منی میں بھگڈر مچ جانے کی وجہ سے 320 سے زائد حجاج جاں بحق اور 450 زخمی ہو گئے
رمی جمرات (شیطان کو کنکریاں مارنے کا عمل ) کے دوران مکتب نمبر 93 کے قریب گلی نمبر 204 میں اچانک بھگڈر مچ گئی. مکتب نمبر 93 میں زیادہ حجاج کا تعلق الجزائر سے ہے ۔ سعودی حکام کے مطابق 220 ایمبولینسیز اور 4000 ہزار ریسکیو کارکنان امدادی کاموں میں مصروف ہیں ۔ اس سال حج کے موقع 20 لاکھ حجاج مکة المکرمة میں موجود ہیں ۔
ڈائریکٹر حج ابو عاکف کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں کچھ پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی بھی اطلاع ہے تاہم ابھی تک صورت حال واضح نہیں ۔
گورنر مکہ امدادی سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں ۔ زخمیوں اور جاں بحق ہونے والےافراد کی میتیں منیٰ کے اسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں ۔
واقعے کے بعد مناسک حج کی ادائی کا سلسلہ جاری ہے ۔ حادثہ پیش آنے کی وجہ حجاج کی جلد بازی کی وجہ سے پے پیش آیا ۔رمی جمرات کے بعد احرام کھولنے اور قربانی کی جلدی کی وجہ سے بھگڈر مچی ۔
صدر مملکت ، وزیرا عظم پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف ،چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ، عمران خان سابق صدر آصف علی زرداری ، مولانا فضل الرحمان ، سراج الحق ، مولانا سمیع الحق ، مفی منیب الرحمان ، پروفیسر ساجد میر ، ڈاکٹر ابولخیر محمد زبیر ، علامہ ڈاکٹر طاہر القادری،پیر ناصر جمیل ہاشمی ،اعجاز الحق اور شیخ رشید احمد نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان واقعے کے بعد منیٰ پہنچ گئے ہیں اور امدادی کاروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں ۔ 12 ستمبر 2015 کو تیز اندھی اور طوفان کی وجہ سے مسجد الحرام میں 111 افراد جاں بحق ہو گئے تھے ۔ دو ہفتوں میں مکة المکرمة میں یہ دوسرا بڑا حادثہ ہے ۔