کراچی لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روزیسکیو آپریشن مکمل، جاں بحق افرادکی تعداد 27 ہوگئی

کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روز ریسکیو آپریشن مکمل کرلیاگیا جب کہ واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی۔

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں واقع رہائشی عمارت سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کرلیا گیا، ملبہ ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کا استعمال کیا گیا۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا جبکہ ایک مریض اب بھی زیر علاج ہے۔

ملبے سے آخری لاش نوجوان زید کی نکالی گئی جبکہ ملبے سے 27 لاشیں نکالی گئیں جن میں 3بچے،9 خواتین اور 15 مرد شامل ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف فائر آفیسر کا کہنا تھا کہ ریسکیو کا کام طویل ہونے کی بنیادی وجہ ملبے میں لاشوں کے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، لوگوں سے مخدوش عمارت کو خالی کرنے کہا جاتا ہے تو وہ مزاحمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لائف ڈیٹیکٹیو ڈیوائس سے ملبے کے نیچے دبے افراد کا پتا لگایا جاسکتا تھا لیکن مختلف اداروں اور ہیوی مشینری کے شور کی وجہ سے ڈیوائس کا استعمال ممکن نہیں ہوسکا۔

انتظامیہ کے مطابق لیاری میں 22 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں جن میں سے 14 کو خالی کرالیا گیا جبکہ دیگر 8 عمارتوں کو خالی کروانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

اُدھر عمارت گرنے کے واقعے میں ہند و مہیشوری برادری سے تعلق رکھنے والے 20 افراد کی میتوں کو موسیٰ لین ایدھی سرد خانے میں آخری رسومات ادا کرنے کے بعد بلدیہ مواچھ گوٹھ مہیشوری قبرستان میں تدفین کردی گئی۔

دوسری جانب عمارت گرنے سے اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، متاثرہ عمارت کے اطراف میں موجود دیگر عمارتوں کو بھی خالی کرا کر پولیس کی نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ عمارت کے نیچے رکشے پارک کیے جاتے تھے، تقریباً 50 رکشے بھی دب گئے ہیں۔

لیاری آگرہ تاج میں بھی 8 منزلہ رہائشی عمارت میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، انتظامیہ نے خطرناک قرار دے کر عمارت کو خالی کر واکے سیل کردی ہے، عمارت کی بجلی بھی کاٹ دی گئی اور پانی کی ٹینکی بھی توڑ دی گئی۔

رہائشیوں نے احتجاج کرتے ہوئے متبادل رہائش دینےکا مطالبہ کیا ہے۔ ڈی سی کراچی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ متاثرہ رہائشیوں کو اسکول میں منتقل کرنے کے لیے پیشکش کی گئی ہے۔

عمارت کے بلڈر کے خلاف کلری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ٹھیکیدار بھی نامزد ہے۔ مقدمہ ایس بی سی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، عمارت 2 سال قبل تعمیر کی گئی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے