بول ورکرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے مظاہرے کے شرکا نے اعلان کیا ہے کہ تنخواہوں کی ادائیگی اور بول کی بحالی نہ ہونے کی صورت میں پارلمینٹ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا اور احتجاج کو ملک بھر تک وسعت دی جائے گی۔
بول ورکرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کےسامنے ہونے والے مظاہرے اور ریلی میں صحافیوں، صحافتی تنظیموں، نیشنل پریس کلب کے عہدیداران، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
شرکا نے بول ملازمین کو دس ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت کی جانب سے بول ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور نہیں کی جارہیں۔
بول ورکرز ایکشن کمیٹی کے صدر سبوخ سید نے کہا کہ بول کی بندش اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے سبب بائیس سو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا معاشی قتل کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اب ہم اپنی جدوجہد کو ملک گیر سطح پر وسعت دینگے اور تنخواہوں کی ادائیگی تک یہ تحریک جاری رہے گی۔ اگلے مرحلے میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔
پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے خطاب میں کہا کہ چند میڈیا مالکان کی ملی بھگت کے سبب بول ٹی وی مسائل سے دوچار ہے اور میڈیا ورکرز کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ بول ورکرز کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچا کر رہینگے۔
سینئر صحافی اور اینکر پرسن مطیع اللہ جان نے خطاب میں کہا کہ محض طفل تسلیوں سے کام نہیں چلے گا حکومت کو بول ورکرز کے حقوق دینے ہونگے۔
آر آئی یو جے کے صدر علی رضا علوی کا مظاہرین سے خطاب میں کہنا تھا کہ بول کی جدوجہد آزادی صحافت کی لڑائی ہے اور اس لڑائی میں صحافی ضرور فتح یاب ہونگے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صدر شکیل انجم نے کہا کہ حقوق کی اس جنگ میں بول ورکرز اکیلے نہیں، ملک بھر کی صحافی برادری ان کے ساتھ ہے۔
امریکا سے آئے سینئر صحافی اشرف قریشی نے کہا کہ بول ٹی وی نیٹ ورک نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے تھے مگر سازش کے تحت غیرقانونی طور پر بند کیا گیا۔
مظاہرین سے بول ورکرز ایکشن کمیٹی کی آمنہ عامر اور ایمن سید نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر نیشنل پریس کلب سے سپر مارکیٹ تک ریلی بھی نکالی گئی۔