بہترین معاشرے کا قیام باہمی مکالمے کے زریعے ہی ممکن ہے. علماء

پاکستان میں امن و ہم آہنگی کی راہ ہموار کریں گے۔ بین المذاہب کمیونٹی قائدین کا عزم
ادارہ امن و تعلیم گزشتہ ایک دھائی سے پاکستان میں امن و تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔ اب تک ادارے کے زیر اہتمام تربیتی و مشاورتی ورکشاپس اور اجلاسوں میں مختلف مذاہب و مسالک کے ہزاروں مذہبی و سماجی قائدین شریک ہو چکے ہیں۔ ادارہ مدارس کے قائدین اور مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے علماء کی مشاورت سے کئی تحقیقی اور تربیتی منصوبہ جات پر کام کر رہا ہے۔

ادارہ امن و تعلیم، اسلام آباد کے زیر اہتمام مذہبی قائدین کے لیے منعقدہ دو روزہ ورکشاپس کا حالیہ سلسلہ اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ان ورکشاپس میں مظفرگڑھ، ملتان اور بہاولپور کے اضلاع سے کل 152 مذہبی قائدین نے شرکت کی۔ ائمہ و خطباء اور مختلف مذاہب کے قائدین کےلیے منعقدہ ان تربیتی ورکشاپس میں شرکاء کو سمعی بصری اور عملی سرگرمیوں اور تجربات و خیالات کے باہمی تبادلے کے ذریعے تربیت دی گئی ۔ ہر ورکشاپ شرکاء کے باہمی تعارف اور اعتماد سازی کی سرگرمیوں سے شروع ہو کر سماجی تعمیر و ترقی کے لیے لائحہ عمل پر اختتام پذیر ہوئی۔

ان ورکشاپس کا مقصد مختلف مسالک اور مذاہب کے درمیان افہام و تفہیم اور سماجی تعامل کو بڑھاتے ہوئے امن و ہم آہنگی اور باہمی رواداری کوفروغ دینا ہے۔ امن و بین المسالک ہم آہنگی کے لیے ان ورکشاپ میں متنوع اور متعدد موضوعات شامل کیے گئے جن میں بین المسالک ہم آہنگی (ضرورت، اصول، مسائل اور امکانات، بین المسالک غلط فہمیاں اور ان کا ازالہ، اختلاف کے آداب و اصول، تنازعات کا تجزیہ اور حل کے اسالیب، شناخت پر مبنی رویے اور تنازعات، مذہبی و سماجی ہم آہنگی کے لیے مکالمہ، انسانی حقوق اور آئین پاکستان میں بیان کیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق، شامل ہیں۔

مذکورہ موضوعات پر سمعی بصری، عملی و گروہی سرگرمیوں پر مشتمل ان ورکشاپس کو شرکاء نے مفید اور وقت کی اہم ضرورت قرا ردیا۔ انہوں نے پاکستان میں مذہبی و سماجی ہم آہنگی اور مکالمے کے فروغ کے لیے ادارہ امن و تعلیم کی کوششوں کو بہت سراہا اور اپنے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ادارے کی ان کوششوں کو ضلعی اور تحصیل کی سطح پر مزید آگے بڑھائیں گے۔ شرکاء نے اس مشترکہ عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ اپنی اپنی عبادت گاہوں کو امن و آشتی اور محبت و احترام کے فروغ کے مراکز بنائیں گے۔ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی بلا تفریق مسلک و مذہب مدد کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی تاکہ وہ غربت اور جہالت کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے