زیکا وائرس سے دماغ کے کینسر کا علاج

سان ڈیاگو: امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے زیکا وائرس استعمال کرتے ہوئے دماغ کا سرطان ختم کرنے کے کامیاب تجربات کیے ہیں البتہ یہ تجربات ابھی صرف پیٹری ڈش میں رکھے ہوئے خلیوں اور جانوروں ہی پر کیے گئے ہیں جبکہ انسانی آزمائش کا مرحلہ ابھی بہت دور ہے۔

زیکا وائرس بہت خطرناک اور جان لیوا ہے جو پیدائش سے قبل (دورانِ حمل) بچوں پر حملہ کرتا ہے جس کی وجہ سے ان کا دماغ درست طور پر پروان نہیں چڑھ پاتا اور نتیجتاً پیدائش کے وقت ان کا دماغ مختلف خرابیوں کا شکار ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو اور واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم نے زیکا وائرس میں تبدیلی کرکے اسے بے ضرر بنایا یعنی کسی کو بیمار کرنے کے قابل نہیں چھوڑا۔

پھر اس ترمیم شدہ زیکا وائرس کو پیٹری ڈش میں رکھے ہوئے ایسے دماغی خلیات پر آزمایا گیا جنہیں ’’گلیوبلاسٹوما‘‘ کہا جاتا ہے۔

گلیوبلاسٹوما ایسے ناپختہ خلیے یعنی خلیاتِ ساق (stem cells) ہوتے ہیں جن سے دماغ کے سرطان زدہ خلیات جنم لیتے ہیں۔

مگر گلیوبلاسٹوما انتہائی سخت جان ہوتے ہیں جو کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والے مختلف طریقوں مثلاً کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی کے خلاف سخت مزاحمت رکھتے ہیں اور علاج کے یہ طریقے ان کا کچھ نہیں بگاڑ پاتے۔

لیکن تجربات کے دوران اس ترمیم شدہ زیکا وائرس نے حیرت انگیز طور پر سرطان زدہ دماغی خلیوں کو ختم کردیا جبکہ ان کے ساتھ موجود صحت مند دماغی خلیات بالکل محفوظ رہے۔

اگلے مرحلے میں دماغی سرطان سے متاثرہ چوہوں پر یہی ترمیم شدہ زیکا وائرس آزمایا گیا اور وہاں بھی اس نے گلیوبلاسٹوما کو بڑی کامیابی سے ختم کردیا جبکہ چوہوں میں بھی صحت مند دماغی خلیات اس سے محفوظ رہے۔

ان تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جینیاتی طور پر ترمیم شدہ زیکا وائرس، دماغی سرطان کی بنیاد بننے والے اہم ترین خلیوں کو ہلاک کرتا ہے اور یوں دماغی سرطان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ’’دی جرنل آف ایکسپیریمنٹل ریسرچ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ترمیم شدہ زیکا وائرس سے سرطان کے علاج میں اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن انسانی تجربات سے پہلے بہت زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی جبکہ ایف ڈی اے سے انسانی تجربات کی خصوصی اجازت بھی درکار ہوگی۔
تاہم انہیں امید ہے کہ یہ مرحلہ بھی جلد عبور کرلیا جائے گا اور کینسر کے اس منفرد علاج کے انسانی تجربات آئندہ سال تک شروع کردیئے جائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے