پاکستان اور ایران نے گوادر اور چابہار کو ملانے کے لیے ریل کی پٹڑی بچھانے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے گورنر آقا علی اوساط ہاشمی کی زیر قیادت آنے والے 22 رکنی وفد کی وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔ملاقات میں چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، گوادر پورٹ اتھارٹی کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی، جس میں سرحد کی سکیورٹی، منشیات کی سمگلنگ اور سرحد پار غیر قانونی آمد و رفت سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ملاقات میں صوبائی حکومت نے ایران کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کا معاملہ بھی اٹھایا۔ملاقات میں سرحدی تجارت، نئی شپنگ سروس اور گوادر سے ایرانی شہروں کے درمیان پروازیں شروع کرنے سے متعلق منصوبوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔سرحدی سکیورٹی اور متعلقہ معاملات پر نظر رکھنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی، جبکہ اجلاس کے شرکاءکو بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحدی معاملات کی نگرانی بارڈر کمیشن پہلے ہی تشکیل دیا جاچکا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ایرانی وفد کی ملاقات میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایران کی جانب سے مکران ڈویژن کو فراہم کی جانے والی 7 میگاواٹ بجلی میں مزید 30 میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا، جبکہ اس کے ساتھ ایران نیشنل گرڈ میں شامل ہونے والی ایک ہزار میگاواٹ بجلی بھی فراہم کرتا رہے گا۔