’ایران امریکی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں‘

میونخ: ایران نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دھمکیاں دینا بند کردے، کیوںکہ تہران اس کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ ایران کو ‘تنگ’ کر رہی ہے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا کی حالیہ حکومت ایران پر بیلسٹک میزائل کی آڑ میں پابندیاں لگا کر اسے مشتعل کرنا چاہتی ہے، اگر ایران کو مزید تنگ کیا گیا تو تہران جوابی اقدامات اٹھاسکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ ان دنوں جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی 3 روزہ ’سیکیورٹی کانفرنس‘ میں شرکت کے لیے وہاں موجود ہیں۔

میونخ سیکیورٹی کانفرنس کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق کانفرنس میں امریکی نائب صدر مائیک پینس، پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت دنیا کے 25 سے زائد ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔

میونخ کانفرنس میں دنیا بھر کے 500 سے زائد رہنماؤں اور مندوبین نے شرکت کی، جب کہ اس میں مختلف ممالک کے 80 وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع بھی شامل ہوئے۔

کانفرنس کا آغاز سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور جرمن وزیر دفاع ارسلا وون ڈیر لیئن کے درمیان مباحثے سے ہوا، جس کے دوران یورپی یونین اور نیٹو سے متعلق معاملات پر گفتگو کی گئی۔

اس کانفرنس میں پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کی لاتعلق رہنے کی پالیسیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاون ثابت نہیں ہوں گی اور اس سے صرف دہشت گردی میں اضافہ ہوگا۔

انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے ایک پینل مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے 90 فیصد متاثرین خود مسلمان ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پوری دنیا کا شراکت دار ہے۔

کانفرنس کے اختتام پر ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی و برطانوی نشریاتی اداروں کو اپنے انٹرویوز میں کہا کہ ایران سے بات کرنے کا طریقہ دھمکیوں کے بجائے محبت کا ہونا چاہئیے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں جواد ظریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ 38 برس سے دنیا نے ایران کے ساتھ تجربات کیے ہیں، ایران دھمکیوں سے نہیں بلکہ محبت اور باہمی تعلقات سے جواب دیتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک امریکا اور ایران کے تعلقات کبھی بھی اچھے نہیں رہے۔

جواد ظریف کے مطابق ’انہیں یقین ہے کہ امریکا کے سابق صدر براک اوباما نے ایران کے لیے دوسرے آپشنز استعمال کرنے پر بھی غور کیا ہوگا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ براک اوباما نے پہلے ایرن پر معاشی پابندیاں لگائیں، بعد میں مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری کو استعمال کیا گیا۔

اپنے انٹرویوز کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے صاف کہا کہ ایران امریکا کی دھمکیوں سے نہیں بلکہ باہمی تعلقات اور محبت سے جواب دے گا۔

سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں نومبر 2013 میں ایران نے دنیا کی 6 عالمی طاقتوں سے اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کے تحت ایران اپنے جوہری پروگرام کو ختم کردے گا، جس کے بدلے ایران پر عائد تمام عالمی پابندیاں سلسلہ وار ختم کی جائیں گی۔

اس معاہدے میں امریکا کے علاوہ فرانس، جرمنی، برطانیہ، چین اور روس شامل تھے، معاہدہ طے پانے کے بعد ایران کی دنیا کے تمام ممالک سے بہتر تعلقات کی امید کی جا رہی تھی۔

مگر امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آتے ہی ایرانی شہریوں پر امریکا آمد پر پابندی عائد کردی، جس پر ایران نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کو کرارا جواب دیتے ہوئے اعلان کیا کہ تہران بھی واشنگٹن کے شہریوں کی آمد پر پابندی لگا سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2017 کے آخری ہفتے میں ایران سمیت دیگر چھ ممالک عراق، شام، لبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا آمد پر پابندی عائد کردی تھی۔

تاہم بعد ازاں امریکی عدالت نے ان پابندیوں کو معطل کردیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے