رُبائیتہ اُمید اپنے ہم عمروں سے بظاہر الگ نہیں ہیں۔ وہ سمارٹ فون پر گیم کھیلتی ہیں، ٹی وی پر جاپانی کارٹون شوز دیکھتی ہیں، کزنز کےساتھ کھیلتی ہیں۔ لیکن جب وہ گہری سوچ میں ڈوب جاتی ہیں تو اُن کا تخیل خلاؤں میں پرواز کرتا ہے۔
اس سال جب وہ چھٹیوں میں ماں کے ساتھ ہماچل پردیش گئیں تو واپسی پر انہوں نے ایک ناول تخلیق کیا جس میں خلا کی دو سلطنتوں کی کہانی ہے۔ ناول کا عنوان "وِزارڈ ایکس بیسٹ” ، یعنی ایک سلطنت ہنرمندوں کی ہے اور ایک شیطانی قوتوں کی۔
کرداروں کی تخلیق، کہانی کو پرونا اور مکالمے تحریر کرنا ایک چودہ سالہ بچی کے لئے یقیناً غیرمعمولی ہے۔ رُبائیتہ کہتی ہیں: ’جب میں سوچتی ہوں ، تو خیال آتے ہیں پھر میں ان ہی خیالوں کی کہانی بناتی ہوں۔‘
ربائیتہ کی ماں ڈاکٹر حمیدہ کہتی ہیں کہ پہلے پہل جب ان کی بیٹی نصاب سے باہر لکھنے لگیں تو انہوں نے یہ سوچ کر ان کی حوصلہ افزائی کی کہ اس سے ان کی انگریزی بہتر ہوجائے گی۔ ’لیکن میں حیران ہوگئی جب میں نے ان کی کہانی کا پہلا منظر پڑھا۔‘
ربائیتہ کی ماں کہتی ہیں کہ انہوں نے بیٹی کے ناولوں کا مسودہ بعض مصنفوں کو دکھایا تو ’انہوں نے مجھے کہا کہ بچی کو روکنا مت، یہ فنِ تحریر میں انقلاب پیدا کرے گی۔‘
رُبائیتہ کے ناول کو نوشن پریس نے طبع کیا ہے۔ ان کا دوسرا ناول ’زیرو‘ ایک ایسے فٹ بال کھلاڑی سے متعلق ہے جو پڑھائی میں کمزور ہے مگر فٹ بال کا شوقین ہے۔ یہ ناول طباعت کے مرحلے میں ہے۔ اب وہ تیسرا ناول لکھ رہی ہیں جس کا عنوان ’بلڈ رین‘ ہے۔ اس میں ربائیتہ نے پچاس سال بعد کی دنیا کا تخیل ایک کہانی کے روپ میں ڈھالا ہے ۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ربائیتہ کے دماغ میں جب کہانی جنم لیتی ہے تو وہ اپنے کزنز کو کردار بنا دیتی ہے اور پھر کہانی کو باقاعدہ ڈرامے کی طرح ان کے ساتھ کھیلتی ہے۔ ان کی کزن عین البرجیس کہتی ہین کہ : ’ہمیں بھی مزہ آتا ہے۔ ربائیتہ لکڑی اور کاغذ کی تلواریں اور بندوقیں بناتی ہے اور پھر ہمیں مکالمے یاد کراتی ہے اور پھر ہم کہانی کو ادا کرتے ہیں۔‘
رُبائیتہ کہتی ہیں کہ جاپان اُن کا پسندیدہ ملک ہے۔ انہیں بچپن سے جاپانی کارٹون شوز دیکھنے کا شوق ہے۔ وہ آج کل جاپانی زبان بھی سیکھ رہی ہیں اور ان کے اکثر کرداروں کے نام جاپانی ہیں۔
ربائیتہ کی ماں کہتی ہیں کہ طابع یا ناشر سے رابطہ کرنے سے قبل انہوں نے بیٹی کے لکھے ناولوں کا مسودہ بعض مصنفوں کو دکھایا تو ’انہوں نے مجھے کہا کہ بچی کو روکنا مت، یہ فنِ تحریر میں انقلاب پیدا کرے گی۔‘