پاکستان کو چھ وکٹوں سے شکست

پاکستانی ٹیم نے جو فائدہ بنگلہ دیش کے خلاف پہلا میچ جیت کر حاصل کیا تھا اس نے دوسرے ہی میچ میں گنوادیا۔

بھارتی ٹیم جسے اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف شکست ہوئی تھی پلٹ کر ایک مہلک وار کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

گویا اب ٹورنامٹ میں پاکستان اور بھارت کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع برابر ہوچکے ہیں۔

کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں شائقین کے ٹھاٹھے مارتے سمندر میں پاکستانی ٹیم کی جیت کی خواہش بہہ گئی۔

یہ شکست اسی تسلسل کا حصہ ہے جو آئی سی سی کے عالمی مقابلوں میں بھارت سے نہ جیتنے کی صورت میں چوبیس سال سے چلا آرہا ہے۔ چھ وکٹوں کی اس شکست کی بنیادی وجہ اگرچہ ایک بار پھر بیٹنگ بنی۔

سب سے تشویش کی بات یہ تھی کہ پاکستانی کپتان اور کوچ نے ایڈن گارڈنز کی وکٹ کے بارے میں غلط اندازہ لگاتے ہوئے لیفٹ آرم سپنر عماد وسیم کو ڈراپ کرکے چار فاسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔

جب ٹاس جیت کر مہندر سنگھ دھونی نے میدان اپنے بولرز کے حوالے کیا اور ان کے سپنروں نے گیند کو جس طرح گھمانا شروع کیا تو شاہد آفریدی اور وقاریونس کی بخوبی اندازہ ہوگیا ہوگا کہ یہ پچ چار تیز بولرز والی ہرگز نہیں۔

ایشون ۔ جدیجا اور رائنا مسلسل پاکستانی بیٹسمینوں کے لیے مسئلہ بنے رہے اور 20 سے 18 اوورز تک محدود کردیےگئے اس میچ میں پاکستانی ٹیم کسی بھی موقع پر بڑے سکور تک پہنچنے کی پوزیشن میں نہ آسکی۔

پاکستان سپر لیگ کی سنچری شرجیل خان کو ٹیم میں تو لے آئی ہے لیکن وہ کوئی خاص تاثر نہیں چھوڑسکے ہیں۔

احمد شہزاد جنھوں نے پچھلے میچ میں نصف سنچری بنائی تھی اس بار اپنی اننگز کو بڑے سکور میں تبدیل نہ کرسکے البتہ انہوں نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ہزار رنز کا سنگ میل ضرور عبور کرلیا۔

شاہد آفریدی کا اس بار تیسرے نمبر پر آنے کا فیصلہ درست ثابت نہ ہوسکا اور وہ تگ ودو ہی کرتے نظر آئے۔

عمراکمل نے عمران خان سے اپنی ملاقات میں ٹیم منیجمنٹ سے اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کی سفارش کرنے کی خواہش تو ظاہر کرڈالی لیکن آج چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے موقع سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔

شعیب ملک ایک چھکے اور تین چوکے کی مدد سے چھبیس رنز کے ساتھ پاکستانی ٹیم کے ٹاپ سکورر تھے لیکن وہ بھی اپنی اننگز کو بڑے اسکور تک نہ لے جاسکے۔

پاکستانی بولرز صرف تیئس رنز پر تین وکٹیں حاصل کرکے میچ میں دلچسپی پیدا کی ۔محمد عامر نے روہیت شرما کو پویلین کی راہ دکھائی لیکن ایڈن گارڈنز میں اسوقت سنسنی پھیلی جب محمد سمیع نے لگاتار اوورز میں شیکھر دھون اور سریش رائنا کی وکٹیں حاصل کرڈالیں لیکن اس کے بعد ویراٹ کوہلی اور یووراج سنگھ حاوی ہوتے چلے گئے ۔

ویراٹ کوہلی نے ایک بار پھر اپنی کلاس دکھائی۔

انہیں اپنی شرائط پر بیٹنگ کرنا خوب آتی ہے جو انہوں نے اس میچ میں بھی کی۔ان کی پچپن رنز کی عمدہ اننگز اور یووراج سنگھ کے ساتھ اکسٹھ رنز کی اہم شراکت نے بھارت کے قدم جمادیے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے