بھارتی دانشور بھی کشمیر کے حوالے پاکستان کا موقف مان رہے ہیں ۔ دفتر خارجہ

اسلام آباد (فدا حسین ) دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس ذکریا نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے بارے معلومات حاصل کرنے کے بعد آگاہ کر دیا جائے گا۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کا آغازگزشتہ روز پشاور میں دہشت گردانہ حملے میں جان بحق ہونے والے افراد کے لئے دعا سے ہوا ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس ذکریا نے کہا پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔نفیس ذکریا نےکہا کہ نیپال میں مشیر خارجہ سرتاج وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اسلام آباد میں ہونے والے سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کےلئے اس کے رکن ممالک کے سربراہوں کو دعوت نامے دیںگے ۔

اس موقع ان کہنا تھا کہ سارک سربراہ کانفرنس کے موقع پاک بھارت وزراء اعظم کی ملاقات کا امکان توہے تاہم ابھی تک کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے مثبت کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ افغانستان میں پائیدار امن پاکستان سمیت خطے کے تمام مالک کے مفاد میں ہے۔انکا مزید کہنا تھا کہ افغانستان گذشتہ تین دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے ۔ افغانستان میں امن بحال ہونے سے وہاں کے عوام اور ان کی معیشت کو استحکام ملے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رابطہ کار گروپ ممالک کی طرف سے افغان مفاہمتی عمل کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔سعودی عرب میں غیر ملکیوں کیلئے بننے والے قوانین کی وجہ سے پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس بارئے میں معلومات حاصل کر نے کے بعد بتا دیا جائے گا۔

بھارت کی جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر کی جانب سے کشمیر پر بھارتی قبضے کو غیر قانونی قرار دینے کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی متعدد قرارد ادوں میں کشمیر کو متنازعہ تسلیم کیا جا چکا ہے۔اب بھارت کے دانشوار بھی اس کا اقرار کرنے لگے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا فی الحال روس کے صدر کے دورہ پاکستان کا پروگرام نہیں ہے۔ایرانی صدر کے دورائے پاکستان کے حوالے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کے دورے تاریخ طے نہیں ہوئی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے