پاکستان نے انڈین مداخلت کی دستاویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریز کے حوالے کر دی ہیں اور کہا ہے کہ وہ انڈیا کو پاکستان میں مداخلت کرنے سے روکیں۔
جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے شواہد پر مبنی یہ ’دستاویز‘ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے حوالے کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں اور ملک میں مداخلت کرنے سے روکے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اس ’دستاویز‘ کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ کی جانب سے ایک خط بھی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیو گتریز کے حوالے کیا۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ان شواہد میں انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ کے بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت شامل ہیں۔
قبل ازیں اکتوبر 2015 میں ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کے اس وقت کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو تین دستاویز دی تھیں۔
مشیر خارجہ کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ ’بلوچستان سے گرفتار کیے جانے والے ’را‘ کے مبینہ ایجنٹ کلبھوشن یادو کا اعترافی بیان انڈین مداخلت کا ثبوت ہے، جبکہ طویل عرصے سے دہشت گردی میں ملوث انڈیا اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔‘
گذشتہ سال انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں پاکستان میں گرفتار ہونے والے را کے میبنہ جاسوس کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جھوٹ پر مبنی ہے.
سرتاج عزیز نے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے دیگر متعلقہ اداروں سے پاکستانی شواہد کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کی مداخلت کو روکا نہ گیا تو یہ عالمی اور علاقائی امن کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خود مختاری کا ہر حال میں تحفظ کرے گا۔‘
گذشتہ سال انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں پاکستان میں گرفتار ہونے والے را کے میبنہ جاسوس کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ انڈین حکام نے ویڈیو کا بغور جائزہ لیا ہے ‘وہ ایک شخص کا انفرادی بیان ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔’
یاد رہے کہ را کے مبینہ ایجنٹ کی گرفتاری اور اعترافی بیان کے حوالے سے اقوام متحدہ کو آگاہ کرنے میں تاخیر پر پاکستان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔