شہبازمیاں کی جیت: منظر، پس منظر، پیش منظر

کسی بھی کمیونٹی کی منتخب قیادت اس کی مجموعی سوچ کی عکاس ہوتی ہے . اور اگر یہ کمیونٹی پورے معاشرے کا آئینہ بھی ہو تو پھر ان کا جمہوری فیصلہ اور منتخب قیادت رجحان ساز بھی بن جاتی ہے . لاہور پریس کلب کے نو منتخب صدر شہباز میاں ، سیکرٹری شاداب ریاض اور ان کی ٹیم شاندار جیت کے بعد اپنا یہ فریضہ ادا کرنے کے لیے میدان عمل میں آنے کے لیے کمر کس چکی ہے . اگلے چند دنوں تک نو منتخب باڈی لاہور پریس کلب کے ممبرز کی بہبود اور کلب کو حقیقی معنوں میں تفریحی ، ادبی ، علمی ، ثقافتی ، معلوماتی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے ساتھ ایسے برادری کے باہمی دکھ سکھ کی اٹوٹ شراکت گاہ بنانے کے لیے بھی اپنے ماڈرن ویژن کے ساتھ مصروف عمل ہو جائیں گے .

 

shebaz mian

نو منتخب قیادت کی کامیابی کو صرف جیت کے ایک لفظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا . حالیہ فتح ایک ایسی جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے . جس کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے کئی برس کی رفاقتوں، دوستیوں اور سیاسی جدوجہد کے دیرینہ ساتھیوں کو ان کے طریقہ کار سے اختلاف اور اپنے ترقی پسندانہ ویژن کے تناظر اور جمہوری اقدار کی سربلندی کے لیے با دل نخواستہ خیر باد کہنا پڑا. تبدیلی کے اس تناظر کو با شعور قلم مزدوروں کی اکثریت نے وقت کے تقاضوں کے مطابق نا گزیر جانتے ہوے . ایک خاموش انقلاب برپا کر کے دکھا دیا . اس جیت نے صحافی برادری کا جمہوریت پر مضبوط اعتقاد ثابت کرنے کے ساتھ پاکستان کے عوام کو عملی طور پر یہ پیغام بھی دیا کہ اگر ووٹر با شعور ہوں تو سیاسی ، سماجی تبدیلی ووٹ کی طاقت سے خاموشی سے بھی لائی جا سکتی ہے .

لاہور پریس کلب کے الیکشن میں جیتنے والے صدر شہباز میاں ماضی میں جس لشکر کے سالار تھے اس کا ٹائٹل` جرنلسٹ` تھا اور کامیابی جس ٹائٹل کے طفیل ملی ہے اس کا نام پروگریسو` ہے . جیت کے ٹائٹل کے لیے پینل کے نام کی تبدیلی بظاہر سیاسی جوڑ توڑ کا شاخسانہ دکھائی دیتا ہے لیکن مکافات عمل نے شہباز میاں کو اس کی حقیقی سوچ ، دانش وارانہ اپروچ ، عملی کردار و گفتار کے مطابق پروگریسو لیڈر بنا دیا ہے . اس فریضہ کی انجام دہی کے لیے موصوف کو اپنی پر عزم ٹیم کے ساتھ لاہور پریس کلب کی فرسودگی کو بدلنا ہو گا . کلب میں تفریحی ، ادبی ، ثقافتی ، علمی ، فکری ، تہذیبی سرگرمیاں تخلیق کر کے پروگریسو لیڈر نے یہ ثابت کرنا ہے کہ کلب میں ممبرز صرف کیفے ٹیریا سے اپنے پیٹ کی بھوک مٹانے نہیں آتے بلکہ تمام معزز ممبران اپنی علمی پیاس ، ذہنی تھکن کو باہمی مثبت سرگرمیوں کی وساطت سے مسرت ، طمانیت اور اطمینان قلب و فکر کے لیے کلب جانا ضروری سمجھتے ہوے اپنے فارغ اوقات زیادہ سے زیادہ کلب میں گزارنا پسند کرتے ہیں .

 

شہباز میاں اور ان کی ٹیم نے ثابت کرنا ہے کہ وہ صرف نام کے نہیں کام کے بھی پروگریسو ہیں
` بڑھتے ہی چلو کہ اب ڈیرے منزل پہ ہی ڈالے جائیں گے

 

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے