پاکستان کے مقبول ترین جرمن سفیر سنگین الزامات کی زدمیں

اسلام آباد میں تعینات جرمن سفیر کا عالمی سطح پر پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے منفی تاثر ختم کرنے میں قابل تحسین کردار ہے ۔ جرمن سفیر مسٹر مارٹن کوبلر دنیابھرمیں پاکستان کے بارے میں مثبت امیج اجاگر کرنے میں اہم کرداراداکررہے ہیں ۔پاکستانی ٹرین میں سفر کرنے اورعوامی مقامات میں بغیر کسی خوف کے گھومنے پھرنے کی تصاویر شیئر کرنا مسٹر کوبلر کامنفرد کارنامہ ہے جو ان کی پاکستان کے ساتھ محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔مارٹن کوبلر نے دنیا بھر کو پاکستان کے بارے میں پیغام دیا ہے کہ پاکستان غیرملکی سفارتکاروں کے لئے کبھی بھی خطرناک ملک نہیں ہے ۔بلکہ یہ سب اس ملک کے خلاف اغیار کی سازش ہے ۔ مارٹن رابرٹ پاکستان میں تعینات کسی مغربی ملک کا پہلا سفیر ہے جو بغیرکسی ہچکچاہٹ کے پاکستانی شہروں میں آزادانہ گھوم پھرکر عوامی زندگی کا مشاہدہ کررہے ہیں ۔

پاکستان میں جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر

1953ءمیں جرمنی کے جنوبی شہر سٹارٹ گارٹ میں پیداہونے والے مارٹن کوبلر ذاتی حوالے سے ایک انتہائی قابل شخص ہیں ۔مارٹن کوبلرنے 1983ءمیں جرمن وزارت خارجہ میں ایک عہدے سے اپنے سفارتی سفرکاآغاز کیا ۔ وہ بیک وقت جرمنی کے علاوہ فرانسیسی ، انگریزی ،انڈونیشی اور عربی زبانیں روانی کے ساتھ بولتے ہیں ۔ 2003ءمیں مصرمیں جرمنی کے سفیر تعینات ہوئے اس کے بعد 2006ءمیں انہیں عراق میں سفیر مقررکردیا گیا ۔لیکن عراق میں ایک برس تعینات رہنے کے بعد انہیں واپس جرمنی بھیج دیاگیا جہاں انہیں کلچراینڈ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کا چیئرمین مقررکیاگیا ۔مارٹن کوبلر کو مشرق وسطی کے مسائل اوران کاحل نکالنے سے متعلق امور کاماہرخیال کیاجاتاہے۔ سفارت کاری جیسے پیچیدہ اورمشکل شعبے سے وابستہ ہونے کے ناطے مسٹر مارٹن کوبلر اپنے سفارتی سفر کے دوران تعریف کے ساتھ تنقید اورالزامات سے بھی محفوظ نہیں رہے ۔ اہم اسلامی ممالک عراق اورلیبیا کے ذرائع ابلاغ کا مسٹر مارٹن رابرٹ کے بارے میں اچھے تاثرات نہیں ہیں۔

مذکورہ دونوں ممالک سماجی کارکن ،انسانی حقوق کے ادارے اور عوامی حلقوں کادعویٰ ہے کہ مارٹن کوبلرلیبیااورعراق میںجنگ اور بدامنی ختم کرانے کے لئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں ۔ نومبر 2015ءمیں اقوام متحدہ کی جانب سے بین الاقوامی ایلچی بناکرلیبیا میں تعیناتی کے دوران مسٹرکوبلر نے اس جنگ زدہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کی سعی کی تھی لیکن بدقسمتی سے لیبیا کے ذمہ داروں اور مراقبین نے ان کی سفارتکاری کو لیبیا میں ناکام قراردے دیا اورالزام عائد کیا جرمن سفارت کارعالمی ایلچی بن کر لیبیا میں منصف کے بجائے فریق کا کرداراداکررہے ہیں ۔

الزام عائد کرنے والوں کے مطابق لیبیا کی زمینی صورتحال اور حقائق کو نظر اندازکرکے انہوں نے قومی حکومت بنانے کے لئے کچھ ایسے اقدامات بھی کئے جو معاملات حل کے بجائے مزید پیچیدہ ہوگئے جس کے باعث مارٹن کوبلرکو لیبیا میں ایک ناکام سفارت کار کے طورپرشہرت ملی۔ نہ صرف یہ بلکہ مارٹن کوبلر فرقہ وارانہ اورلسانی فسادات بھڑکانے کا الزام لگاکر لیبیا کے کئی علاقوں میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات بھی سامنے آگئے تھے ۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق انہیں لیبیا میں عراق کا پال پریمر قرا دیا گیا ۔

خیال رہے کہ پال پریمر وہ امریکی سفارت کارتھے جنہیں امریکی صدربش نے مئی 2003ءکو عراق میں امریکی اتھارٹی کاحاکم مقررکیاتھا اوران پرعراق میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے الزامات لگے تھے۔اس متناز ع کردار کے باعث لیبیا کی اعلیٰ کونسل نے مسٹر کوبلر کو ناپسندیدہ شخص قراردیکر اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل سے ان کے تبادلے کامطالبہ کیا ۔2010ءمیں انہوں نے اقوام متحدہ کے مشن کوجوائن کرلیا جس کے بعد انہیں مشر ق وسطیٰ کے امور کے ماہر کی حیثیت سے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ایلچی کا اسسٹنٹ مقررکرلیاگیا ۔

2011ءتا2013ءدوسرے امریکی جارحیت کانشانہ بننے والے ملک عراق میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے عراق کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داری دی گئی ۔عراق کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہی ایک عوام دوست منصب ہے لیکن مارٹن کوبلر کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ رونماہوا ۔وہ عراقی عوام کے دل جیتنے میں ناکام ثابت ہوئے ۔

نہ صرف یہ کہ عراقی عوام کی محبت ان کے حصے میں نہیں آئی بلکہ ان پر جھوٹ ،غلط بیانی اور فرقہ وارانہ تعصب کے حامی افراد کاساتھ دینے جیسے سنگین الزامات بھی سامنے آئے ۔جن میں عراق کے متنازع وزیراعظم نوری المالکی کی مبینہ حمایت کاالزام بھی شامل تھا ،جبکہ انسانی حقوق کی شہرت یافتہ عراقی کارکن میسن الدملوجی نے اسے مارٹن کوبلر کو جھوٹا شخص قراردیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسٹرمارٹن عراقی عوام کو مشکلات سے نکالنے کے بجائے نوری المالکی کا ساتھ دے رہے ہیں جو عالمی ادارے کے اصول وضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے ۔

عراق میں کوبلر پر پیچیدہ مشکلات پیداکرنے کا بھی الزام لگا جبکہ ان پرالزامات عائد کرنے والوں میں عراقی عوام ،انسانی کارکنوں اورسیاستدانوں کے ساتھ امریکی اوریورپی ادارے بھی شامل تھے ۔اس مبینہ متنازع کردار کے باعث عراق میں مارٹن کوبلر کی معزولی اورواپسی کے مطالبا ت سامنے آگئے ۔لیبیا میں ذمہ داریوں کے بعد جرمن حکومت نے مارٹن کوبلر کو2017ءمیں پاکستان میں سفیر مقررکردیا جوابھی تک اس منصب پرفائز ہیں ۔ لیکن لیبیا اورعراق کے برعکس نہ صرف مسٹر مارٹن کوبلر پاکستانی کلچر کا دلدادہ نکلے بلکہ ان کی کئی سرگرمیوں کے باعث وہ پاکستانی عوام کے دل جیتنے میں بھی کامیاب ثابت ہورہے ہیں ۔گزشتہ ہفتے انہوں نے کراچی کے دورے کے موقع پر فٹ پاتھ پر ایک حجام سے بال کٹوائے اورسوشل میڈیا پرتصاویر شیئرکیں۔ اس سے قبل ان کی متعدد ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن کے ذریعے وہ پاکستانی عوام کی محبت سمیٹنے میں خاصے کامیاب ہوئے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے