چین کا عزم: ایک پُرامن، مستحکم، خوشحال اور ترقی یافتہ ایشیا

ہر دور میں کچھ قوتیں قدرت کی منشاء سے ضرور ایسی موجود ہوتی ہیں جو سب کے لیے انصاف، تحفظ، احترام، خوشحالی، فلاح و بہبود اور ترقی جیسے مقاصد کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان قوتوں کی بدولت دنیا میں توازن، سب کا مفاد اور عمومی استحکام باقی رہتا ہے۔ یہ قوتیں بلاامتیاز بہتری کے لیے متحرک رہتی ہیں۔ ان کا بنیادی کام درپیش خطرات کا رخ موڑنا اور مطلوب مواقع کو فروغ دے کر عمومی ترقی اور خوشحالی کے مقاصد کو ممکن بنانا ہے۔ ایسی قوتیں اگر ہر دور میں موجود و متحرک نہ رہے تو یقین کریں انسانی تاریخ اور تہذیب کے لیے آگے بڑھنا قطعاً ممکن نہیں۔

موجودہ عالمی منظر نامے میں ایسی ہی ایک نمایاں ترین قوت کا نام چین ہے۔ چین ایک بااصول، انصاف پسند اور ترقی یافتہ عالمی طاقت ہے۔ یہ ہمیشہ اپنا وزن خیر کے پلڑے میں ڈالتا ہے اور وہی کچھ عملاً کر گزرتا ہے جو سب کے مفاد میں اور سب کے لیے قابلِ قبول ہو۔ ایشیاء کی خوش نصیبی ہے کہ اسے چین نصیب ہوا ہے۔ ایشیاء اگر خود کو یکسو کر کے چین کی قیادت میں آگے بڑھنے کا سفر شروع کرے تو مجھے یقین ہے ضرور منزل پر پہنچ کر دم لے گا۔ اگر چہ ایشیاء کے مجموعی مزاج اور ماحول میں سکون، ہم آہنگی، یکسوئی اور آسودگی نہیں یہی وجہ ہے کہ ترقی کے بے شمار امکانات کے باوجود کما حقہ ترقی نہیں ہو رہی جبکہ مسائل پر کوششوں کے ہوتے ہوئے بھی قابو پانا مشکل ہے لیکن چین بہر صورت ترقی اور مسائل پر قابو پانے کے لیے پُرعزم اور متحرک ہے۔

ایشیا دنیا کا سب سے بڑا اور متنوع براعظم ہے، جس میں مختلف ثقافتیں، زبانیں، معیشتیں اور سیاسی نظام موجود ہیں۔ اس خطے میں امن، استحکام، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانا نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی اہمیت رکھتا ہے۔ چین، جو ایشیاء کا ایک اہم رکن اور عالمی طاقت ہے، نے ہمیشہ اس خطے کی فلاح و بہبود، ترقی و خوشحالی اور امن و استحکام کے لیے اپنا بھرپور عزم ظاہر کیا ہے۔ چین کی خارجہ پالیسی کا بنیادی نکتہ "مشترکہ ترقی” اور "ترقی کے لیے باہمی تعاون” ہے، جس کا مقصد ایشیائی ممالک کے درمیان بھرپور سیاسی اور ثقافتی ہم آہنگی، اقتصادی اور صنعتی ترقی اور امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔

چین ہمیشہ سے ایشیا میں تنازعات کے پرامن حل کا حامی رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تنازعات کا معاملہ ہو یا جنوبی چین سمندر پر پیدا ہونے والی کشیدگی کا مسئلہ یا اندرونی سطح پر ہانگ کانگ اور تائیوان سے جڑے مسائل چین نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔ چین نے "ڈیوٹی کوڈ آف کنڈکٹ (COC)” کے تحت ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا ہے تاکہ تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے اور ایک ایسا ماحول بن جائے جو پورے ایشیاء کے لیے فایدہ مند ہو۔

چین نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے ذریعے وسطی ایشیاء اور دیگر ایشیائی ممالک کے درمیان سلامتی اور معاشی تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس تنظیم کا مقصد دہشت گردی، انتہا پسندی اور منظم جرائم کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنا ہے، جس سے خطے میں استحکام پیدا کرنا مطلوب ہے۔

چین نے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے مختلف وقتوں میں ثالثی کی کوششیں کی ہیں۔ چین کا موقف ہے کہ کوریائی تنازعے کا حل صرف اور صرف مذاکرات اور سفارتی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔

چین کا سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ، "بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI)”، ایشیا، یورپ اور افریقہ کو اقتصادی راہداریوں کے ذریعے جوڑتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین نے پاکستان میں چین-پاک اقتصادی راہداری، جس میں ابھی چند ہفتے قبل افغانستان کو بھی شامل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، سری لنکا میں ہمبانتوتا بندرگاہ، اور دیگر ممالک میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف مقامی معیشتوں کو تقویت دیتے ہیں بلکہ خطے میں تجارت، صنعتی ترقی اور باہمی رابطوں کو بھی آسان بناتے ہیں۔

چین نے ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) کی بنیاد رکھی ہے، جو ترقی پذیر ایشیائی ممالک کو انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔ اس بینک نے پورے ایشیا میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور شہری ترقی کے منصوبوں کو فروغ دیا ہے۔

چین نے ایشیا میں ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ "کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس” کے ذریعے چینی زبان اور ثقافت کو دیگر ایشیائی ممالک میں متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، چین نے ایشیائی کھیلوں اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے، جس سے خطے کے مختلف ممالک کے درمیان دوستی اور باہمی افہام و تفہیم بڑھی ہے۔

چین نے ایشیا میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی متعدد اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ گرین انرجی کے منصوبوں، جیسا کہ شمسی اور ہوائی توانائی کی ترقی، میں چین نے خطے کے دیگر ممالک کی بھرپور مدد کی ہے۔ چین نے "گرین بیلٹ اینڈ روڈ” کا تصور پیش کیا ہے، جس کا مقصد BRI منصوبوں کو ماحول دوست بنانا ہے۔ چین میں کارخانے اور جنگلات یکساں رفتار اور تعداد سے لگ رہے ہیں جو کہ صنعتی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں توازن پیدا کر رہے ہیں۔

چین نے براعظم ایشیا کے امن، خوشحالی، استحکام اور ترقی کے لیے جامع اقدامات اٹھائے ہیں۔ اقتصادی تعاون، انفراسٹرکچر کی ترقی، ثقافتی تبادلے، تنازعات کو مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل پر زور، تجارت دوست ماحول کے فروغ اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں چین کی کوششیں خطے کے لیے نت نئے مواقع لے کر آئی ہیں۔ چین کا عزم ہے کہ وہ ایشیا کو ایک پرامن، خوشحال، ترقی یافتہ اور مستحکم خطہ بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے۔ مشترکہ ترقی اور باہمی تعاون کے ذریعے چین ایشیا کو ایک روشن مستقبل کی طرف لے جا رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے