حکومت حافظ سعید کو روکے . برگیڈئر اسد منیر

پاکستان اور بھارت کے درمیان اڑی اٹیک کے معاملے میں کشیدگی پائی جا رہی ہے ۔ اسلام آباد میں آئی بی سی اردو کے نامہ نگار امجد قمر نے معروف دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈئیر ریٹائرڈ اسد منیر سے خصوصی گفت گو کی .

[pullquote]برگیڈئر اسد منیر کی گفت گو سننے کیلئے اس لنک پر کلک کیجئے .
[/pullquote]

https://www.youtube.com/watch?v=PN8LCvNss40

[pullquote]سوال : اڑی کے واقعے کے بعد دونوں جانب سے جنگ کی فضا بن گئی ہے ۔ کیا ماضی قریب میں کبھی ایسی صورتحال بنی ہے؟
[/pullquote]

جواب : دسمبر 2001 میں جب انڈین پارلمنٹ پر حملہ ہوا تھا ۔ اور اس کے بعد تورا بورا کا آپریشن ہو رہا تھا ۔ القاعدہ والے افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان آنا شروع ہو گئے تھے ۔ اور پاکستانی فوج ان کے انسداد کے لیے فاٹا جانا شروع ہو گئی تھی ۔ اس وقت انڈٰیا نے اپنی فوج مشرقی بارڈر پر بھیج دی جس کی وجہ سے پاکستانی فوج کو ملکی دفاع کے لئے بارڈر پر لگانا پڑا ۔ انڈیا نےتقریبا ڈیڑھ سال تک فوج کو بارڈر پر لگائے رکھا جس کا یہ نقصان ہوا کہ اس دوران القاعدہ سمیت بین الا قوامی اور لوکل عسکری گروپوں جیسا کہ لشکر جھنگوی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو یہ موقع ملا کہ وہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں خود کو مضبوط کریں اور وہاں اپنی پناہ گاہیں بنائیں ۔ اس سے ان کو مزید موقع ملا کہ وہ دیگر علاقوں میں بھی پھیل جائیں ایک تو یہ واقعہ تھا ۔

اس کے بعد جو ممبئی اٹیک ہوا تھا وہ زیادہ بڑا اور خطرناک تھا ۔ انڈین گورنمنٹ کو اس پر سبکی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا کیونکہ یہ ان کی انٹیلجنس کی بہت بڑی ناکامی تھی ۔ اور اس کے علاوہ سیکیورٹی ایجنسیز وقت پر رسپانس بھی نہ کر سکیں۔ اس وقت بھی انڈیا نے پاکستان پر الزام لگا کر بارڈر پر حالات خراب کرنے کی کوشش کی۔ ابھی ممبئی حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ ڈیوڈ ہیڈلے جو اپنا تعلق آئی ایس آئی کے ایک میجر سے بتاتا ہے یہ بات بھی غلط ثابت ہو گی۔ اس واقعے میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں تھا لیکن حملہ کرنے والوں نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا تھا۔

اب حالیہ اڑی کے واقعے کے بعد بغیر کسی ثبوت کے بعدپہلے گھنٹے کے اند ر ہی انڈیا کے وزیر داخلہ اور دیگر حکومتی عہدیداروں نے حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیا ۔ انڈین میڈیا اور سوشل میڈیا نے حملے کے بعد سے لے کر ابھی تک ایسی ہیجانی کیفیت پیدا کر رکھی ہے ۔ کہ جیسے جنگ شروع ہو گئی ہے ۔ ان کا میڈیا بار بار تکرار کر رہا ہے کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہیئے۔

[pullquote]سوال : اڑی حملے پر آپ کا تجزیہ کیا ہے۔ آ پ کے خیال میں ان حملوں کا مقصد کیا ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہو گا .؟
[/pullquote]

اڑی کا ایریا ایک ٹرانزٹ ہے اور یہاں پر انڈٰیا کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر ہے۔ یہ جو اڑی والا حملہ ہے ۔ ایریا کے مقام کو دیکھا جائے تو یہاں حملہ کرنا کسی کے لئے بھی آسان ہے ۔ 2003سے پہلے یہاں پر کراس بارڈر فائرنگ کا سلسلہ چلتا رہتا تھا لیکن 2003 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک معاہدے کے بعد یہاں گولہ باری کا سلسلہ بند ہو گیا تھا۔

چونکہ یہ ایک ٹرانزٹ ہے اسلئے لوگوں کا بارڈر کے ادھر ادھر جانا لگا رہتا ہے جیسا کہ لوکل لوگ کہتے ہیں کہ ہم تار کے نیچے سے بارڈر کے پار چلے جاتے ہیں ۔ اور یہاں چیکنگ کا بھی کوئی سلسلہ نہیں ہے۔ اسلیئے یہ جگہ محفوظ بھی نہیں ہے۔ جب کہ یہاں کے مقامی لوگ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں بھی شامل نہیں رہے ۔

اب گزشتہ دو ماہ کی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہ پاکستان یا کشمیرکے لئے یہ ایک بے وقوفانہ اور نقصان دہ عمل ہی ہو گا کہ اگر وہ یہ حملہ کریں۔ کیونکہ برہان وانی کے جنازے کو بعد جس میں قریب دو لاکھ افراد نے شرکت کی ۔ اور جس میں انڈین فوج کی فائرنگ اور تشدد سے 80 کے قریب لوگ جان بحق ہوئے اور بہت سے لوگوں کو اندھا کیا گیا۔ اس تشدد کے کے بعد کشمیر کی تحریک آزادی کو ایک نئی روح ملی۔ اب اس صورتحال میں جس نے بھی یہ حملہ کیا ہے اس نے تحریک آزادی کو نقصان پہنچایا اور پاکستان بے وقوف نہیں کہ ایسا کام کرے گا۔

[pullquote]سوال : کچھ طبقوں کی طرف سے یہ اعتراض بھی کیا جاتا ہے کہ پاکستان بھی ہر حملے کے بعد انڈین ایجنسی را پر الزام عائد کر دیتا ہے تو الزامات لگانے کا تسلسل تو دوںون جانب سے ہے؟[/pullquote]

جواب: پاکستان میں حملےزیادہ ہوتے ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ ہر حملے کا الزام را پر لگایا گیا ہو بلکہ چند واقعات ایبسے ہیں جن کا را پر الزام لگایا گیا ہے۔ میں تو کہتا ہوں کہ را پر الزام ڈالنے کا مطلب ان لوگوں کے جرم کی نوعیت میں کمی کرنا ہے جن لوگوں نے یہ کیا ہوتا ہے ۔ اگرچہ ان حملوں کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ را کرتا ہے لیکن وہاں انڈیا سے کوئی ہندو آ کر یہ حملے نہیں کرتا بلکہ یہاں کے لوکل لوگ اس میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اسلئیے لوکل لوگوں کے جرم میں کمی نہیں کرنی چاہئیے۔ ہاں ریاستی سطح پر حکومت کو ضرور را کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرنی چاہئیے۔ لیکن میں یہ بھی کہتا ہوں کہ جب تک ٹھوس ثبوت نہ ہو ۔ الزام تراشی کرنا غلط ہے ۔ جیسے انڈیا پٹھانکوٹ اور اڑی کے حوالے سے کر رہا ہے ۔ جب کہ پاکسان کی حکومت نے کھلے الفاظ میں کہا ہے کہ آپ انٹرنیشنل کمیشن مقرر کریں جو آ کر تحقیقات کرے ۔

[pullquote]
سوال: بھارت بلوچستا ن اور کشمیر کا موازنہ کرتا ہے ۔ کیا یہ صحیح ہے اور دوسرا پاکستان کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی تقریر میں برہان وانی کا ذکر حریت پسند جوان کے طور پر کیا ۔ آپ کے خیال میں یہ درست تھا۔[/pullquote]

بلوچستان ہمارا حصہ ہے اور ہمارا صوبہ ہے یہ کوئی متنازعہ جگہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسی جگہ جہاں لوگ لاکھوں کی تعداد میں آزادی کی تحریک کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ کشمیر متنازع علاقہ ہے اور بین الاقوامی مسئلہ ہے ۔ اس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ۔ اگر وہاں پر آزادی کی تحریک چل رہی ہے اور اس تحریک کا ایک لڑکا مارا جاتا ہے. اگر وزیر اعظم نے اس کا ذکر کیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کوئی بری بات نہیں۔ ہاں اگر دلی میں یا انڈیا کے کسی علاقے میں کوئی مسلمان دہشت گردی کرے تو ہم بھی اس کی مذمت کریں گے اور حکومت پاکستان بھی کرے گی ۔

[pullquote]سوال : حافظ سعید کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا جاتا ہے ۔ اس پر آپ کا کیا موقف ہے ؟
[/pullquote]

میں تو کہتا ہوں کہ اگر حافظ سعید ایک دہشت گرد ڈکلئیرڈ ہے ۔ اس کو کم سے کم نظر آنا چاہیے ۔ حافظ سعید کو جلسے نہیں کرنے چاہیئے ۔ اگرچہ جماعۃ الدعوہ بدلی ہوئی ہے جماعت ہے لیکن حافظ سعید کو ٹی وی پر نہیں آنا چاہیئے ۔ بیانات سے گریز کرنا چاہیئے لیکن سزا دینے کے حوالے سے یہ مسئلہ ہے کہ اس پر الزام کا ثبوت نہیں ہے۔ جب آپ الزام لگاتے ہیں اس کو عدالت لے کر جاتے ہیں جیسے دو تین دفعہ مسعود اظہر عدالت گیا ہے۔ لیکن عدالت کو تو ثبوت چاہیئے ۔ وہ لشکر طیبہ کا سربراہ رہا ہے ۔لیکن ایسا کوئی نہیں ہے کہ اس نے کوئی آرڈر دیا ہو کہ تم جا کر (بھارت میں دہشت گردی ) کرو ۔یہ بنیادی وجہ ہے لیکن میرا خیال یہ ہے کہ حکومت اس کو بتائے کہ اب آپ کو (میڈیا پر آنے والے اور جلسے جلوسوں والے )یہ کام نہیں کرنے چاہییں .

[pullquote]سوال 4: بھارت سرجیکل سٹرائکس کی بات بھی کر رہا ہے ۔ کیا وہ ایسا کر سکتا ہے ؟
[/pullquote]

جواب: دیکھیں ابھی تک انڈیا میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی جنگ آزادی کے لئے ہم نے یہاں کوئی کیمپ لگائے ہیں تو وہ غلط سمجھتے ہیں ۔ ہاں 2002سے پہلے ریاستی پالیسی کے طور پر ہم نے مجاہدین کو سپورٹ کیا ہے ۔ لیکن ان سب پر 2002 کے بعد پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس کے بعد یہاں کوئی کیمپ نہیں ہے ۔

سرجیکل سٹرائک ایک غلطی ہو گی ۔ امریکہ نے اگر ایبٹ آباد میں اسامہ کو مارنے کے لئے حملہ کیا تھا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ہمیں کبھی بھی افغانستان کی طرف سے ہوائی حملے کا خطرہ نہیں رہا ۔ اسلیئے وہاں ہمارے ریڈار کام نہیں کر رہے تھے ۔ لیکن اس کے باوجود امریکہ کے پلان میں تھا کہ اگر پاکستانی جہاز آئے تو ان کے ساتھ ہمارا مقابلہ ہو سکتا ہے ۔ اور اگر بروقت ان کا بھی پتہ چل جاتا تو ان کے لئے بھی یہ سب کرنا اتنا آسان نہ ہوتا ۔

ہماری پوری فوج کا دفاعی پلان انڈیا سنٹرک ہے ۔ یہاں پر تو سارے ریڈار ہیں۔ وہ ایسے حملوں کے ارادے سے جیسے ہی اڑیں گے ۔ ان کو نتیجہ پتا چل جائے گا ۔ نہ ہی ان کی اتنی ٹرینڈ آرمی ہے۔ نہ یہ میرینز ہیں جس طرح امریکہ کے ہیں اور یہ اتنا آسان نہیں ہے بھارتی حکومت کوان کے اثرات پتہ ہیں ۔ اسلیئے وہ ان اس بات کو چھوڑ کر پاکستان کو تنہائی کا شکار کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ حملہ کر دیں دوبارہ یہاں بنگلہ دیش نہیں بن سکتا .

[pullquote]سوال: آپ کے نزدیک جنگ کے کیا امکانات ہیں ؟
[/pullquote]

دو نیوکلئیر طاقتیں جنگ کو ایوائیڈ کرتی ہیں ۔ 2001اور 2002 میں دیکھ لیں کہ حالات کتنے خراب ہوئے لیکن جنگ نہیں ہوئی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر اس میں سے اگر ایک ملک یہ سمجھے کہ اس کو شکست ہو رہی ہے تو آخری آپشن کے طور پر وہ ایٹم بم استعمال کرے گا کیونکہ شکست کی صورت میں پھر وہ دنیا کی پرواہ نہیں کرے گا۔

میرا اپنا خیال ہے کہ جنگ کا کوئی امکان نہیں ۔ ہم میں جنگ کرنے کی صلاحیت ہےاور ہم کر سکتے ہیں، یہ نہ اکہتر ہے اور نہ ہم سے ہزار میل دور بنگلہ دیش ہے انہوں نے ایک نئی ٹیکنیک کولڈ سٹارٹ جو بنائی ہے اس کے خلاف بھی ہم نے منصوبہ بندی کر رکھی ہے ۔اور میں سمجھتا ہوں کہ ہماری آج کل کی فوج جتنی ٹرینڈ ہے اتنی پاکستان بننے کے بعد کبھی ٹرینڈ نہیں رہے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ پندرہ سال سے جنگ لڑ رہے ہیں ۔

[pullquote]سوال: بھارت کے وزیر اعظم مودی کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کو تنہا کر دیں گے ۔ کیا واقعی ایسا ممکن ہے؟
[/pullquote]

جواب: پاکستان کی جو سٹریجک لوکیشن ہے یہ تنہا نہیں ہو سکتا ۔ ہاں تعلقات میں اونچ نیچ آ سکتی ہے ۔ آپ دیکھ لیں کہ ہم نے روس کے خلاف جنگ کی ہے لیکن آج روس کی آرمی کے دستے پاکستان آ رہے ہیں اور وہ اور پاکستان آرمی لیکن پہلی دفعہ جائینٹ ایکسرسائز کر رہی ہیں۔

میرے خیال میں پاکستان کو افغانستان اور انڈیا کے متعلق اپنی پالیسی وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرنا پو گی ۔ اب جہاد والا زمانہ چلا گیا اب دنیا ایک گلوبل ویلج ہے ۔ دنیا میں کئی واقعہ ہوتا ہے تو ہمیں فوراؔ پتہ چل جاتا ہے ۔ دنیا میں کوئی بھی پکڑا جاتا تھا وہ کہتا تھا کہ ہم نے وزیرستان سے ٹریننگ لی ہے ۔ ہمیں اب سوچ کو بدلنا ہو گا۔

پاکستان سمیت دنیا میں دہشت گردی کو کوئی برداشت نہیں کر سکتا ۔ ہم نے اپنی پالیسیاں بدلی ہیں اور آپریشن ضرب عضب کے بعد صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے ۔ اب ہمیں اس تاؔ ثر کو زائل کرنے کی ضرورت ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے