پولیس اہلکار نے بیوی کو تشدد کرکے قتل کردیا

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا حلقہ پی پی247جہاں سے وہ بھاری ووٹوں سے الیکشن جیتے تھے اسی حلقہ جام پورکے نواحی قصبہ کوٹلہ مغلاں کی رہائشی بدنصیب خاتون 21 سالہ زوہا کنول کو اس کے خاوند پولیس کانسٹیبل اشفاق حسین نے انتہائی سفاکی سے موت کے گھاٹ اتاردیا جبکہ متعلقہ تھانے کی پولیس اپنے پیٹی بند ساتھی کو گرفتار کرنے کے لئے تیار نہیں۔

اسلام آباد(شبیرسہام سے) سفاک پولیس کانسٹیبل نے اپنی 21سالہ بیوی کوظلم وبربریت کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی جان لے لی۔ملزم نے اپنی دو سالہ بیٹی کے سامنے اپنی بیوی کوبری طرح تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد تیزدھار چھری سے اس کی آنکھیں کاٹ نکالیں، چہرے اورپیٹ پر پے درپے وارکئے اور انگلیاں کاٹ ڈالیں۔جس کے بعد اس کے سرپر فائرکرکے اسے ابدی نیند سلا دیا۔

e8da9f9e-5d45-4f97-a31e-af2f401d4b2c

خاتون کو جس کمرے میں بے رحمی کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارا گیا اس کمرے کے درودیوار بھی خون کے چھینٹوں سے ترہوگئے۔قتل کے اس دلخراش واقعہ کے مرکزی ملزم وحشی پولیس کانسٹیبل کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور اسے گرفتارکرکے کیفرکردار تک پہنچانے کے بجائے محکمہ پولیس کے ذمہ داران نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیارکرلی ہے۔غم سے نڈھال مقتولہ کے ورثاء نے سپریم کورٹ آف پاکستان اوروزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لیتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔

معلومات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف جس حلقہ پی پی247سے بھاری ووٹوں سے الیکشن جیتے تھے اسی حلقہ جام پورکے نواحی قصبہ کوٹلہ مغلاں کی رہائشی بدنصیب خاتون 21سالہ زوہا کنول کو اس کے خاوند پولیس کانسٹیبل اشفاق حسین نے انتہائی سفاکی سے موت کے گھاٹ اتارا۔معلوم ہواہے کہ زوہا کنول دختر مرزا شفقت کی تین سال قبل پولیس کانسٹیبل اشفاق حسین سے شادی ہوئی ۔جس سے اس کی دوسالہ بیٹی حانیہ جنت بھی ہے۔تاہم شادی کے پہلے روز سے اشفاق اپنی بیوی زوہا پر تشدد کرتا رہا جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ رخصتی سے قبل زوہا کے بھائی نے اشفاق کوکسی بات پر جھگڑے کے دوران پیٹا تھا۔

شادی کی پہلی رات ہی اشفاق نے اپنی نئی نویلی دلہن کو کہا کہ یہ شادی اس نے انتقاماً کی ہے تاکہ اپنی بے عزتی کا بدلہ لیا جاسکے ۔وقوعہ سے ایک ماہ قبل زوہا اپنے خاوند کے تشدد سے تنگ آکر میکے چلی گئی۔اس دوران اس کا سسرعبدالمجید صلح کی کوشش کرتا رہا۔وقوعہ سے ایک روز قبل یکم ستمبرکو زوہا کے سسرکی طرف سے قرآن پاک پر اس یقین دہانی پر زوہا کے گھروالوں نے راضی نامہ کرلیا کہ اب بچی کے ساتھ کوئی ظلم وستم نہیں ہوگا اوریہ شرط بھی انہوں نے مان لی کہ ایک ہفتے کے اندر حق مہرمیں لکھی گئی ایک ایکڑ زمین بھی زوہا کے نام کر دیا جائے گا۔

اگلے روز یعنی2ستمبر2016ء کو تقریباً ساڑھے پانچ بجے ملزم اشفاق اپنی ڈیوٹی سے زوہا کے والدین کے گھر آیا اور زوہا کو اپنے ہمراہ لے کر گھرچلا گیا۔جس کے بعد اس نے زوہا کو اپنی سفاکی کا نشانہ بنایا اور ٹھیک آدھے گھنٹے کے بعد زوہا کے سسرعبدالمجید نے فون کرکے زوہا کے والد مرزا شفقت سے کہا کہ آکر اپنی بیٹی کو سنبھالو۔ جس پر وہ اپنے بیٹے مرزامنصور کے ہمراہ دوڑادوڑا اپنی بیٹی کے سسرال گیا تودیکھا وہاں اس کی اکلوتی اور لاڈلی بیٹی زوہا پر خون میں لت پت بے سدھ پڑی ہے۔

سفاک ملز م اشفا ق اپنی بیوی زوہا اوردو سالہ بیٹی کے ہمراہ گھرلے جانے کے بعد اسے بری طرح تشدد کا نشانہ بناتا رہا۔۔ملزم کی آنکھوں پر خون سوار ہوگیا تھا جس نے اپنی سفاکی کی انتہاء کردی اورتیزدھار چھری سے زوہا کے چہرے کو بری طرح زخمی کیا اورآنکھیں تک نکال لیں اور ہاتھوں کی انگلیاں تک کاٹ ڈالیں۔پھراس کے پیٹ سمیت پوری جسم پر چھریوں کے پے درپے وارکرتے ہوئے اسے تڑپا تڑپا کر اور خون میں نہلانے کے بعد سرپر گولی مارکر ابدی نیندسلا دیا۔

قتل کی اس لرزہ خیزواردات کے بعد ملزم اشفاق حسین اوراس کا باپ عبدالمجید جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔بعدازاں واقعہ کی اطلاع پرپولیس تھانہ صدر جام پورموقع پرآئی اورمقتولہ کی نعش پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کردیا۔پولیس نے ملزمان کے خلاف قتل عمد کی دفعہ/34 302کے تحت تھانہ صدرجام پورمیں مقدمہ نمبر270/2016 تو درج کرلیا تاہم ملزمان کی گرفتاری میں جان بوجھ کر لیت ولعل سے کام لینا شروع کردیا۔بتایا گیا ہے کہ ملزم کانسٹیبل اشفاق حسین اے ڈی آئی جی آفس ڈیرہ غازی خان میں تعینات تھا۔۔مقتولہ کے والد مرزا شفقت محمود اور ماموں نصراللہ نے بتایا کہ وقوعہ کے دو روز تک ملزم نے اپنا موبائل فون آن رکھا ہوا تھا۔ اس کے فون کالز کا ریکارڈ بھی لے کر پولیس کو دیا لیکن پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی۔

ہماری بچی کے قتل میں ملزم اشفاق اوراس کا باپ عبدالمجید دونوں ملوث ہیں جومقتولہ کی دوسالہ بیٹی حانیہ جنت کو بھی ساتھ لے گئے ہیں ۔ہمیں خدشہ ہے کہ ملزمان اسے بھی نقصان نہ پہنچائے۔ملزمان کی طرف سے ہمیں مسلسل سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ہماری چیف جسٹس آف پاکستان اوروزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل ہے۔معلوم ہواہے کہ مقتولہ زوہا تین بھائیوںکی سب سے چھوٹی اوراکلوتی بہن تھی۔مقتولہ کی چھ خالہ ہیں جن کی بھی وہ اکلوتی بھانجی تھی۔مقتولہ کی موت سے نہ صرف اس کے خاندان میں بلکہ پورے علاقے میں صف ماتم بچھ گیا ہے ۔

زوہا قتل کیس میں تھانہ صدر راجن پورپولیس نے ملزم کانسٹیبل اشفاق حسین کی گرفتاری کے لئے رحیم یارخان کے علاقہ رکن پورمیں چھاپہ مارااورملزم کے بہنوئی کو حراست میں لیا۔تاہم تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر صادق نے ملزم کو کچھ دیراپنی تحویل میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا۔مقتولہ کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ملزم کا بہنوئی پولیس کو ملزم کو پکڑوانے کے لئے تیاربھی ہوگیا تھا لیکن پولیس نے اسے چھوڑ دیا۔یوں پولیس ناکام لوٹ آئی۔ملزم اشفاق حسین عرصہ تین سال سے اے ڈی آئی جی طاہرمصطفی کے ساتھ ڈی جی خان میں ڈیوٹی دے رہا ہے۔ملزم پولیس افسران کا چہیتا ہونے کی وجہ سے جس کی دو مرتبہ ٹرانسفر بھی رکوائی گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے