سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اکثر خواتین کو غیر اخلاقی پیغامات کا سامنا رہتا ہے جس کے جواب میں بعض خواتین ایسے افراد کو تلخ جواب دیتی ہیں لیکن ایک آسٹریلوی مسلمان دوشیزہ ایسے پیغامات کےجواب میں ڈالر عطیہ کرتی ہیں۔
آسٹریلیا کی مسلمان دوشیزہ سوزان کارلانڈ فیس بک اور ٹیوٹر پر مخالفین کو ناپسندیدہ پیغامات کا جواب ایک انوکھے انداز میں دیتی ہیں جس میں وہ ایک آسٹریلوی ڈالر کسی فلاحی ادارے کو عطیہ کرتی ہیں۔ کارلانڈ کاکہنا ہے کہ وہ اختلاف رائے رکھنے والوں اور دشمنی کا مظاہرہ کرنے والوں کو جواب نہیں دیتیں بلکہ ہر ناپسندیدہ پیغام یا ٹویٹ کے بدلے میں ایک ڈالر فلاحی ادارے کو عطیہ کر دیتی ہیں۔
سوزان کارلانڈ کو ایسے لوگوں کے پیغامات آتے ہیں جو آسٹریلیا میں مسلمانوں کے وجود کو برداشت نہیں کرتے اوراسلامی حجاب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔ جب کہ وہ کارلانڈ پر تشدد، قتل جنگ اور صنفی امتیاز کی وکالت کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔ مخالفین کی جانب سے خاتون سے آسٹریلیا چھوڑنے کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر سوزان کے اس اقدام کو بے حد سراہا جارہا ہے جب کہ عوام نے اسے نفرت کے خاتمے کے لیے مؤثر ذریعہ بھی قرار دیا ہے