راجن پور: 22دن میں گینگسٹرزکوکنٹرول نہ کیا جاسکا

ڈیرہ غازی خان، لاہور : راجن پور کے کچے میں ‘چھوٹو گینگ’ کے خلاف آپریشن 22ویں روز میں داخل ہو چکا ہے تاہم ڈاکوؤں کے خلاف باقاعدہ آپریشن تاحال شروع نہیں کیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکوؤں کو انجام تک پہنچانے کیلئے فورسز بھاری ہتھیاروں سے لیس ہیں البتہ گن شپ ہیلی کاپٹر سے بھی کارروائی کی تیاری کی گئی ہے۔

آپریشن کے 22ویں روز بھی کچے میں سیکیورٹی فورسز نے چھوٹو گینگ کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور گنگسٹرز کے بھاگنے کے تمام راستے بند ہیں۔

اس علاقے میں زیادہ تر گینگسٹرز کے خاندان آباد ہیں تاہم پھر بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ ہیلی کاپٹرز سے فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، دریا میں کشتیوں کے ذریعے آمدورفت بھی مکمل طور پر بند کردی گئی ہے۔

گزشتہ فورسز کی جانب سے گینگسٹرز کو ہتھیار ڈالنے کے لیے حتمی ڈیڈ لائن دی گئی تھی لیکن ان ڈاکوئوں نے ہتھیار نہیں ڈالے۔

رپورٹ کے مطابق فورسز اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

رپورٹس کے مطابق کچہ جمال میں چھوٹو گینگ کے 200 سے زائد ڈاکو محصور ہیں، فورسز نے کچے کے اطراف چار کلومیٹر کا علاقہ خالی کروا لیا ہے۔

علاقے میں موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔

آپریشن کے باعث رحیم یار کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ۔۔

[pullquote]مقدمہ درج
[/pullquote]

کچے میں آپریشن میں ہلاک اور مغوی پولیس اہلکاروں کا مقدمہ تھانہ بنگلہ اچ میں درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق اہلکاروں کی ہلاکت اور اغوا کا مقدمہ 80 افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

راجن پور کے کچے کے علاقوں میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران چھوٹو گینگ کی جانب سے اب تک کم از کم 6 پولیس اہلکار ہلاک اور 24 کو یرغمال بنایا جاچکا ہے.

گزشتہ روز رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ’چھوٹو گینگ‘ نے یرغمال بنائے گئے 24 پولیس اہلکاروں میں سے چند کو رہا کرتے ہوئے بقیہ اہلکاروں کی رہائی کے بدلے محفوظ راستے کا مطالبہ کردیا، تاہم مذکورہ ذرائع نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کتنے اہلکاروں کو رہا کیا گیا.

آپریشن سے منسلک ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ گینگ اپنی خواتین اور بچوں کو بچانے کے لیے ان مغوی اہلکاروں کا انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جن کی تعداد 250 سے 300 کے درمیان ہے.

[pullquote]آپریشن ‘ضرب آہن’
[/pullquote]

ضلع راجن پور کے کچے کے علاقے میں ’چھوٹو گینگ‘ کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے جاری آپریشن ’ضرب آہن‘ میں پولیس کی ناکامی پر 14 اپریل کو فوج کو طلب کیا گیا تھا.

یہ پیش رفت وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے راجن پور کی تحصیل روجھان میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ملٹری آپریشن کی منظوری کے بعد سامنے آئی تھی.

جس کے بعد 15 اپریل کو راجن پور کے کچے کے علاقے میں باضابطہ فوجی آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے ’چھوٹو گینگ‘ کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی گئی۔

اتوار کے روز کوبرا ہیلی کاپٹرز سے شدید شیلنگ اور علاقے کی نگرانی کے لیے ڈرون کیمرا اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد سیکورٹی فورسز نے آگے کی جانب پیش قدمی کی اور مجرمان کے ٹھکانوں تک پہنچنے کے لیے آرمی کے کمانڈوز نے دھواں بموں کا استعمال کیا۔

اس سے قبل رحیم یار خان میں پنجاب پولیس کے آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ کے 100 سے زائد سہولت کاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ مجرمان کو مبینہ طور پر سہولت فراہم کرنے والے پولیس افسران کی فہرست بھی مرتب کرلی گئی ہے، اور اگر ان پر الزام ثابت ہوا تو انہیں عبرت ناک سزا دی جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے