سندھ کابینہ نے صوبے میں رینجرز کے خصوسی اختیارات میں 3 ماہ کے لیےغیر مشروط توسیع کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا اور مشیروں سمیت آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے بھی شرکت کی، اجلاس میں میں امن و امان کی صورتحال، تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اجلاس میں سندھ میں رینجرز کے 3 فروری کوختم ہونے والے خصوصی اختیارات کی مدت پر بھی غور کیا گیا جس کے بعد سندھ کابینہ نے صوبے میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی منظوری دے دی۔ رینجرز اختیارات کی سمری کے مطابق صوبے میں رینجرز کو اختیارات غیر مشروط طور پر دیئے گئے جو 3 ماہ کے لیے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نسبت سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے لیکن پھر بھی تمام معاملات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمارے صوبے میں خطرہ سنگین نہیں لیکن سیکیورٹی کے مسئلے کو غیر سنجیدگی سے بھی نہیں لے سکتے۔
قائم علی شاہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد مزید تیز کیا جائے اور اسکولوں کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دی جائے، محکمہ داخلہ اور محکمہ تعلیم کے سیکریٹری آئی جی سندھ کے ساتھ اسکولوں کی سیکیورٹی کو حتمی شکل دیں، سیف اسکول کے نام سے ایک پروجیکٹ بنایا جائے جس پر محکمہ تعلیم، ہوم سیکرٹری اسپیشل برانچ مل کر کام کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 180 اسکولوں پر چیک پوسٹ بنائی جائیں اور شہری دفاع کے جوانوں کو بھی اسکول کی سیکیورٹی کے لیے استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ماڈل پولیس اسٹیشن قائم کیا جائے، پولیس کی امدادی فورس 15 کو جدید انداز میں چلایا جائے اور پولیس کے تمام ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اسکولوں کی سیکیورٹی سے متعلق وزرا کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی جس میں صوبائی وزیر تعلیم ، وزیر داخلہ اور سیکریٹری تعلیم شامل ہوں گے، کمیٹی ایک ہفتے میں اسکولوں کی فول پروف سیکیورٹی سے متعلق رپورٹ تیار کرے گی