حکومت نے کوروناوائرس کے تدارک کےلئے تعلیمی اداروں کےساتھ سرکاری دفاترتوبندکردئیے ، لیکن متوسط اورپسماندہ طبقے نے اس پرعمل درآمدکی بجائے اسے یہود و نہود کی سازش قراردیتے ہوئےعوامی مقامات پرجانے کےلئے حکومتی درخواستیں ہوامیں اڑادیں۔ پشاورسمیت صوبے کے مختلف دیہاتی یاگنجان آبادعلاقوں میں آج بھی معمول کی زندگی بسرہورہی ہے اورجوکوئی ہاتھ یاگلے ملانے سے احترازکرتاہے، لوگ اسکا مذاق اڑاتے ہیں۔ خیبرپختونخواحکومت نے پاکستان میں پہلاکیس سامنے آنے کے بعد تمام سرکاری تعلیم اداروں کوبندکردیاتھا، لیکن تعلیمی اداروں کی چھٹیوں کے بعد بیشتر والدین نے بچوں کے ہمراہ تفریحی مقامات کے دورے شروع کردئیے ، جس کے باعث خطرات مزید بڑھ گئے۔
[pullquote]والدین اور بچے چھٹیوں میں کیاکرتے ہیں؟؟[/pullquote]
کوروناوائرس کے تدارک کےلئے جب حکومت نے تعلیمی اداروں میں تعطیلات کااعلان کیاتو صاحب استطاعت افراد نے مری ،سوات اوردیگر تفریحی مقامات کے دورے شروع کئے، بیشترافرادنے موسم بہارکافائدہ اٹھاتے ہوئے دیہاتی علاقوں میں رشتہ داروں کے گھروں میں چھٹیاں منانے کا فیصلہ کیا، تاہم کئی ایسے گنجان آبادعلاقے جہاں کی آبادی کہیں اورنہیں جاسکتی تھی ، نے گلی محلوں میں تعطیلات منانے کافیصلہ کیا ۔
پشاورشہرکے علاوہ مردان،بنوں ،چارسدہ ،سوات اوردیگر کئی مقامات پر ایسی ویڈیوزسامنے آئی ہیں، جہاں والدین بچوں کو گھروں میں رکھنے کی بجائے، ان کےساتھ کرکٹ یا فٹ بال کھیلتے نظرآرہے ہیں ۔ پشاورشہرکے مقامی شخص حبیب اللہ نے بتایاکہ میرے تین مرلے کاگھرہے اب اپنے چاربچوں کو سارادن بندنہیں رکھ سکتا پڑوس کی بھی یہی حالت ہے توبچوں کا میل ملاپ توہوتارہے گا ، ایسے کئی دیگروالدین بھی اپنے بچوں کےساتھ گلی محلوں میں گھومتے پھرتے نظرآئیں گے ۔
[pullquote]کوروناکے متعلق سازشی نظرئیے؟؟[/pullquote]
پشاورسمیت صوبے کے مختلف بڑے علاقوں میں حکومتی پابندی اورمہمات کے باوجود جب ہاتھ یاگلے ملنے سے احترازکیاجاتاہے تووہ سامنے والوں کو گالیاں دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ آپ یہودیوں کے سازشی نظرئیے کاشکار ہوگئے ہو۔رواں ہفتے کے اوائل میں راقم نے جب گوشت خریدنے کے بعد قصائی کےساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کردیا، تواس نے کہاکہ جو رات قبرمیں گزارنی ہو وہ دنیامیں نہیں گزاری جاسکتی ،کوروناوغیرہ کچھ نہیں یہ یہودیوں کا پیداکردہ وائرس ہے جس کامقصد پیسے بٹورناہے۔
[pullquote]کوروناوائر س سے متعلق سوشل میڈیاکاکردارکیاہے؟؟[/pullquote]
کوروناوائر س سے متعلق سوشل میڈیا پر روزانہ ایسی کئی ویڈیوزوائرل ہوتی ہیں ، جس کا حقیقت سے دوردورتک واستہ نہیں ، بعض ویڈیوزمیں اس کو امریکہ اور مغرب کاسازش قراردیاجاتاہے تو کئی ایسے لوگ ان کی ویکسین تیارکرنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں ، حکومت کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوزنے کوروناسے متعلق جلتی پرتیل کاکام دیاہے اوربیشترلوگ حکومت کا ساتھ دینے کی بجائے اسے ایک بین الاقوامی سازش قرار دیدیتے ہیں۔
[pullquote]خیبرپختونخوامیں کورناوائرس کہاں سے پھیل سکتاہے؟؟[/pullquote]
صوبائی وزیر صحت تیمورسلیم جھگڑاکے مطابق خیبرپختونخوامیں اب تک کوئی بھی کیس ایسانہیں کہ جس کو کوروناوائرس مقامی سطح پر لگاہو، تمام کورونامتاثرین بیرون ممالک سے آئے ہیں ، محکمہ ریلیف کے ایک اعلیٰ افیسرکے مطابق خیبرپختونخوامیں سب سے زیادہ کیسزان لوگوں کے ہیں جوتفتان سے ہوکرآئے ہیں اورخدشہ ہے کہ پاڑہ چنار ،ہنگو،کوہاٹ ،ڈیرہ اسماعیل خان اوراندرون شہر پشاور میںمزید کوروناکے کیسزسامنے آسکتے ہیں اوریہ تمام مقامات ایسے ہیں جس کو اگر سنجیدگی سے نہ لیاگیا تو یہ مقامات کوروناوائر س کے پھیلاﺅکابڑاسبب بن سکتے ہیں ۔
[pullquote]کورونا بڑے طبقے کی بیماری ہے یا چھوٹے کی؟؟[/pullquote]
محکمہ صحت کے مطابق کورونا بڑے یا چھوٹے کی نہیں بلکہ ایک اجتماعی وباءکی شکل اختیارکرچکاہے تاہم بیشترپسماندہ طبقے کے افرادکاکہناہے کہ حکومت بیرونی امدادکے حصول کےلئےاس بیماری کو پھیلارہی ہے لیکن اس کے باوجودوہ اس کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں، اسوقت پاکستان میں اگرچہ کوئی بڑی شخصیت کوروناوائرس کی شکارنہیں ہوئی لیکن دیگرممالک میں کئی وزراءانکی بیگمات،فوجی افسران اوردیگرکئی اہم شخصیات کوروناوائر س کی شکارہوچکی ہیں ،جس کے باعث بیشترلوگ اسے بڑے طبقے کی بیماری قراردیکراپنی جان خلاصی کی کوشش کرتے ہیں ۔
[pullquote]حکومتی اقدامات کوکیوں سنجیدہ نہیں لیاجارہا؟؟[/pullquote]
اسی سوال کے جواب میں وزیرصحت تیمورسلیم جھگڑا کہتے ہیں یہ مسئلہ اب سنجیدگی کاہے، اگراس کو سنجیدہ نہیں لیاگیاتویہ وائرس یورپ سے بڑے پیمانے پر یہاں پھیل سکتاہے، لیکن سوشل میڈیا پر لوگ اس مسئلے کو سنجیدہ لینے کی بجائے اسے مذاق کے طو رپر لے لیتے ہیں، ٹوئٹرپرکسی اکاﺅنٹ کانام ”کوروناوائرس“ہوتاہے تو کوئی اپنی موٹرسائیکل کانمبرپلیٹ ہٹاکر اس کی جگہ کورواناوائرس لکھ دیتاہے۔