روسی جہازکی پاکستان آمد بھارت کی نظر میں ‘معمول کی سرگرمی’

نئی دہلی: روسی بحریہ کے اینٹی سب میرین جہاز سیورمورسک (Severmorsk) پاک بحریہ کے زیر اہتمام امن -17 مشقوں میں شرکت کی غرض سے گذشتہ روز پاکستان آئے، جنھیں ہندوستان کی جانب سے ‘معمول کی مشقیں’ قرار دیا جارہا ہے۔

گذشتہ 6 ماہ میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ روس اور پاکستان مشترکہ فوجی مشقیں کر رہے ہیں، تاہم ہندوستانی میڈیا کی رپورٹ میں ایک بھارتی عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا کہ یہ ایک ‘معمول کا ایونٹ’ ہے۔

عمان کی سلالہ بندرگاہ سے روانہ ہونے والا یہ روسی جہاز، جمعہ (10 فروری) سے بحیرہ عرب میں شروع ہونے والی مشقوں میں حصہ لے گا۔

پاک بحریہ کے زیر اہتمام ان امن مشقوں میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، جاپان، ملائیشیا، مالدیپ، روس، سری لنکا، ترکی، متحدہ عرب امارات اور امریکا کی بحریہ ٹیمیں حصہ لیں گی۔

تاہم ہندوستان، جو پاکستان کو تنہا کرنے کے نظریئے پر عمل پیرا ہے، نے ان بحری مشقوں کو ایک ‘معمول کی بحری سرگرمی’ قرار دے ڈالا۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارت کے چیف آف نیول اسٹاف سنیل لانبا نے نیشنل میری ٹائم فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کے موقع پر کہا، ‘یہ مشقیں ہر دوسرے سال پاکستان کی جانب سے منعقد کی جاتی ہیں اور اس میں 16 ممالک حصہ لے رہے ہیں، یہ ایک معمول کی بحری سرگرمی ہے، جس کی ہر قوم حقدار ہے’۔

پاک بحریہ کی چھٹی عالمی امن مشقوں 2017 میں دنیا کے 35 سے زائد ممالک کی بحری افواج حصہ لے رہی ہیں۔

پاک بحریہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق یہ مشقیں 10 سے 14 فروری تک جاری رہیں گی، جب کہ اس دوران عالمی میری ٹائم کانفرنس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

ان مشقوں کے دوران شرکاء مختلف قسم کی ڈرلز، سمندر میں سرچ اور ریسکیو آپریشن، قزاقوں کے خلاف کارروائیوں اور میری ٹائم انسداد دہشت گردی کے مظاہروں کا مشاہدہ کریں گے۔

‘امن-17’ مشقوں میں بحری جہازوں، ایئرکرافٹ، ہیلی کاپٹر، اسپیشل آپریشنز فورسز (ایس او ایف)، ایکسپلوسیو آرڈیننس ڈسپوزل (ای او ڈی)، میرین ٹیمیں اور علاقائی اور دیگر خطوں کی بحری افواج شامل ہوں گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے