سارک کے ممبر ممالک چین کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں ۔ڈاکٹر یوراج سنگرولا

چین کے منصوبے ’’ون بیلٹ ون روڈ ‘‘سے استفادے کے لئے ضروری ہے کہ سارک کو متحرک کیا جائے اور اگر ایسا نہ ہوا تو چین کے لئے ہر ملک سے علیحدہ علیحدہ بات کرنی ہو گی جس سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگا اور عوام تک اس کے ثمرات پہنچنے میں تاخیر ہو جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار نیپال کے سابق اٹارنی جنرل اور کھٹمنڈو سکول آف لاء کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر یوراج سنگرولا نے یہاں پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتمام ایک مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ’’بدلتا ہوا علاقائی منظر نامہ اور جنوبی ایشیائی ممالک میں تعاون ‘‘تھا ۔

مکالمے سے سابق وزیر خارجہ انعام الحق اور پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانانے بھی خطاب کیا ۔

ڈاکٹر یوراج سنگریلا نے اپنے خطاب میں کہا کہ سارک کے ممبر ممالک چین کے ساتھ تعلقات کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں چین ہمسایہ ممالک کو ترقی میں شامل کرنا چاہتا ہے جس کی ایک مثال چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی ہے ۔چین نیپال اور بنگلہ دیش سمیت باقی ممالک کو بھی اس کاحصہ بناناچاہتا ہے ۔ابھی تک چین ہر ملک سے الگ الگ بات کر رہا ہے جو چین اور سارک دونوں کے مفاد میں نہیں ہے ۔اگر سارک ممالک مل کر چین سے بات کریں تو یہ منصوبہ بہت ہمہ گیر ثابت ہو گا ۔اگر یہ موقع گنوا دیا گیا تو سارک کی اہمیت ختم ہو جائے گی ۔

ڈاکٹر سنگرولا نے کہا کہ سارک ممالک میں اس وقت تک دیرپا تعلقات استوار نہیں ہو سکتے جب تک عوامی سطح پر رابطے نہیں بڑھیں گے ۔ حکومتوں کے ساتھ ساتھ اداروں ، یونیورسٹیوں ، تنظیموں ،خواتین اور طلبا کو بھی اس میں شامل کیا جائے ۔اس موقع پر انعام الحق نے کہا کہ سارک کا چارٹر بہت محدود ہے ۔اس میں باہمی سیاسی مسائل بھی زیر بحث نہیں آسکتے ۔اس لئے سارک کی تنظیمِ نو کی بھی ضرورت ہے ۔

محمد عامر رانا نے کہا کہ پاکستان کو علاقائی گٹھ جوڑ سے الگ کرنے کی کوششوں سے سارک متاثر ہوئی ہے ۔پاکستان کو نکال کر جنوبی ایشیاء میں تعمیر ترقی کاکوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔اس لئے سارک ممالک باہمی تعاون کے لئے وسیع ایجنڈے پر متفق ہوں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے