اسلام آباد / کراچی: ورلڈ بینک نے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے 2 ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا عندیہ دیدیا جب کہ یہ عندیہ ورلڈبینک کے جنوبی صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریسر کی سربراہی میں وفد کے دورہ پاکستان کے اختتام پر دیا گیا۔
ورلڈبینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریسر کی سربراہی میں وفد کے دورۂ پاکستان کے اختتام پر پاکستان کو سیلاب زدگان کی بحال کے لیے 2 ارب ڈالرقرض کی فراہمی کا عندیہ دیا گیا۔
ورلڈ بینک کے پاکستان میں واقع دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر ورلڈ بینک پاکستان کے عوام کو سپورٹ کرنے کے لیے پر عزم ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا تھا کہ فوری ردعمل کے طور پر ورلڈ بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی رقم صحت، خوراک، پناہ گاہوں، بحالی اور نقد رقوم کی ہنگامی ضروریات کے لیے فراہم کی جائے گی۔
ورلڈبینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریسر کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہم 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ پر غور کررہے ہیں۔ پاکستان کے دو روزہ دورے کے دوران مارٹن ریسر نے وفاقی وزرا، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، تھنک ٹینکس کے نمائندوں اور نجی شعبے سے ملاقات کی۔
دریں اثنا عالمی بینک کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوںاور سیلاب زدگان کی بحالی پر گفت وشنید کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب سے 1.7 ملین مکانات منہدم ہوچکے ہیں جن کی تعمیر پر کم از کم 500 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔
مارٹن ریسر نے کہا کہ ان کے ماہرین اور سندھ حکومت کے متعلقہ افسران مل بیٹھ کر اس کی لاگت، وقت اور تعمیراتی ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کریں گے تاکہ منصوبے کو منظوری کے لیے بینک حکام کو بھیجا جا سکے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ میونسپل سڑکوں کی تعمیر پر کم از کم 100 ملین ڈالر درکار ہوں گے، ورلڈ بینک کی ٹیم نے سڑکوں کی تفصیلات جمع کرانے کی تجویز دی تاکہ اس منصوبے پر غور کیا جا سکے اور اس کی منظوری دی جا سکے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے 12 ہزار سے زائد مویشی ہلاک ہوچکے ہیں جو کہ غریب لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے،آمدنی پیدا کرنے اور روزی روٹی کی اسکیم پر 1 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ اس پر ورلڈ بینک کے وفد نے اس پلان کو سراہا اور وزیراعلیٰ سندھ پر زور دیا کہ وہ اس کا ورکنگ پیپر منظوری کے لیے پیش کریں۔