142 مسکراہٹیں، جو لاشوں میں بدل گئیں

آرمی پبلک سکول پشاور کے واقعہ کو پانچ سال ہو گئے ہیں ،جگر گوشوں کے لواحقین کے زخموں سے آج بھی خون رس رہاہے،لگتا ہے کہ ان کی گھڑی کی سوئیاں 16دسمبر 2014ءکی اسی دوپہر میں اٹکی ہوئی ہیں جہاں 147افرادکو شہید کرکے وطن عزیز میں قوم کو یکسو کرکے امن کا خواب شرمندہ تعبیر کیاگیا،آرمی پبلک سکول کے واقعہ میں 147افراد شہید ہوئے تھے جن میں 122طلبہ ،22سٹاف ممبر اور تین آرمی کے جوان شامل تھے،سانحہ میں سو سے زائد بچے زخمی ہوئے تھے ،حملے کی ذمہ داری اس وقت کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے لی تھی ،سکیورٹی ذرائع کے مطابق چھ حملہ آوروں نے اے پی ایس میں 145افراد کو شہید کیا ،

[pullquote]لواحقین اور شہید بچوں کے والدین کیا کہتے ہیں ؟؟؟[/pullquote]

نویں جماعت کے طالب علم شہید شیر شاہ کے والد طفیل خٹک کہتے ہیں ،میری زندگی کی سوئی پانچ سال پہلے جس مقام پر کھڑی ہو گئی تھی آ ج بھی اسی مقام پر اٹکی ہوئی ہے ،کہتے ہیں وقت زخموں کےلئے مرہم کا کردار ادا کرتا ہے ،یہ غلط ہے ،میرے زخموں سے آج بھی خون رس رہا ہے،شیر شاہ کو تاریخ اور سیاست سے لگاو تھا ،سیاست کی بات ہو تی ہے یا تاریخ کا حوالہ دیا جاتاہے تو ان پانچ سالوں کے دوران تحت الشعور میں دفن شیر شاہ کی یادیں سامنے آجاتی ہیں،

شہید سائبان کے والد ضابط خان کہتے ہیں کہ سائبان کم عمر ہونے کے باوجود میرا سرمایہ تھا ،کسی باپ کے ساتھ ہنستے ہوئے بچے کو دیکھتا ہوں تو سائبان کی مسکراہٹ سامنے آجاتی ہے،آسمان کی اوٹ سے شائد وہ ہنستا بھی ہو گالیکن میرے لئے اس کا مسکراتا چہرہ16دسمبر 2014ءکو ساکت ہو گیا تھا،گھڑی کی سوئیاں آگے جاتی ہیں نہ ان کو کوئی پےچھے کرسکتا ہے ،بس وقت کو اس لمحے نے قید کرلیا،

شہید شاہد عزیزکے والد دوست محمد کہتے ہیں کہ گھر میں بیٹھ کر خاندان والے ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرسکتے ،جب آنکھیں مل جاتی ہیں تو شاہد عزیز کو نہ پاکر نم ہو جاتی ہیں،لگتا ہے شاہد عزیز اپنے ساتھ سانحہ کے دن سب کی ہنسی بھی لے کر گیا ہے ،

[pullquote]اے پی ایس کے شہداءکے لواحقین کے ساتھ کون سے وعدے کئے گئے تھے ؟؟؟[/pullquote]

خیبر پختونخوا حکومت نے 120سے زائد سرکاری سکولوں کو اے پی ایس کے شہید وں کے ناموں سے منسوب کیاہے،شاہی مہمان خانے کوشہید پرنسپل طاہرہ قاضی کا نام دیا گیا ہے ،صوبائی حکومت نے لوحقین کو 20،20لاکھ روپے بھی دیئے،وعدہ کیاگیا تھا کہ شہید وں کے بھائی بہنوں کو میڈیکل کالجز ،انجینئرنگ یونیورسٹیز اور دیگر پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں داخلہ دیا جائے گا،لیکن آج تک حکومت کا یہ وعدہ فائلوں تک ہی محدود رہا،شہید شیر شاہ کے والد طفیل خٹک کہتے ہیں ہمیں مالی معاونت نہیں بلکہ اس قربانی کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے جس کی بدولت اس وقت ملک میں امن کے شادیانے بج رہے ہیں ،ہمیں عزت دی جائے ،ہمارے شہیدوں کے ناموں سے منسوب سرکاری سکولوں کو ماڈل سکول کا درجہ دیا جائے،16دسمبر کا دن اس طریقے سے منایا جائے کہ آرمی پبلک سکول کے شہداءکے لواحقین محسوس کریں کہ ہمارے بچوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے