کورونا وائرس ، مثبت کیاہے ؟ ( دوسرا اور آخری حصہ)

دانا کہتے ہیں کہ بیماری سے پہلے صحت ،بڑھاپے سے پہلے جوانی اور تنگد ستی سے پہلے امارت کو غنیمت جانیں ۔آج یہ پیغام سب کے لیے ہے ابھی وقت ہے حفاظتی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرکے حفظان صحت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، اسی طرح اقوام اور ممالک بھی بحران یا کرائسس سے پہلے زمانہ امن کو غنیمت جانیں اور اس کا بہترین استعمال کریں۔آج وہ قومیں اکورونا کے سامنے مضبوطی سے کھڑی ہیں۔ جنہون نے زمانہ امن میں خوب محنت کی ہے ۔ عوامی جمہوریہ چین اس کی بہترین مثال ہے۔ عوامی جمہوریہ چین نےپچھلے کئی عشروں سےصحت مند شرح نمو کو برقرار رکھا ہے۔۲۰۱۹ میں پوری دنیا میں معاشی طور پر مندی رہی تاہم عوامی جمہوریہ چین نے اس دوران بھی چھہ اعشاریہ ایک فیصد کی صحت مند شرح نمو برقرار رکھی۔ عوامی جمہوریہ چین نے ہر میدان میں ترقی کی، ہر شعبے کو آگے بڑھایا ہر میدان میں کا میابی کی منزلیں طے کیں اور سب سے بڑھ کر ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی کو ایک متحد ، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ، باصلاحیت اور علم وہنر اور اعلی اخلاقی اقدار سے آراستہ قوم کی قالب میں ڈھا لا۔ عوامی جمہوریہ چین تسلسل کے ساتھ پرامن ترقی و بقائے باہمی کے راستے پر گامزن ہے۔

اسلئے عوامی جمہوریہ چین کوجب کورونا وائرس کا سما منا کرنا پڑا تو اس ملک اورقوم نے اس مہلک وبا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس اور زمانہ امن میں حاصل کی گئی صلاحیت اور ترقی کے ثمرات سے کورونا کو شکست دی۔ اور بڑی تیزی اور سرعت کے ساتھ کورونا کو چھت کردیا۔ اس دوران چین کے طول وعرض سے ڈاکٹر، نرسز اور دیگر طبی عملہ ووہان پہنچا،تعمیرات کے شعبے میں مہارت رکھنے والوں نے راتوں رات ہسپتال قائم کیے ہوٹلوں سپورٹس کمپکیسز اور بڑے بڑے ہالز کو عارضی ہسپتالوں یا صحت مراکز میں تبدیل کیا گیا اور ریاست کی مو ثر سرپرستی اور قیادت میں جنگی بنیا دوں پر وبا کخلاف ایک مربوط منظم اور کامیاب جدوجہد کی ۔ یہ ایک ہمہ گیر جدوجہد تھی جو صرف طب کے شعبے تک محدود نہیں تھی اس جدوجہد میں ملک کے تمام اداروں اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنا کردار ادا کیا ۔پورے ملک کو عملی طور پرلاک ڈاون کردیا گیا ۔بڑی معاشی قربانی دی گئی ۔ ملک کے کمزور طبقوں کی اعانت کی گئی ۔ چینی قوم نے اس دوران صبروتحمل اور استقامت کا بے مثال مظاہرہ کرکے اپنے ملک کو اس بڑی آزمائش میں کامیاب کرادیا۔

یہ سب کچھ اسلئے ممکن ہوا کہ زمانہ امن میں عوامی جمہوریہ چین نے محنت اور مسلسل جدوجہد کے ذریعے اپنے آپ کو اس قابل بنایا کہ اس طرح کی آزمائشوں سے سر خرو ہوکر نکلے۔ کورونا جیسی آزمائشوں سے وہی قومیں اور ممالک کامیابی سے سرخرو ہوکر نکلیں گی جنہوں نے زمانہ امن میں ترقی او ر انسانی فلاح بہبود کے راستے کو اپنایا۔ اللہ نہ کرے اس طرح کی آزمائشوں کا سامنا قوموں اور ممالک کو آگے مستقبل میں بھی کرنا پڑے تاہم تیاری ضروری ہے ۔ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی اس حوالے سے صلاحیت او راستعداد کا ر کو بڑھا نا ہوگا۔ہر شعبے کو ترقی دینی ہوگی بحیثیت قوم سیاسی ، علاقائی ، نسلی ،لسانی اور صوبائی مفادات اور سوچ سے بالاتر ہو کر اجتماعی شعور کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

کورونا نے لوگوں کو، قوموں کو، ملکوں کو اپنے گریبانوں میں جھا نکنے کا زبردست موقع فراہم کیا ہے۔انسان کو جب بھی ٹھوکر لگتی ہے سوچتاضرور ہے کہ کہاں غلطی ہوئی ہے کہاں کمی رہ گئی ہے ایسا کیا نہیں کیا جو اس ٹھوکر سے بچا سکتا۔ ماضی کو تبدیل کرنا ناممکن ہے تاہم ماضی سے سبق لے کرآگے بڑھنا دانشمندی ہے عقل مند لوگ یہی کرتے ہیں۔ آج دنیا کی ترقی کی عمارت اسی بنیاد پر کھڑی ہے۔ جہا ں مسئلہ آیا ہے جہاں چیلنچ آیا ہے اس کو حل کرنے اور اس چیلنج کو سرکر نے کیلئے دنیا ایک قدم آگے بڑھی ہے اور اس طرح ترقی کی منزلیں طے ہوئیں ہیں۔

بوجھل دل کے ساتھ یہ تسلیم کرنا پڑیگا کہ پاکستان کی کورونا اور اس جیسے دیگر چیلنجز اور بحرانوں کے مقابلے کیلئے تیا ری کمزور ہے ۔ نہ انفرادی سطح پر، نہ ہی اجتماعی لحاظ سے اور نہ بحیثیت قوم اور نہ ہی بطور ملک ہم نے اپنی صلاحیتیں اور نہ ہی اپنے استعداد کارکو اس قابل بنایا ہے کہ کورونا کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرسکیں۔ تاہم کورونا کے سامنے آتے ہی خود احتسابی کا، اپنے اندر جھانکنے کا عمل شروع ہوگیا ہے ، اجتماعی شعور بیدار ہورہاہے ۔

اس دوران مثبت ڈیبیٹ بھی ہونے لگی ہے ۔وبا کیخلاف جدوجہد آہستہ ٓہستہ مربوط اور منظم شکل اختیار کرتی جارہی ہے ۔ مختلف سطح کی قیادت اپنی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر کورونا کے چیلنج کو قومی چیلنج کے طور پر لے رہی ہے ۔اور اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اس دوران نہ چاہتے ہوئے بھی خود کار طریقے سے ہمارے نظام صحت کی آزمائش جاری ہے یہ ایک قسم کی مشق ہے جو نہ صرف ہماری کمیوں کوتاہیوں کو بے نقاب کررہی ہیں بلکہ ساتھ ساتھ یہ موقع بھی فراہم کررہی ہے کہ اہم اپنے نظام صحت کو درست کریں اس کی اصلاح کریں اور اس کو مضبوط بنائیں۔
ایسے مواقع پر اعلی اخلافی اقدار کے مظاہرے سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جاسکتاہے۔ میری دانست میں یہ سب سے ضروری ہے ۔ اعلی اخلاقی اقدار جیسے دیانت داری ، راست بازی، ذمہ داری کا مظاہرہ ، ایفائے عہد، دوسروں کا احترام، اور ہمدردی ایسے ہتھیارہیں جو کسی بھی وقت کام آتے ہیں انفرادی سطح پر ہوں تو انسان کو مضبوط رکھتے ہیں اور اجتماعی سطح پر ان کا مظاہرہ کا میابی کی ضمانت دیتے ہیں۔

بحیثیت انسان اور مسلمان یہ ہمارے پاس مظبوط ہتھیارہیں ۔ہمیں کسی بھی مشکل کا مقابلہ صبرو استقامت کے ساتھ کرناہے۔ہمیں اس دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اپنے رب سے مدد مانگنی چاہیے اور باربار مانگنی چاہیے کیوں کہ اس کی مدد درست تدابیر اور صحیح راستہ اختیار کرنے میں ہماری رہنمائی کرےگی۔ اس وقت انسانی جان بچانا سب سے بڑی عبادت ہے ایسے موقع پر نماز باجماعت ، نماز جمعہ، دیگر اجتماعات اور بیماروں کی عیادت جیسی عبادتوں کو موقوف کرنا بہترہے اس بارے میں بہت سے علما کرام پہلے ہی رہنمائی فرما رہے ہیں۔ کیونکہ اقبا ل کے بقول یہ وقت قیام کا ہے ۔
یہ ناداں گرگئے سجدے میں جب وقت قیام آیا

کورونا وائرس نے آج ہمیں اپنی اصلاح کا موقع دیا ہے آئیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں بہتریں عمل اور اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرکے اس وبا کا مقابلہ کریں ۔ احتیاطی تدابیر اختیار کرکے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ صفائی ستھرائی کو شعار بنائیں ، بار بار اپنے ہاتھ دھوئیں، غیر ضروری سگرمیاں ترک کردیں، ماسک پہنیں، ملنا جلنا کم کردیں اور اگر ملنا نا گزیر ہے تو ایک دوسرے سےکم از کم ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں، جس کو زکام کھانسی یا فلو کے علامات ہوں خود کو الگ کرلیں۔ وبا سے بچاو اس وقت سب سے بڑا جہاد ہے۔ پاکستان ترقی پذیر ملک ہے پاکستان کے پاس اتنے وسائل اور صلاحیت نہیں ہے کہ موثر اندازمیں عوام کی مدد کے بغیر وبا کا مقابلہ کرے۔

اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے اپنے ارد گرد دیکھیں اپنے رشتہ داروں کا جائزہ لیں جو لوگ ضرورت مند ہیں جو دہاڑی دار ہیں جن کے کمائی کے ذرائع اس وبا سے متا ثر ہورہے یا وہ سفید پوش جو اپنا بھرم رکھنے کیلئے اپنی حاجتوں کا دوسرون کے سامنے اظہار نہیں کرتے ان کی مدد کریں، السلام علیکم کہنے کی تکرار کریں کیونکہ یہ سلامتی کی سب سے اچھی دعا ہے۔ باوضو رہیں ۔کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کریں کیونکہ اس سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتاہے۔ پاکستان میں ورزش کرنے کا رجہان بہت کم ہے، حالانکہ اچھی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے متوازن غذا اور مناسب نیند کے ساتھ ساتھ جسمانی ورزش بھی یکساں ضروری ہے۔ اب جبکہ تعلیمی اور دیگر سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں اوروافر مقدار میں فراغت میسر ہے اسلئے اس وقت کا بہترین استعمال کرتے ہوئےباقاعدہ ورزش کو اپنا معمول بنالیں۔ عمومی طور پر اکثر لوگ مصروف رہتے ہیں اور وقت کی کمی کا رونا روتے ہیں اور اور اپنے خانداں اور انتہا ئی قریبی رشتہ داروں کو وقت نہیں دے پاتے ایسے لوگوں کے پاس بھی یہ بہترین موقع ہے کہ اپنوں کے ساتھ وقت گزاریں اور انڈور سرگرمیوں کا اہتمام کریں۔

وہ قومیں جو آج دنیا میں آگے ہیں دیگر خوبیوں کے ساتھ ساتھ کتاب دوست بھی ہیں ۔ یہ ایک موقع ہے کہ اس مثبت مشعلے کو اپنی عادت بنا لیں ۔اپنے اپنے ذوق کے مطابق کتابیں اور لٹریچر پڑھا جائے اس سلسلے میں خا ص طور پر گھر کے بڑے بچوں اور نوجوانون کی رہنمائی اور مدد کریں اور ان کے لیے کتابوں اور لٹریچر کا انتظام کریں۔ اس سلسلے میں آن لائن کافی لٹریچر موجود ہے جس سے با آسانی استفادہ اور انتخاب کیا جا سکتاہے ۔ میری تجویز یہ ہے کہ اس دوران غیر نصابی لٹریچر پڑھا جائے خاص طور پر بچے اپنے نصاب سے ہٹ کر لٹریچر پڑھیں۔ اگر اس دوران کتاب پڑھنے کی عادت بن جائے تو یہ اس وبا کا بہت کا بڑا فائدہ ہوسکتاہے ۔

جس کا اردو ورژن ہے بڑی سوچ بڑی کا میابی ۔ THE MAJIC OF BIG THINKING کافی عرصہ پہلے ایک کتاب پڑھی تھی میں اپنے تمام قارئین کو یہ کتاب تجویز کروں گا ۔ اس کتاب میں بہت ایسی باتیں ہیں جن پر عمل کرکے ہم ایک اچھی اور مطمئن زندگی گزار سکتے ہیں ۔ تاہم آج اسی کتاب سے موقع کی مناسبت سے ایک ٹپ کا ذکر کروں گا۔

میرے ساتھ اور ہم میں سے اکثر کے ساتھ یہ ہوتاہے کہ کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو اس میں الجھ جاتے ہیں اور اس کے بارے مین اتنا سوچتے ہیں اتنا سوچتے ہیں کہ دماغ ماوف ہوجاتاہے اپنی توانائی کا ایک بڑا حصہ اس پر ضائع کرتے ہیں۔ اپنے دماغ کی لسی بنالیتے ہیں اور نتیجہ صفر۔۔کتاب کہتاہے کہ جب بھی آپ کو کوئی مسئلہ درپیش آجائے تو مسئلے کی بجائے اس کے حل پر سوچنا شروع کرلیں اور اس کیلئے مختلف تدابیر کے بارے میں غور شروع کرلیں۔ آپ کا ذہن منفی سائیکل سے فوری طور پر نکل آئے گا۔آپ اچھا محسوس کرنے لگیں گے۔ اور تھوڑی دیر بعد نہ صرف آپ حل ڈھونڈلیں گے بلکہ آپ کو لگے گا کہ کچھ ہواہی نہیں۔ مسئلہ حل ہونے کے بعد مستقبل کی خاطر بے شک آپ اس کی وجوہات اور محرکات پر جاسکتے ہیں لیکن پہلے حل ڈھونڈیں۔

اس وقت ہمیں اسی ایپروچ کی طرف جانے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم اس لاحا صل بحث میں الجھ جائیں کہ کورونا کیوں آیا اور اس کا زمہ دار کون ہے وغیرہ وغیرہ تو ہم اپنی توانائی خوامخواہ ضائع کریں گے جو کچھ ہونا تھا ہوگیا اب ہمیں حل کی طرف جانا ہے اسی بارے میں سوچنا ہے ہماری انفرادی اور اجتماعی کوششوں کا محور اس کا حل ڈھونڈنا ہے اپنی کوششوں سے اس وبا پر قابو پانا ہے اور اس سلسلے میں اپنا کردار مثبت انداز میں ادا کرنا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے