وفاقی حکومت اور خفیہ اداروں نے ملک میں کئی مقامات پر چھاپے مار کر کالعدم جہادی تنظیم جیش محمد کے سربراہ ، ان کے بھائی عبدالرؤف اصغر سمیت کئی افراد کو تفتیش کے لیے تحویل میں لے لیا گیا ۔
جیش محمد کے رہ نماؤں کو بہاولپور ، رحیم یار خان ، ملتان ، راولپنڈی ، اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں سے تحویل میں لیا گیا ۔
مولانا مسعود اظہر بھارتی قید میں بھی رہے اور انہیں بھارتی طیارہ ہائی جیک کرا کے رہا کرایا گیا تھا ۔ ان کا پہلے تعلق حرکت الانصار سے تھے تاہم بھارتی قید سے رہائی کے بعد انہوں نے جیش محمد بنا لی تھی ۔
بھارت کی فضائیہ کے اڈے پٹھان کوٹ پر حملے کے بارے میں ملنے والی معلومات اور ابتدائی تحقیقات کے بعد پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جیش محمد نامی کالعدم تنظیم کے متعدد اراکین کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بات وزیر اعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت ملک کی داخلی سکیورٹی کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے ایک اجلاس کے بعد ایک تحریری بیان میں کی گئی ہے۔
ملک کی داخلی سکیورٹی کے بارے میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، کور کمانڈر لاہور، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو اور دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پٹھان کوٹ پر حملے کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات میں خاصی حوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جیش محمد کے ملک میں موجود دفاتر کو ڈھونڈ کر ان پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور کئی دفاتر کو سیل بند کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
نریندر مودی نے کابل سے دہلی جاتے ہوئے لاہور میں چند گھنٹے قیام کیا تھا اور میاں نواز شریف سے ملاقات کی تھی
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو پٹھان کوٹ بھجوانے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ اس تحقیقاتی ٹیم کو بھارت کی حکومت سے مشاورت کے بعد پٹھان کوٹ بھجوایا جائے گا۔
اس اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان بھارت کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز ہی بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان نے پٹھان کوٹ پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور ’فی الحال اس کے وعدے پر اعتبار نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
وزیرِ داخلہ نے مزید کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان مجوزہ مذاکرات ہوں گے یا نہیں اس کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے گذشتہ ماہ لاہور کے اچانک اور مختصر دورے کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکریٹریوں کے درمیان مذاکرات 15 جنوری تک شروع ہو سکتے ہیں۔