بول کی جلد بحالی نہ کی گئی اور بول ملازمین کی دس ماہ سے رکی تنخواہیں فوری ادا نہ کی گئیں تو کراچی سے خیبر تک مزدور اور محنت کش پہیہ جام کردیں گے، حکومت فوری طور پر بول ٹی وی کے معاملات بہتر بنائے۔
ان خیالات کا اظہارملک کے معروف مزدور رہنماوں اورصحافتی تنظیموں نے بول ملازمین کے احتجاج سے خطاب کے دوران کیا۔بول ورکرز ایکشن کمیٹی کراچی کے زیر اہتمام بول ملازمین کی 10ماہ کی تنخواہوں کی ادئیگی اور بول کو این او سی جاری کئے جانے کے لئے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بول ملازمین کی بڑی تعداد کے علاوہ متعدد سماجی تنظیموں اور مزدور یونین کے رہنماوں سمیت صحافتی تنظیموں کے رہنماوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر بول نیوز کے سینئر وائس پریزیڈنٹ فیصل عزیز خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پریس کلب سے ہی بول کی بحالی کی اس جدوجہد کا آغاز ہوا تھا اور آج ایک بار پھر ہم کراچی پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں، حکومت وقت نے ایگزیکٹ اور بول کے 30ہزار سے زائدملازمین کا معاشی قتل کیا ہے۔ اب وہ دن دور نہیں کہ سازشی عناصر اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
مظاہرین سے خطاب میں نیشنل ٹریڈ یونین کے صدر ناصر منصوری نے کہا کہ مزدوراور محنت کش اب بھی ایک پلیٹ فارم پر ہیں ۔ بول کے مسئلے پر کراچی سے خیبر تک پہیہ جام کیا جائے گا ، جس کے لئے جلد لائحہ عمل کااعلان کریں گے۔
پاکستان ٹریڈ یونین کی رہنما کنیز فاطمہ نے بول ورکرز کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
انسانی حقوق کمیشن ایشیاکے مرکزی رہنما اسد بٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بول کی بندش فی الفور کھولی جائے اور بول ملازمین کو فوری تنخواہیں جاری کی جائیں۔
سینئر صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں ہمارا ساتھ دیا ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اب حکومتی ارکان اسمبلی بھی بول پر ہونے والے ظلم کے خلاف ہمارے ساتھ ہیں۔
بول نیوز کے سینئر وائس پریزیڈنٹ اور سینئر صحافی عامر ضیاءنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس احتجاج میں جس طرح مزدور رہنماوں اور صحافتی تنظیموں نے ہمارا ساتھ دیا ہے وہ قابل ستائش ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی ادارے کو بند کرنا سب کا دکھ ہے، انہوں نے کہا کہ یہ 2200صحافیوں کی ملازمتیں بحال کرنے کی لڑائی ہے جو بول کی این او سی اور اکاونٹس کی بحالی تک جاری رہے گی۔
سینئر صحافی رہنما امتیاز خان فاران نے کہا کہ اس حکومت کا ایجنڈا صرف صحافیوں کا معاشی قتل ہے،
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر حسن عباس نے کہا کہ ہم بول متاثرین کے ساتھ ہیں اور اس احتجاج کا دائرہ کار پورے پاکستان میں پھیلایا جائے گا، اور جب تک بول اور ایگزیکٹ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے،ہم بول اور ایگزیکٹ کے متاثرین کو یقین دلاتے ہیں کہ کراچی یونین آف جرنلسٹ آپ کے ساتھ ہے،
کراچی یونین آف جرنلسٹ کے خازن ناصر شریف نے کہا کہ بول کے خلاف جو ظلم و ستم جاری ہے ہم اس کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ بول کے ملازمین کی تنخواہوں کا معاملہ فی الفور حل کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم 15فروری کو سندھ اسمبلی کے سامنے تاریخی احتجاج کریں گے ،
کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور کے صدر افسر عمران نے بھی بول کی بحالی تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
کراچی پریس کلب کے سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بول یقینا بولے گا، انہوں نے کہا کہ بول کے ملازمین پچھلے دس ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں ،ان کو دیکھ کر سلام پیش کرنے کو دل چاہتا ہے کہ اس کٹھن وقت میں انہوں نے کس طرح اپنے خاندان کی کفالت کی۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری جنرل خورشید عباسی نے بول اور ایگزیکٹ کے خلاف ہونے والی سازش کی مذمت کی۔
اس موقع پر کراچی پورٹ ٹرسٹ یونین کے صدر جلیل شاہ ، کے الیکٹرک انصاف یونین کے رہنماجمیل زاہد،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نائب صدر خورشید تنویراورسول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما شیخ مجیدسمیت دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا، بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے تحت منگل نو فروری اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔