نادرا نے چیئرمین طارق ملک پر ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کے الزام کو حقائق کے منافی قراردیدیا۔ ذرائع کاکہناہے کہ "نادرا ٹھیکے میں مبینہ کرپشن کا انکشاف” حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے،ٹھیکے کی تمامتر کارروائی منصفانہ اور شفاف انداز میں ہوئی جس کی تائید تین انکوائریز سے ہو چکی ہے۔
نادراذرائع کاکہناہے کہ چیئرمین نادرا طارق ملک کے عہدے کی مدت جون 2024 میں مکمل ہو گی ،چیئرمین نادرا اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے 12 مئی کو ایف آئی اے میں پیش ہوئے اور اپنا تفصیلی بیان ریکارڈ کرایا،چیئرمین نادرا طارق ملک کے بقول ایک ایک پائی حلال کی ہے، اپنا ایسیٹ ڈیکلریشن فارم بھی جمع کرا چکا ہوں، کتابیں اور حلال کی کمائی ہمارے خاندان کا کل اثاثہ ہیں۔
ذرائع کاکہناہے کہ طارق ملک جون 2015 سے 2021 تک اقوام متحدہ اور عالمی بینک جیسے اداروں میں ملازمت کرتے رہے ہیں، طارق ملک نے بطور چیئرمین نادرا دو سال تک تنخواہ وصول نہیں کی لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر انہوں نے چند ماہ قبل تنخواہ مع بقایا جات وصول کی۔ذرائع کاکہناہے کہ ٹھیکے میں مبینہ کرپشن اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام اس بنا پر بے بنیاد ہے کہ یہ ٹھیکہ ڈیفرڈ پے منٹ پر مبنی ہے جس میں ادائیگی پراڈکٹ استعمال کرنے کے بعد کی جاتی ہے،ٹھیکے کیلئے منتخب کمپنی نے مسابقتی قیمت دی جبکہ سمارٹ کارڈ کو اپ گریڈ کر کے اس کے سکیورٹی فیچرز پہلے کی نسبت بڑھا دئیے گئے ہیں تاکہ جعلی کارڈز کی روک تھام ہو۔
ذرائع کا مزید کہناتھا کہ اس کارڈ میں فزیکل سکیورٹی، آپریٹنگ سسٹم اور سیمی کنڈکٹر کی اضافی خصوصیات شامل ہیں اور یہ آر ایف آئی ڈی، اے ٹی ایم، کریڈٹ کارڈ جیسے عام کارڈز سے کہیں بہتر ہے،یہ ٹھیکہ کسی من پسند کمپنی کو نہیں دیا گیا بلکہ تمامتر کارروائی اوپن ٹینڈر کے تحت منصفانہ اور شفاف انداز میں ہوئی اور کسی ناکام پیشکش دہندہ نے شکایات کمیٹی، پیپرا یا کسی قانونی فورم پر اس کے کسی حصے کو چیلنج نہیں کیا، نادرا تمام ضروری ریکارڈ خود وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو پہلے ہی فراہم کر چکا ہے۔