سکھ برادری مردم شماری فارم میں خانہ مختص نہ ہونے پر ناراض

پشاور: پہلے مرحلے میں ملک کے 63 اضلاع میں جاری مردم شماری کے فارم میں سکھوں کی آبادی کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے ’مذہب‘ کے خانے میں ’سکھ‘ کا آپشن نہ رکھنے پر سکھ برادری نالاں نظر آتی ہے۔

سکھ برادری کے اراکین اور رہنماؤں نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی برادری اس طرح مردم شماری کے عمل میں گنتی سے محروم رہ جائے گی۔

سکھ کمیٹی پاکستان کے چیئرمین رادیش سنگھ ٹونی نے نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’متعلقہ محکمے نے سکھ اقلیتی برادری کو مردم شماری میں شامل نہیں کیا جو ہمارے لیے ناصرف بدقسمتی کی بات ہے، بلکہ پوری برادری کو اس پر تشویش ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں سکھوں کی کافی آبادی قیام پذیر ہے، لیکن بدقسمتی سے کمیونٹی ان مذاہب میں شامل نہیں جنہیں مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا ہے۔‘

رادیش سنگھ ٹونی کا کہنا تھا کہ ’سکھ افراد کو فارم میں ’دیگر‘ کی کٹیگری میں شمار کیا جارہا ہے، جس سے ملک میں سکھوں کی صحیح آبادی معلوم نہیں ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے اور ہمیں ہمارے حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس پشاور و سندھ ہائی کورٹس وک درخواست بھی لکھی ہے۔

مردم شماری کے ترجمان حبیب اللہ خان نے رابطہ کرنے پر اعتراف کیا کہ یہ ان کے محکمے کی جانب سے سرزد ہونے والی ایک غلطی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں سکھوں کی کافی آبادی رہتی ہے جو اب غلطی سے شمار نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ مردم شماری کے فارمز 2007 میں پرنٹ ہوئے تھے، جس میں 120 رکنی ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات پر 5 مذاہب کو شامل کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں سکھوں کی آبادی کم تھی، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اس میں اضافہ ہوگیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے