لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن نے کہا کہ جب ان دیہات کو نشانہ بنایا گیا تو اس وقت امریکی فورسز وہاں سے چار یا پانچ کلومیٹر دور موجود تھی۔
عراق میں امریکہ کے ایک جنرل نے کہا ہے کہ روسی اور شامی جنگی جہازوں نے غلطی سے شامی شہر الباب کے قریب امریکہ کی حمایت یافتہ سئیرین فورسز پر بمباری کی ہے۔
جس جگہ بمباری کی گئی اس سے تھوڑے ہی فاصلے پر امریکی فوجی بھی موجود تھے۔
شدت پسند گروپ داعش کے خلاف برسر پیکار فورسز کے زمینی کمانڈر لفٹیننٹ جنرل اسٹیفن ٹاؤنسینڈ نے بدھ کو بغداد سے وڈیو کانفرنس کے ذریعے نامہ نگاروں کو بتایا کہ منگل کو ہونے والی بمباری سے اس کی شامی عرب اتحادی فورس کا جانی نقصان ہوا ہے جو "الباب کے جنوب اور مشرق” میں واقع دیہات میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف برسرپیکار ہیں۔
انہوں نے شامی فورسز سے کہا ہے کہ وہ اس واقعہ میں ہونے والی جانی نقصان کی تفصیل سامنے لائیں۔
لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن نے کہا کہ جب ان دیہات کو نشانہ بنایا گیا تو اس وقت امریکی فورسز وہاں سے چار یا پانچ کلومیٹر دور موجود تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ "فوری طور پر۔۔۔ رابطہ کرنے پر روسیوں نے (غلطی) تسلیم کر لی اور وہاں پر ہونے والی بمباری کو روک دیا۔”
لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن نے کہا کہ ان کے خیال میں روسی اور شامیوں نے یہ سمجھا کہ یہ دیہات داعش کے جنگجوؤں کے قبضہ میں ہیں۔
دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ روسی یا شامی جنگی جہازوں نے امریکہ کی حمایت یافتہ فورسز پر حملہ کیا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ اس واقعہ سے قبل امریکی فوج کے ساتھ رابطہ میں تھی اور اس علاقہ میں کارروائی سے گریز کیا "جن کی نشاندہی امریکی (فوج) کی طرف سے کی گئی تھی۔”
وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی فوجی کمان نے امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کا خیال رکھا گیا اور روسی یا شامی جنگی جہازوں نے امریکہ کے بتائے گئے علاقے پر ایک بھی (فضائی) کارروائی نہیں کی ہے۔