پرامن اور مضبوط پاکستان کی خاطر ڈیجیٹل تحفظ کے لیے نوجوانوں میں شعور اُجاگر کرنے پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد

پشاور،؛ 22 مئی 2025 ؛ "ہم پاکستان” اقدام کے تحت CHEF انٹرنیشنل نے اپنی سلسلہ وار تقریبات کے تیسرے سیمینار کا انعقاد یونیورسٹی آف پشاور کے بزنس انکیوبیشن سینٹر میں کیا جس کا عنوان تھا ،”نوجوانوں کو پُرامن اور مضبوط پاکستان کی خاطر ڈیجیٹل تحفظ کے لیے اُن میں شعور اُجاگر کرنے کے لیے اُنھیں حساس بنانا ".

سیمینار میں 100 سے زائد شرکاء نے شرکت کی جن میں قبائلی اضلاع (NMDs) سے تعلق رکھنے والے نوجوان، ڈیجیٹل ماہرین، سول سوسائٹی کے رہنما اور ماہرِ تعلیم شامل تھے. اس موقع پر نوجوانوں کو جھوٹی معلومات کے خلاف جدوجہد، ڈیجیٹل حقوق کی وکالت اور خیبر پختونخوا و قبائلی اضلاع میں ٹیکنالوجی کے ذریعے امن کے فروغ کی مہارتوں سے آراستہ کرنے پر زور دیا گیا .

یہ سیمینار یورپی یونین کے تعاون سے چلنے والے منصوبے CPTP (پاکستان میں دہشت گردی کی روک تھام اور تدارک) کا ایک اہم سنگِ میل ہے جو نیکٹا (NACTA) کی قیادت اور UNODC کی نگرانی میں سول سوسائٹی اداروں کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے. “ہم پاکستان” اقدام خاص طور پر قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو امن سازی کی تربیت، سیمینارز اور میڈیا مہمات کے ذریعے بااختیار بناتا ہے.

سیمینار کا آغاز شریعت اپیلیٹ بینچ، سپریم کورٹ کے عبوری رکن مقرر ہونے والے ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کیا اُنھوں نے کہا:”ہمارے قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو وسائل، پہچان اور نمائندگی کی ضرورت ہے، حکومت نے جو 100 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا ہے اس پر شفاف طریقے سے عملدرآمد ہونا چاہیے اور نوجوانوں کو اتحاد، تنوع اور امن کے ساتھ قیادت کے لیے بااختیار بنانا چاہیے. حکومت کو قبائلی اضلاع کے لیے علیحدہ وزیر مقرر کرنا چاہیے تاکہ جوابدہی اور ترقی پر توجہ دی جا سکے”۔

سینئر صحافی سبوخ سید نے ڈیجیٹل میڈیا کی طاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:”آج کے دور میں ڈیجیٹل میڈیا نوجوانوں کے ہاتھ میں سب سے مؤثر ہتھیار ہے اسے کمیونٹی جرنلزم، اہم سوالات اٹھانے اور مقامی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے استعمال کریں لیکن معلومات کی تصدیق لازمی کریں، کم از کم دو معتبر ذرائع سے تو ضرور کرے یہی ذمہ دار صحافت کا طریقہ ہے.”

امن سازی کے ماہر اور مصنف ڈاکٹر محمد حسین نے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے چیلنجز بیان کیے:” ڈیجیٹل پلیٹ فارمز دنیا بھر کے نوجوانوں کو جوڑتے ہیں مگر یہ خطرات بھی لاتے ہیں، جھوٹی معلومات سائبر بُلِئنگ، اور آن لائن ہراسانی ان مسائل سے نمٹنے کے لیے شعور اور ڈیجیٹل خواندگی لازمی ہے تاکہ نوجوان ان ذرائع کو مؤثر اور محفوظ طریقے سے استعمال کر سکیں”.

ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے نوجوان کارکن رضوان مہمند نے اپنی زمینی سطح پر سرگرمیوں کا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا: "مہمند میں ڈیجیٹل ذرائع سے آگاہی مہمات کا آغاز آسان نہیں تھا مگر اس نے امید پیدا کی ،ہم نے جہاں سے ممکن تھا وہاں سے آغاز کیا اور آج ہم دنیا سے جڑ رہے ہیں”.

اسی طرح ضلع خیبر سے نوجوان سوشل ایکٹیویسٹ ماریہ خان شنواری نے کہا کہ "قبائلی علاقوں کی لڑکیاں صرف چیلنجز کا سامنا کرنے والی نہیں بلکہ تبدیلی کی مؤثر نمائندہ بھی ہیں، جب ہمیں ڈیجیٹل مہارتیں اور محفوظ آن لائن پلیٹ فارمز تک رسائی ملتی ہے تو ہم اپنی کہانیوں کو نئے انداز سے لکھ سکتے ہیں، سماجی ناانصافیوں کو چیلنج کر سکتے ہیں اور ایک روشن مستقبل کی راہ ہموار کر سکتے ہیں، ہماری برادریوں میں نوجوان خواتین کو بااختیار بنانا ایک پرامن اور خوشحال معاشرے کے قیام کے لیے ضروری ہے”.

ڈیجیٹل حقوق کی وکیل ایڈووکیٹ عمر خان نے موجودہ چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹرنیٹ تک رسائی کو بنیادی حق تسلیم کیا ہے مگر قبائلی اضلاع اب بھی شدید انٹرنیٹ محرومی کا شکار ہیں، ہمیں ڈیجیٹل برابری کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی”.

بین الاقوامی ایوارڈ یافتہ صحافی اور پینل کی نظامت کرنے والی فاطمہ نازش نے کہا حل پر مبنی صحافت وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس سے حقیقی تبدیلی ممکن ہے ،میں فخر سے کہتی ہوں کہ مذہبی آزادی اور حساس صنفی مسائل پر رپورٹنگ نے مجھے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی دلائی مسائل کو اجاگر کرنا اہم ہے لیکن ان کے حل تلاش کر کے ہم اپنا اثر مزید بڑھا سکتے ہیں”.

شیف انٹرنیشنل پراجیکٹ لیڈ غلام مرتضیٰ نے سیمینار کے مرکزی پیغام کو دہراتے ہوئے کہا کہ ” اگر دانشمندی سے استعمال کیا جائے تو ڈیجیٹل میڈیا نوجوانوں کو ذاتی ترقی، پیشہ ورانہ کامیابی اور سماجی تبدیلی کے مواقع فراہم کرتا ہے مگر طاقت کے ساتھ ذمہ داری بھی لازم ہے، جھوٹی معلومات کے اس دور میں ڈیجیٹل خواندگی نوجوانوں کی باشعور اور مؤثر شرکت کے لیے ضروری ہے”.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے