‘دوسرے بھی اپنے گھر سے احتساب کریں’

کراچی، اسلام آباد: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی جانب سے پاک فوج کے 12 افسران کو بدعنوانی کے الزام میں برطرف کرنے کے بعد کہا ہے کہ انہوں نے احتساب گھر سے شروع کیا، دوسرے بھی اپنے گھر سے احتساب کریں۔

خورشید نے کہا کہ وزیراعظم پر الزامات ہیں جن کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں الزامات لگتے رہتے ہیں تاہم نواز شریف پر انوکھے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف نے بھی کہا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔

[pullquote]مشرف کو ‘کرپٹ عناصر’ کا فوج کے خلاف متحد ہونے کا خدشہ
[/pullquote]

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے احتساب کا عمل اپنے گھر سے شروع کرنے پر آرمی چیف کو خراج تحسین پیش کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ اب سیاست میں موجود ‘کرپٹ عناصر’ فوج کے خلاف متحد ہوجائیں گے۔

فوجی افسران کی برطرفی کے بعد اپنے بیان میں مشرف نے کہا کہ آرمی چیف نے ہمیشہ حب الوطنی کی اعلی مثال قائم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو شکست دے گی۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ اب سیاست میں موجود کرپٹ عناصر فوج کے خلاف متحد ہوجائیں گے تاہم عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

[pullquote]پاک فوج کے افسران کیخلاف کارروائی درست اقدام قرار
[/pullquote]

دوسری جانب آرمی چیف کی جانب سے پاک فوج کے افسران برطرف کرنے کو تجزیہ کاروں نے درست اقدام قرار دیا ہے۔

پاک فوج کے افسران کے خلاف کارروائی کو تجزیہ نگار طلعت مسعود نے احسن اقدام قرار دیا اور کہا کہ آرمی چیف نے جو کہا وہ کردکھایا۔

تجزیہ نگار رسول بخش رئیس کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے اس فیصلے کے بعد کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ جو لوگ فوج کا حصہ ہیں، وہ احتساب سے بچے ہوئے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کرپشن میں ملوث سیاسی رہنماؤں کا بھی احتساب کیا جائے۔

[pullquote]کرپشن میں ملوث پاک فوج کے 12 افسران برطرف
[/pullquote]

رسول بخش رئیس کا مزید کہنا تھا کہ جب تک اس قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے، کرپٹ حکمرانوں سے نجات ناممکن ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف نے دیانتداری سے کرپشن کے کیس کو ہینڈل کرکے نئی مثال قائم کردی، ماضی میں اس قسم کی مثال نہیں ملتی۔

سینئر صحافی طلعت حسین نے کہا کہ مالی بد عنوانی پر افسران کے خلاف کارروائی اچھا اقدام ہے لیکن اس عمل کی بھی نشاندہی ہونی چاہیے جس کے ذریعے یہ افسران کرپشن کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تجزیہ نگار حسن عسکری کا کہنا تھا کہ آج یہ ثابت ہوا کہ صرف بیان بازی نہیں بلکہ آرمی چیف نے فوج کے اندر کارروائی کرکے دکھائی، جس سے ایک نئی روایت قائم ہوئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی یہ رہی کہ جب بھی احتساب کی بات کی جائے تو سویلین حکمران یہ کہتے ہیں کہ سب کا اور خاص کر فوج کا بھی احتساب کیا جانا چاہیے، اب دیکھنا یہ ہے کہ سیاستدان پاناما لیکس اور دیگرمعاملات میں اس سے کیا سبق لیتے ہیں۔

تجزیہ نگار مظہر عباس کے مطابق یہ ایک ‘تاریخی فیصلہ’ ہے، جس کے بعد پاناما لیکس کی تفتیش اور کمیشن کے مطالبات زور پکڑیں گے اور وزیراعظم پر بھی دباؤ بڑھے گا۔

مظہر عباس کے مطابق اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ فوج کے ماتحت ادارے احتساب سے بالاتر ہوتے ہیں، لیکن آج جو فیصلہ سامنے لایا گیا ہے وہ پاکستان کی سویلین حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ .

[pullquote]آگے بڑھنا ہے تو کرپٹ مافیا کے خلاف کام کرنا ہوگا،سیاستدان
[/pullquote]

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء زبیر عمر نے فوج کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کا احتساب ہوتا ہی رہتا ہے، ذرائع ابلاغ کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صرف نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) بدعنوان ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی جانب کسی کی بھی توجہ نہیں ہے۔

آرمی چیف کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو کرپٹ مافیا کے خلاف کام کرنا ہوگا، ہمارے پاس نیب ہے، پورا میکانزم موجود ہے، مگر سیاسی صلاحیت نہیں ہے لیکن آرمی چیف نے جو فیصلہ کیا ہے وہ ایک تاریخی قدم ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت ہی اچھا قدم ہے اور ہم نے پہلے ہی خیبر پختونخوا میں کرپشن کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد نے آرمی چیف کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان کا کہنا تھا کہ فوجی افسران کو برطرف کیے جانے کا عمل پیغام ہے کہ ہر ادارے کو اپنا احتساب کرنا چاہیے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کو بچانا ہے توسیاست دانوں کو اپنا احتساب کرنا ہوگا۔

پاناما لیکس کی تحقیقات کی جانب نشاندہی کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حکومت تردید کرے کہ میڈیا میں جو باتیں آئی ہیں وہ غط ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیشن بنے۔

قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ ہم حکومت سے ایک احتسابی عمل کا مطالبہ کر رہے ہیں، اگر حکومت سنجیدہ ہے تو وہ آگے آئے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی رابطہ کمیٹی کے کنوینئر ندیم نصرت نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یہ ایکشن لے کر پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا کہ فوج میں بھی بدعنوان افراد موجود ہیں، تاہم اب یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے اور اسے چلتے رہنا چاہیے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ جس طرح جنرل راحیل شریف نے اپنے ادارے کو کچھ لوگوں سے صاف کیا ہے، یہ تمام اداروں کے لیے ایک اچھی مثال ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جلاؤ گھیراؤ سے مسائل حال نہیں ہوسکتے، جہاں تک حکومت کی بات ہے تو اب اگر حکومت بھی یہ اعلان کرے کہ ہم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کر رہے ہیں تو تب بات ہے۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم کرپشن فری پاکستان کی مہم چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مختلف شہروں میں اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے