نئی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا کا میزائل تجربہ

شمالی کوریا کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر جنوبی کوریا کی جانب سے امریکی اینٹی میزائل نظام کی تنصیب کو ملتوی کرنے کے ایک روز بعد ہی شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحلی علاقے میں زمین سے سمندر میں مارک کرنے والے میزائل کا تجربہ کردیا۔

خیال رہے کہ میزائل تجربے کے بعد شمالی کوریا کو اپنے ہتھیاروں کے پرگروام کے حوالے سے عالمی برادری کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ کچھ روز قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کیلئے نئی پابندیاں منظور کیں تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا نے گذشتہ روز کہا تھا کہ چین کے اتحادی شمالی کوریا کی برہمی کا باعث بننے والے امریکا کے ٹرمینل ہائی ایٹیٹوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) نظام کے باقی رہ جانے والے آلات کو نصب کرنے کا ارادہ ملتوی کیا جارہا ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا نے میزائل کا تجربہ جمعرات کی صبح ساحلی شہر وونسان سے 200 کلومیٹر دور سے کیا۔

کم جونگ یو کی قیادت میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات میں حال ہی میں تیزی آئی ہے جس میں خاص طور پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ٓآئی سی بی ایم) کی صلاحیت کے حامل میزائلوں کے تجربات شامل ہیں جس کا مقصد امریکا کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حصول ہے۔

مختلف بیلسٹک میزائل کے مقابلے میں حال ہی میں ٹیسٹ کیا جانے والا میزائل زیادہ تباہ کن ہے جو زمین سے سمندر میں موجود کشتیوں کو نشانہ بنانے کیلئے بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 15 اپریل کو ریاست کے بانی لیڈر کی سالگرہ کے موقع پر ہونے والی ایک بڑی فوجی پریڈ کے دوران شمالی کوریا نے متعدد نئے ہتھیاروں سے پردہ اٹھایا تھا، جن میں کچھ کا ٹیسٹ کیے جاچکے تھے۔

سیول کی کیونگنام یونیورسٹی کے عسکری ماہر کم ڈونگ یوب کا کہنا تھا کہ ’یہ ظاہری طور پر زمین سے سمندر میں مار کرنے والا میزائل ہے جسے کے 4 لانچر پریڈ میں پیش کیے گئے تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شاید یہ وہ میزائل ہی ہے جو آج استعمال کیا گیا ہے‘۔

واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کے 10 مئی کو عہدہ سبنھالنے کے بعد سے تھارڈ دفائی نظام کے ملتوی ہونے کے باعث شمالی کوریا اب تک 4 میزائل تجربات کرچکا ہے۔

شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے حوالے سے جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا تھا کہ پابندیاں اور دباؤ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کے بڑھتے ہوئے ایڈونچر کو کم کرنے میں ناکام ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے