گزشتہ کل لاہور میں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کے کیس کے مرکزی ملزم عدنان ثناء اللہ کی گرفتاری میں میں اہم شخصیات رکاوٹ ہیں ۔
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر اشرف حیدر نے کل کہا تھا کہ جنسی زیداتی کے مرکزی ملزم عدنان ثناء اللہ کی گرفتاری کی راہ میں اہم پروٹوکال رلاوٹ ہے ۔
عدنان ثناء اللہ کے فیس بک پیج پر ان کی کور فوٹو پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود کے ساتھ آویزاں ہے ۔فیس بک پروفائل کے مطابق وہ وزیر تعلیم کے کوآرڈینیٹر ہیں اور مسلم لیگ ن یوتھ ونگ پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ہیں ۔
[pullquote]فیس بک پروفائل کے مطابق ملزم 6 دسمبر 1988 کو پیدا ہوا اور اوکاڑہ سے اس کا تعلق ہے ۔ عدنان ثناء اللہ کی فیس بک فوٹو البم سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا مسلم لیگ کے اہم حلقوں میں بڑا اثر و رسوخ ہے ۔[/pullquote]
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص ان کے حلقہ انتخاب میں رہتا ہے تاہم وہ اسے نہیں جانتے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ عوامی آدمی ہیں ، لوگ ان کے ساتھ تصویریں بنواتے رہتے ہیں ۔
دوسری جانب زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کے خاندان نے عدنان ثناء اللہ کو گرفتار نہ کئے جانے پر تھانہ ریس کورس لاہور کے باہر احتجاجی دھرنا دے رکھا ہے ۔
تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عدنان ثناء اللہ اتنا عام فرد ہے کہ مسلم لیگ ن کی تمام اہم شخصیات کے ساتھ اس کی تصویریں موجود ہیں ۔
عدنان ثناء اللہ کی کچھ تصاویر آئی بی سی اردو اپنے قارئین کے ساتھ شئیرکر رہا ہے۔