پاک بھارت سرد جنگ

جنگ عظیم دو ئم کے کچھ عر صہ بعد بر طا نو ی ا خبا ر ٹر بیون میں جا رج آرو یل کا ایک ارٹیکل تم اور ایٹم بم (you and the atomic bomb)کے عنو ا ن سے شا ئع ہوا۔یہ ارٹیکل اس وجہ سے تا ریخی اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں پہلی با ر سرد جنگ(cold war)کی اصطلاح ا ستعما ل ہوئی اور ایسے مستقبل کا نقشہ پیش کیا گیا جس میں امریکہ کے بعد جلد سو یت یو نین بھی ا یٹمی ہتھیا ر حا صل کر لے گا‘پھر یہ دونو ں عا لمی طا قتیں قد یم طرز کی ایمپائر ز کا روپ دھار کر پو ری دنیا کو اپنے مفا د ا ت کی چر اگاہ بنا لے گی۔ دنیا مخا لف بلا کس میں بٹ جائے گی‘ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کے لئے ہر طر ح کے اوچھے ہتکنڈے استعما ل کئے جا ئے گے

لیکن ایٹمی طا قتیں بر اہ را ست ایک دو سرے سے الجھنے سے پر ہیز کرے گی۔ بڑے پیما نے پر تبا ہی پھیلا نے کے ہتھیا رو ں کی زخیرہ اندوزی کے بعد طا قت کا نیا تو ازن وجود میں ا جائے گا‘مکمل تبا ہی سے بچنے کے لئے ایٹمی بم نہ استعما ل کرنے کا ایسا خا مو ش معا ہدہ ہو گا

جو جنگ عظیم جیسے کسی خطرہ کو ٹا ل دے گا لیکن مسلسل تنا ؤ کو جنم دے گی جو بظا ہر کسی جنگ کا نہ ہو تے ہو ئے بھی ان سپر پا و رز کو حا لت جنگ میں رکھے گی ‘یہ سب کچھ ا یک ا یسے امن کی قیمت پر ہو گا‘ جس کو امن کہنا جا ئز نہ ہو گا۔

اگلی چا ر د ہا ئیو ں میں(Animal farm)اینمل فارم کے شہر ہ آفاق مصنف (george orewll)کے پیشگوئی نما تجزیہ صحیح نکلا‘سویت یو نین نے چا لیس کی دھا ئی کے آخر میں ایٹم بم کے دھماکے جو نہی کئے ‘پو ری دنیا جوٍ ہری جنگ کے دہا نے پر پہنچ گئی‘خصوصا کیوبا کے میزا ئل کر ا ئسس کے بعد توامریکی شہروں میں باقا عدہ کسی ا یسے حملے کی صو رت میں بچا ؤ کی پیشگی تیا ری شر وع کر دی گئی تھی‘خیر وہ خطرہ تو حقیقت نہ بن سکا لیکن بر اہ ر ا ست تصا د م کے بغیردوسرے محا ذوں پر ان کشمکش برقرا ر رہی‘ کوریا ،جنو بی امر یکہ،و یتنام اور افغانستان کی proxy wars) (ہوں یاخلا کی تسخیر کی دو ڑ‘دنیا کے ہر خطے میں لیفٹ اور رائٹ کی فکری لڑا ئی ہو‘یا عا لمی اداروں میں با لا دستی کی کوششیں ‘

تیسری دنیا میں مخا لف حکو متیں الٹنے کی سا زشیں ہوں یا ہم نوا گروپوں کی پوری دنیا میں فنڈنگ ‘ کھیلو ں کے عا لمی مقا بلوں میں چشمک ہویا ٹیکنولوجی کی دوڑ‘غرض شا ید ہی کو ئی ایسا مید ا ن ہو جس میں مسا بقت نہ ہو ئی ہوٍ ۔ سو یت یو نین کے خا تمہ کے بعد یہ عہد تو ا ختتا م کو پہنچا لیکن پچھلے پچاس سال کی اس کشمکش نے دنیا کو کہا ں سے کہا ں پہنچا دیا‘ سا ئنس ٹیکنو لو جی انفر اسٹر کچر اور ہر شعبہ زندگی میں کئی سو سا ل کے اضا فہ چند د ہا ئیو ں میں ہو گئے ‘ یقیناًان ہا تھیوں کی لڑا ئی میں گھا س بھی کچلی گئی ‘مخا لفین پر خلا ف قا نو ن ظلم و بر بر یت کے پہا ڑ تو ڑے گئے ‘ویتنا م اور افغا نستا ن میں خو ن کی ہو لی کھیلی گئی اور طا قت کے نشے میں کئی مما لک کو کھنڈر بنا دیا گیا‘پر زیا دہ کڑوا سچ یہ ہیکہ world) (bipolarکا خا تمہ اس بر بر یت کو ختم نہ کر سکا پہلے کمیونزم کے خطرہ کے سد با ب کے نا م پر ہر جر م معا ف تھا تو اب دہشتگر دی اور اسلا می انتہا پسندی کے نام پر ہر ملک شہر اور بستی کو اجا ڑنا ‘کا ر ثوا ب قر ار دیا جا تا ہے ‘ حقیقت یہ ہے کہ سرد جنگ کے بعد کی دنیا پہلے کی دنیا سے زیا دہ بد امنی کا شکا ر ہے ۔

اسی کی دہا ئی کے بعد سے پا کستا ن اور بھا رت کے تعلقا ت کو اس خطہ کی سرد جنگ (indo-pak cold war) تنا ظر میں دیکھنے کی ضر ورت ہے ۔دونو ں مما لک کے ا یٹمی ہتھیا روں کے حصول کے بعد سے بھا رت کی رو ایتی بر تر ی بہت حد تک بے معنی ہو گئی ہے لیکن متبا دل محا ذو ں پر سر گر میا ں بہت بڑھ گئی ہیں ۔اور ہر کچھ عر صہ بعد جو تعلقات میں سرد مہری بڑھ جا تی ہے وہ انھی با ہمی دست در ازیو ں کے (after shocks)ہوتے ہیں جیسے آج کل کشمیر میں تازہ آزادی کی لہر کے بعد سے بھارت کبھی ہمارا پانی بند کرتا ہے تو کبھی جنگ کی دھمکیاں دیتے ہوئے روزانہ بارڈر کے پاس فوجی مشقیں کرتا ہے۔تقسیم کے بعد سے ہی کشمیر اور لا تعد اد تنا زعا ت نے با ہمی تعلقا ت کو نا رمل سطح پر آ نے ہی نہیں دیا ‘پھر دو بڑی جنگوں اور پا کستا ن دو لخت ہو جا نے کے بعد رہی سہی کسر ا یٹمی ہتھیا رو ں نے پوری کر دی ‘ با ت صر ف یہی تک ختم نہیں ہو جا تی ۔

بھا رت نے پا کستا ن کے صو با ئی قو م پرستو ں کو ریا ست کے خلا ف اسلحہ ٹریننگ اور سپورٹ کر کے نہ صرف بلو چستا ن اور کر اچی کو آگ اور خون میں نہلا یا بلکہ وزیرستا ن کے محب وطن پا کستانیوں کو بھی دہشتگرد بنا ڈا لا‘مد افعا نہ طور پر ہمیں بھی کشمیر اور خا لستا ن کی تحریک آ زادی کو ہوا دینی پڑی۔افغانستا ن کے اندر پراکسی وارز‘ خلیجی ریاستوں اور عا لمی فو رمز میں اپنے مفا د ات کی لا بنگ کا چین ریکشن کہا ں تک جا ئے گا یہ کہنا تو مشکل ہے لیکن ایک با ت عیا ں ہے کہ یہ سلسلہ رکنے و الا نہیں یہا ں تک کہ دونو ں ہمسا یو ں میں سے ایک گھٹنے ٹیک دے یا دنیا کے نقشہ سے فنا ہو جا ئے ( جیسا کے اکھنڈ بھارت کے نام لیواؤں کا خو اب ہے) لیکن تا ریخ کا سبق یہ ہے کہ طا قت کا تو ازن ہی امن کی ضما نت ہے ‘ یہ سرد جنگ اس خطہ کو ہندو توا کے مکروہ عزا ئم سے بچا کر رکھے ہو ئے ہے جو لوگ بھارت کی با لا دستی کی قیمت پر اس خطہ میں امن چا ہتے ہیں ‘ انھیں دیو ار برلن کے گر نے کے بعد کی امریکی چو در اہٹ نہیں بھو لنی چا ہیے جو اپنے خلا ف اٹھنے و الے ہر نظریہ اور آواز کو پا بندیو ں اور فو جی حملو ں سے خا موش کر انے میں مصر و ف رہتی ہے ‘ کیا خطہ کے کروڑوں مسلما نوں اور غیر ہندو اقلیتو ں کے حق میں با عث رحمت ہوگا ۔آج بھا رت میں صرف گا ئے کے گو شت کے شبے میں مسلما نوں کو ما را جا رہا ہے تو اس چشم تصور کا سوچنا محا ل ہے جب ہند و انتہا پسند بلا شرکت غیرے بر صغیر کے سیا ہ سفید کے مالک بن جا ئے گے ‘ اس سیا ہ مستقبل سے بہت بہتر یہ سرد جنگ اور ہما رے ملک کا وجود ہے جس کے استحکام کے لیے صرف ہما ری فو ج ہی نہیں ہم سو یلین بھی رول پلے کر سکتے ہیں۔

اس نوعیت کی سرد جنگ کو لڑنا صرف فوج کا کا م نہیں ہو تا ۔ ملک کے عو ام کا کردار بھی اس میں بر ابر اہمیت کاحا مل ہو تا ہے ۔ہرمحب وطن پا کستا نی جب تک اپنے دشمنوں سے ہو شیا ر نہیں ہو گا تب تک دشمن کو ہما ری صفوں میں بھیس بدل بدل کر گھسنے کا مو قع ملتا رہے گا‘ لسا نی ‘ نسلی اور صو با ئی اور فرقہ ورانہ اختلا فا ت اپنی جگہ لیکن ان کی آڑ میں بھا رت کو اپنے مکروہ عزا ئم کو ملک میں پھیلا نے والے بھی ہما رے اپنے بھا ئی ہیں جن سے آہنی ہا تھو ں سے نبٹنا بہت ضر ور ی ہے ‘ ملک دشمن چا ہے وہ ملک کے اند ر ہوں یا با ہر ان سے ہمدردی کسی پاکستا نی کو زیب نہیں دیتی‘ اپنی فوج سے محبت اور ملک کی نظریا تی سر حدوں کی حفا ظت ہم سب کا اولین فر ض ہے کیونکہ یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے ‘ حرف آخر یہ کہ پا کستا ن کا وجودنہ صرف اس ملک بلکہ بر صغیر کے ڈیڑھ ار ب سے زائد عو ام کی پر امن زند گی کی ضمانت ہے ۔اللہ اس ملک کی حفا ظت فر ما ئے۔ آمین۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے