ہیپٹائٹس سی

ہیپٹائٹس سی کی نئی دواؤں سے ۱۰ لاکھ افراد شفایاب

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہیپٹائٹس سی کی نئی دواؤں سے اب تک پسماندہ اورغریب ممالک میں دس لاکھ سے ذیادہ مریضوں کا کامیاب علاج کیا جاچکا ہے ۲۰۱۳ میں مریضوں پر استعمال کےلیے منظور کی جانے والی یہ دوائیں براہ راست ہیپٹائٹس سی وائرس کو نشانہ بناتی ہیں اورجگرکومتاثرکرنے والی اس خطرناک اورجان لیوابیماری کا خاتمہ کرتی ہیں ان دواؤں سے ہیپٹائٹس سی کے ۹۵ فیصد سے بھی ذیادہ مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں

ہیپٹائٹس کی دوسری دواؤں کے برعکس ان کے سائیڈ ایفکٹس بھی کافی کام ہیں مگریہ دوائیں بہت مہنگی بھی ہیں جسکی وجہ سے یہ خدشہ تھا کہ غریب اورکم تروسائل رکھنے والے ترقی پذیرممالک اسکا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے حالانکہ کے دنیا بھرمیں ہیپٹائٹس سی کے ۸ کروڑ سے ذیادہ مریضوں کی تعداد انہی ترقی پذیرممالک میں رہتی ہے یہی بات مدنظررکھتے ہوئے ۲۰۱۴ میں ایک بین الاقوامی منصوبہ شروع کیا گیا جسکے تحت لائسنس اورفروخت کی مختلف تدابیر اختیارکرتے ہوئے غریب ممالک میں ان دواؤں کی کم قیمت پرفراہمی ممکن بنائی گئی تاکہ وہاں رہنے والے لوگ اس سے مستفید ہوسکیں

اس وسیع الابنیاد پروگرام میں اوسط اورکم آمدنی والے کئی ممالک شامل ہیں جن میں ارجنٹینا ، برازیل ، مصر ، جیورجیا ، انڈونیشیا ، مراکش ، نائیجیریا ، پاکستان ، فلپائن ، رومانیہ ، روانڈا ، تھائی لینڈ ، اوریوکرائن شامل ہیں ، عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے کہ ہپیٹائٹس کی مذکورہ نئی دواؤں سے علاج کی ابتدائی لاگت ۸۵۰۰۰ ڈالرفی کس تھی جسے اس منصوبے کی مدد سے کم کرکے ۱۰۰۰ ڈالر فی کس سے بھی کم کردیا گیا ہے اس سلسلے میں مصرکی کارکردگی سب سے اچھی رہی ۔ جہاں اس وقت نئی دواؤں سے ہپپٹائٹس سی کے مکمل سہ ماہی علاج کی لاگت ۲۰۰ ڈالرفی کس رہ گئی ہے ان کامیابیوں کے باوجود عالمی ادارہ صحت نے اعتراف بھی کیا ہے کہ یہ دوائیں اب بھی ہپپٹائٹس سی کے ۸۰ فیصد سے زائد افراد کی پہنچ سے دورہیں ۔جسکےلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بیماری آج بھی ہرسال ۷ لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیتی ہے جبکہ ذندہ بچ جانے والوں کو مالی طورپرشدید دباؤ میں مبتلا کردیتی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے