کویت:مسجد پرحملہ خلیج میں شیعہ سنی فساد کی سازش

 14353380645118620001

کویت کی وزارت داخلہ کے مطابق جمعے کے روز شیعہ مکتب فکر کی مسجد امام الصادق پر حملہ سعودی شہری نے کیا تھا جس میں 27 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے ۔

كويت-تشييع-جثامين-480x266

وزرات داخلہ نے خودکش حملہ آور کی شناخت سلیمان عبدالمحسن القعبہ کے نام سے کی ہے،جو اسی روز کویت پہنچا تھا ۔کویتی حکام کہتے ہیں کہ مشتبہ سعودی حملہ آور غیر قانونی طور پر کویت میں داخل ہوا تھا۔

150628122908_kuwait_mosque_saudi_bomber__439x549_afp

حملے کے بعد کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں اس کار کا مالک اور ڈرائیور بھی شامل ہے جس میں بیٹھ کر خود کش بمبار حملے کرنے کے لیے مسجد پہنچا تھا۔
حکام نے اس مکان کے مالک کو بھی پکڑ لیا ہے جس میں خودکش بمبار گیا تھا۔ وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ بمبار ’انتہا پسند اور عام روش سے بھٹکے ہوئے نظریات‘ کا حامی تھا۔

دھماکے کے بعد دولت اسلامیہ (داعش ) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔دولت اسلامیہ سعودی عرب میں شیعہ مساجد پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے تاہم کویت کا حملہ کویت کی تاریخ میں اہل تشیع پر سب سے خونریز حملہ تھا ۔

بی بی سی کے نامہ نگار کہتے ہیں کہ اگرچہ خلیج کی کئی ریاستیں باہم متصادم رہتی ہیں لیکن دولتِ اسلامیہ سے نمٹنے کے لیے وہ اکٹھی ہیں۔

عرب امور کے لیے بی بی سی کے ایڈیٹر سیبسٹیئن کہتے ہیں کہ یہ حملے خلیج میں جہادیوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو مزید قریب لے آئے ہیں۔

شام اور عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی کے لیے سبھی ریاستیں امریکہ کی زیرِ قیادت اتحادی افواج کا حصہ ہیں۔ تاہم انھوں نے اپنی شرکت کو زیادہ نمایاں نہیں ہونے دیا۔

دولتِ اسلامیہ خلیج میں سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان کشیدگیاں بڑھانا چاہتی ہے
ان کے مطابق صاف لگتا ہے کہ دولتِ اسلامیہ خلیج میں سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان کشیدگیاں بڑھانا چاہتی ہے۔

خطے میں کویت ان ممالک میں شامل ہے جہاں شیعہ مسلک کے لوگ تعداد میں سب سے زیادہ ہیں لیکن سعودی عرب اور بحرین کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ ٹکراؤ ابھر کر سامنے نہیں آیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے