نیو یارک کے مشہور چوک ’ٹائم سکوائر‘ میں سڑکوں سے برف ہٹانے والا عملہ پیر کی شام مصروف رہا
شدید برفباری اور طوفانِ باد و باراں کے بعد امریکہ کی نیو یارک اور نیو جرسی کی شمال مشرقی ریاستوں میں حکام نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکہ کے قومی محکمۂ موسمیات، نیشنل ویدر سروس نے خبردار کیا ہے کہ یہ برفانی طوفان مین، پینسلوینیا، نیو جرسی، نیویارک اور کنیکٹیکٹ کی ریاستوں کے کئی حصوں تک پھیل سکتا ہے۔
نیو یارک اور نیو جرسی میں سکول بند کر دیے گئے ہیں اور کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے واشنگٹن جانا تھا لیکن طوفان کے پیش نظر انھوں نے بھی اپنا دورہ مؤخر کر دیا ہے۔
شدید سرد ہواؤں اور برفباری کے اس طوفان کو ’وِنٹر سٹورم سٹیلا‘ کا نام دیا گیا ہے اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے بدھ کو بھی صورتِ حال خراب رہے گی اور امریکہ کے شمال مشرقی علاقوں میں مسافروں کو دقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ بھر میں جن علاقوں کو شدید سرد طوفان سے خبردار کیا گیا ہے ان کی مجموعی آبادی تقریباً پانچ کروڑ ہے۔
محکمۂ موسمیات نے کہا ہے کہ کئی علاقوں میں ایک فُٹ سے زیادہ برف پڑ سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ زور دار جھکّڑ بھی چل سکتے ہیں۔
نیویارک اور نیو جرسی کے علاوہ مغربی ورجینیا اور مین کی ریاستوں میں بھی حکام نے لوگوں کو خبردار کیا ہے۔
میساچیوسیٹس کے محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کی شدت کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ریاست میں ایک سے تین انچ فی گھنٹہ کے حساب سے برف پڑ سکتی ہے۔
نیو یارک شہر کے باسیوں سے کہا گیا کہ وہ گھروں کے اندر رہیں تو بہتر ہے
امریکہ میں پروازوں کا حساب کتاب رکھنے والی ایک کمپنی کے مطابق طوفان کی وجہ سے اب تک چھ ہزار آٹھ سو سے زیادہ پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ہوائی اڈّوں میں نیویارک، واشنگٹن، بالٹیمور، بوسٹن اور فلیڈیلفیا کے ایئر پورٹ شامل ہیں۔
نیویارک کے گورنر نے منگل کو ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن کے لیے سکول بند کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو توقع کرنی چاہیے کہ کئی سڑکیں بند ہوں گی اور انھیں تاخیر کا سامنا کرنا پڑے گا۔
گورنر اینڈریو کیومو کا کہنا تھا کہ ’میں تمام لوگوں سے پرزور درخواست کرتا ہوں کہ وہ منگل کو غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں اور اگر آپ کے لیے گاڑی چلانا ضروری ہو جائے تو اس میں احتیاط سے کام لیں۔‘