پکتیا میں داعش کی وجہ سے کرم ایجنسی میں الرٹ

پشاور:کرم ایجنسی کی سرحد سے ملحقہ افغان علاقےمیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں کی موجودگی پر تشویش میں مبتلا پاکستانی حکام نےاس ناگزیر خطرے سے نمٹنے کیلئے قبائلیوں کو متحرک کر دیا ۔

مقامی افراد نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز پارا چنار میں اپنی پوسٹوں سے سرحد پار بھاری گولہ باری کر رہی ہیں، جبکہ انتظامیہ نے علاقے کے رہائشیوں کوہدایت کی ہے کہ وہ رات کو چوکنا رہیں۔

پارا چنار کےایک رہائشی نے بتایا کہ رات نو بجے کے بعد شروع ہونے والی گولہ باری سے پورے علاقے میں دہشت پھیل جاتی ہے۔

ذرائع نےبتایا کہ دولت اسلامیہ اور ٹی ٹی پی (سجنا گروپ) افغان صوبے پکتیا کےعلاقے کیماتی میں اپنی پناہ گاہوں سے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

حال ہی میں پکتیا سے ملحقہ پاکستانی علاقوں بورکی اور کیرلاچی میں دوسیکیورٹی پوسٹوں پر حملہ کیا گیا۔

دولت اسلامیہ نے پہلے ہی کرم ایجنسی کے شمال میں افغان صوبے ننگرہار کے کچھ اضلاع میں اپنا کنٹرول قائم کر لیا ہے۔

پشاور میں ایک سیکیورٹی افسر نے کرم میں ایف سی کی چیک پوسٹوں پر حملے کی تصدیق کی۔

بورکی کے ایک مقامی شخص کے مطابق حکام نے بتایا کہ دولت اسلامیہ اور ٹی ٹی پی جنگجو چیک پوسٹوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی ہدایت پر بورکی اور کیر لاچی میں لوگ پچھلے ایک مہینے سے رات کو چوکنا رہ رہے ہیں۔

’محتاط رہنے کے علاوہ علاقے کے عمائدین نے اظہار یک جہتی کیلئے پیرا ملٹری فورسز کو چاربھاری مشین گنز اور گولہ بارود دیا ہے‘۔

[pullquote]ذرائع کے مطابق، کرم ملیشیا کے کمانڈنٹ اور نائب پولیٹیکل ایجنٹ نے خطرے کے خلاف مقامی لوگوں کو متحرک کرنے کیلئے ہفتے کو پارا چنار کےقریب توری، بنگش اور منگل قبائل کے عمائدین سےملاقات بھی کی۔[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے