قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے حکومت سے بول کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، جمعہ کے روز اسلام آباد میں منعقدہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ ، ایف آئی اے اور پیمرا کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا ، واضع رہے کہ قائمہ کمیٹی کے 2فروری کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی عمران ظفر لغاری کی تجویز پر وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور پیمرا کو بول کے لائسنس اور سیکیورٹی کلئیرنس کے معاملے پر طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، مگر جمعہ 19فروری کے اجلاس میں مذکورہ حکومتی اداروں کا کوئی نمائندہ اجلا س میں شریک نہیں ہوا، جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین پیر محمد اسلم بودلہ نے رولنگ دی کہ کمیٹی کے آئندہ کے اجلاس میں بول کے معاملے پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے، قائمہ کمیٹی کے ارکان نے بول نیوز اور اس کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیا،
انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا پر کسی قسم کی ناجائز اور غیر قانونی پابندی نہیں ہونی چاہئے، پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن برائے قائمہ کمیٹی شاکر اعوان نے کہا کہ حکومت میڈیا کے کسی سیکشن پر پابندی نہیں لگانا چاہتی، اور ہماری میڈیا کو بند کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے،
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے قائمہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر اظہر جدون نے کہا کہ وہ اپنی جماعت کی طرف سے بول کے ملازمین کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بول کی نشریات میں پر ہر طر ح کی پابندیاں دور کی جانی چاہئیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی کی خصوصی اجازت سے بول نیوز کے ایڈیٹر عامر ضیاء نے کہا کہ ایگزیکٹ اور بول کے ملازمین پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ بول کا لائسنس غیر قانونی طور پر معطل کیا گیاہے جس میں پیمرا کی بدنیتی کا دخل ہے ، کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق کسی قائم مقام چیئرمین کے دور میں پیمرا کسی چینل کا لائسنس معطل یا منسوخ نہیں کرسکتا،
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے بھی بدنیتی کی بنیاد پر بول کی سیکیورٹی کلئیرنس منسوخ کی، انہوں نے کہا کہ ہم بول کی لائسنس کی بحالی اور سیکیورٹ کلئیرنس کی بحالی چاہتے ہیں۔