میجر شبیر شریف شہید یوم ولادت

جگر مراد آبادی صاحب کا ایک بہت ہی مشہور شعر ہے جو کہ ہمارے ملک کے بہت سارے مرد مومن مجاہد جوانوں کے جذبوں پر پورا اترتا ہے۔جو ارض وطن کے لئے ہر لمحہ اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

"ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں”

ہماری افوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، اس کی بہترین مثالیں ہمارے بہادر جوانوں نے مختلف مشکل اور کٹھن محاذ پر قائم کیں ہیں۔ ان ہی بہادری کی مثالوں میں ایک مثال فاتح سبونہ کی ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ ماہ اپریل میں ہم اپنے جس مرد مومن کا یوم ولادت مناتے ہیں ،ان پہ علامہ اقبال کا یہ شعر بھی مکمل طور پہ پورا اترتا ہے؛

"ہزاروں سال نرگس اپنی بے نُوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ‌وَر پیدا”

میجر شبیر شریف شہید کا شمار بھی پاک فوج کے ان نوجوانوں میں ہوتا ہے، جنھوں نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا کر ملک کا نام فخر سے سر بلند کیا۔ فاتح سبونہ میجرشیبر شریف شہید 28 اپریل 1943 کو پنجاب کے ضلع گجرات کے ایک قصبے کنجاہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے لاہور کے سینٹ انتھونی اسکول سے او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ ہی رہے تھے ،جب انھیں پاکستان فوجی درسگاہ کاکول ضلع ایبٹ آباد سے آرمی میں شمولیت کا اجازت نامہ ملا۔ اور آپ نے آرمی جوائن کرلی۔

میجر شبیر شریف شہید ایک دلیر، پُر عزم مرد مومن نوجوان تھے۔ جو اپنے وطن کی خاطر اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر میدان جنگ میں اترے تھے۔1965ء کی پاک بھارت جنگ میں چھمب جوڑیاں سیکٹر میں حصہ لیا اور آپ کی قیادت میں یونٹ منادر اور چھمب کو روندتے ہوئے 4 ستمبر کو جوڑیاں سے کچھ فاصلے پر پہنچ گئی، اس محاذ جنگ پر ناقابلِ یقین بہادری کے جوہر دکھانے پر آپ کو ستارہ جرات،تمغہ حرب اور تمغہ دفاع سے نوازا گیا۔ میجر شبیر کا فوج میں آنے کا ایک ہی مقصد تھا ”شہادت“ ابھی یہ خواہش پوری ہونی باقی تھی۔ وہ شروع سے ہی دشمن کے ساتھ دوبدو ہونے کا خواب دیکھ رہے تھے جو ابھی تک پورا ہونا باقی تھی ۔جوان سپاہی کی حیثیت سے تمام تر خوبیاں اور پاکستان کے لیے آپ کی ذات میں پائے جانے والا جنونی پن افسر باخوبی پہچان چکے تھے۔

1971 میں پاکستان الیکشن اور سیاسی عدم استحکام اور غیر منصفانہ فیصلوں کی وجہ سے پہلے ہی اندرونی خانہ جنگی کا شکار تھا ،ایسے میں بزدل دشمن نے ایک بار پھر پاکستان پر حملہ کرکے پاکستان کو بڑی کاری ضرب لگائی، اس جنگ میں16 دسمبر 1971 کو سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے ہمارا ایک حصہ الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔ یہ سانحہ عظیم تھا۔

میجر شبیر شریف شہید بھی1971 کی پاک بھارت جنگ میں حویلہ لکھا کے سرحدی علاقہ سلیمانکی ہیڈ ورکس کے قریب 6 ایف ایف کی ایک کمپنی کی کمانڈ کر رہے تھے، انھیں 3 دسمبر 1971 کو انڈیا کے علاقے میں سبونہ بند پر قبضہ کرنے کی مہم سونپی گئی تھی۔

دشمن نے دفاع کے لیے آسام رجمنٹ کی ایک کمپنی سے زیادہ نفری تعینات کر رکھی تھی جسے ٹینکوں کی ایک سکواڈرن کی امداد حاصل تھی، اس پوزیشن تک پہنچنے کے لیے دشمن کی بارودی سرنگیں اور پھر نہر سبونہ کے پل کو پار کرنا تھا جس پر دشمن کی مشین گنیں نصب تھیں۔

مشکل وقت اور کمپنی کی کمانڈ کے ساتھ شہادت کے جذبے سے سرشار مجاہد کو ٹیپو سلطان کی بس ایک ہی بات یاد تھی کہ” گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے”۔ اسی لیے اس جنگ میں وہ شیر کی طرح دشمن پر دھاڑے تھے اور اپنے مضبوط شکنجے میں دشمنوں کو دبوچ لیا تھا۔

میجر شبیر شریف کو اس پوزیشن تک پہنچنے کے لیے پہلے دشمن کی بارودی سرنگوں کے علاقے سے گذرنا پڑا اور پھر 100 فٹ چوڑی اور 18 فٹ گہری ایک دفاعی نہر کو تیر کر عبور کرنا تھا، دشمن کے توپ خانے کی شدید گولہ باری کے باوجود میجر شبیر شریف نے یہ مشکل مرحلہ طے کیا اور دشمن پر سامنے سے ٹوٹ پڑے۔

3 دسمبر 1971ء کی شام تک دشمن کو اس کی قلعہ بندیوں سے باہر نکال دیا، 6 دسمبر کی دوپہر کو دشمن کے ایک اور حملے کا بہادری سے دفاع کرتے ہوئے میجر شبیر شریف اپنے توپچی کی اینٹی ائیر کرافٹ گن سے دشمن ٹینکوں پر گولہ باری کر رہے تھے ۔

گھمسان کےاس معرکے میں میجر شبیر شریف نے مرادنہ وار مقابلہ کیا اور دشمن کے 43 سپاہی مار دیئے اور 38 قیدی بنا لیے گئے۔ اس جنگ میں آپ نے دشمن کے چار ٹینک بھی تباہ کئے۔
جب وہ  ہیڈ سلیمانکی(ضلع اوکاڑہ) کے محاذ پر تعینات تھے اس دوران انھوں نے دشمن فوجیوں اور ٹینکوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور 6 دسمبر 1971ء کو ملک اور قوم کے لیے ایک شیر کی طرح 28 سال کی عمر میں اپنی جان قربان کر دی۔

میجرشبیرشریف کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں انھیں پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز "نشان حیدر”سے نوازا گیا۔

پاک فوج اور وطن عزیز سے محبت آپ کی رگوں میں خاندانی تھی۔ آپ کے خاندان نے مادر وطن کو میجر عزیزبھٹی شہید (نشان حیدر)اور جنرل راحیل شریف جیسے نڈر بیٹے دیئے۔ 1977میں حکومت پاکستان نے میجر شبیر شریف شہید کو (نشان حیدر) کے اعلی ترین فوجی اعزاز سے نوازا۔

میجر شبیر شریف شہید کے کارناموں کو پاکستانی عوام نہ صرف یاد رکھے گی بلکہ رہتی دنیا تک آپ کا نام سن کر دشمن کے دانت بھی کھٹے ہوتے رہیں گے اور آپ کی خدمات اور کارناموں کو پاکستان کی تاریخ میں سنہری جلی حروف سے قلم بند کیا جاتا رہے گا۔
افواج پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے