ ہمیں حق خود ارادیت کا حق دیا جائے۔تاکہ انسان ہونے کے ناطے ہم بھی سکون کی زندگی جی سکے۔

دوسری جانب بھارت اور مودی جو کشمیری عوام پرکررہا اور کرچکا،کسی ظلم اور بربریت سے کم نہیں۔بھارتی دس لاکھ فوجی جو کشمیری عوام پر مودی نے مسلط کئیے ہوئے ہیں،ناجانے کتنے ظلم ڈھا چکے،کتنے ظلم ڈھائے گئے،کتنی ماوں کی گود اجاڑ دی،کتنی عورتوں سے ان کے سہاگ چھین لیئے گئے،گھروں میں گھس کے عورتوں پر جو ظلم کئیے،جو ابھی تک بھی جاری ہیں اورناجانے کب تک جاری رہے گئے،کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن وہاں کسی مظلوم کشمیری کا جنازہ نہ اٹھتا ہو۔جس سے ہر بار یہ اقوام متحدہ اور یہ تمام تنظیمیں آنکھیں چراتے ہوئے آج بھی خاموش ہیں۔اور ناجانے کب تک خاموش رہے گی۔آج چوہتر سال ہونے کو ہےکشمیری عوام مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں اور ظلم کی اس چکی میں پسے ہی جارہے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی کشیدگی کی اصل وجہ کشمیر ہی ہے۔اور اس کا واحد حل اقوام متحدہ کی قرردادوں سے ہی ممکن ہے۔اسی تنازعے کی وجہ پاکستان اور بھارت کے مابین تین جنگیں ہوچکی ہے۔جن میں 1947 کی جنگ،1965 کی جنگ اور 1999کارگل کی جنگ شامل ہے۔

اگر مودی چاہتا ہےکہ وہ اپنی طاقت کے بل بوتے پر، کشمیریوں کی آواز کو کچل سکے گا،اتنے ظالم ڈھانے کے باوجود بھی کشمیری عوام اپنے حق سے پیچھے ہٹ جائے گئی،یہ اس کی غلط سوچ اور اپروچ ہے۔کشمیریوں کا آزادی کا جزبہ آج بھی اسی طرح ہے جو پہلے تھااور بھارتیوں کے ظلم کے چنگل سے جب تک رہا نہ ہوجائے گئے، تب تک یہ جزبہ اسی طرح بلکہ زیادہ سے زیادہ مظبوط ہوگا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں کیلئے اظہار یکجہتی کا دن بڑے جوش وجزبے سے منایا جاتا ہے۔کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا جاتا ہے لیکن اس شہ رگ کے بغیر ہم کیسے زندہ ہیں۔اب باتوں کی حد تک تو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں کہ عملا بھی کچھ کررہے ہیں کہ نہیں۔ ٹرمپ نے ہمارے وزیراعظم سے ثالثی کا دعوا کیا،لیکن وہ لارا ہی رہا،جیسا لارا اقوام متحدہ نے ابھی تک کشمیریوں کو لگایا ہوا ہے۔ہمارے جمہورے صرف نعروں کے ہی جمہورے ہیں۔تقریر کرنے سے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرنے سے کبھی کشمیر آزاد نہیں ہوسکتا۔

آخر پر میری تمام تنظیموں اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے درخواست ہے کہ اگر وہ اس خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں تو مسلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے کشمیری عوام سے جو وعدہ کیا گیا تھا،اس پر من وعن جلدازجلد عمل کیا جائے،کہیں ایسا نہ کہ جو ظلم کشمیر پر ڈھائے جارہے ہیں ان کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے