تناؤ کا سامنا ہم سب کو ہوتا ہے، یہاں تک کہ بچوں میں بھی اس کی علامات کو دیکھا جاسکتا ہے۔
روزمرہ کی مصروف زندگی ہو، مالی معاملات کا انتظام یا کسی رشتے دار سے خراب تعلق، تناؤ کی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے۔
ویسے تو معمولی تناؤ نقصان دہ نہیں بلکہ انسان کو حالات سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر بہت زیادہ تناؤ ذہن کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
[pullquote]تناؤ کیا ہے؟[/pullquote]
تناؤ خطرناک یا مشکل حالات میں جسم کے ردعمل کا نام ہے، اب چاہے صورتحال حقیقی ہو یا خیالات تک محدود۔
جب آپ کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو جسم میں ایک کیمیائی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو آپ کو نقصان سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اسے اسٹریس ریسپانس بھی کہا جاتا ہے اور اس کے دوران دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، مسلز میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے، تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔
ہمارا جسم تناؤ کی معمولی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیزائن ہوا ہے مگر طویل المعیاد یا دائمی تناؤ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
[pullquote]تناؤ سے جسم پر ظاہر ہونے والی علامات[/pullquote]
جسمانی توانائی میں کمی۔
سردرد۔
ہاضمے کے مسائل بشمول ہیضہ، قبض اور قے۔
مسلز میں تکلیف یا کھچاؤ محسوس ہونا۔
سینے میں تکلیف اور دل کا بہت تیزی سے دھڑکنا۔
بے خوابی۔
اکثر نزلہ زکام اور دیگر عام بیماریوں سے متاثر ہونا۔
کپکپی، کانوں میں گھنٹیاں بجنا، ہاتھوں پیروں میں ٹھنڈے پسینے آنا۔
جبڑے بھینچا اور دانتوں کو پیسنا۔
[pullquote]طویل المعیاد اثرات[/pullquote]
اگر کسی فرد کو مسلسل تناؤ کا سامنا ہو تو امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح موٹاپے، جلد اور بالوں کی قبل از وقت سفیدی یا گنج پن جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔